سرکاری ٹی وی اہل سنت سے باقاعدہ معافی مانگے

سرکاری ٹی وی اہل سنت سے باقاعدہ معافی مانگے

ایران کے ممتاز دینی رہ نما نے زاہدان کے خطبہ جمعہ انیس اگست دوہزار سولہ کے ایک حصے میں ایران کے ایک سرکاری ٹی وی چینل میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی پر شدید تنقید کرتے ہوئے سرکاری ٹی وی کے عہدیداروں سے مطالبہ کیا سنی برادری سے باقاعدہ معافی مانگیں۔
’سنی آن لائن‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: ’نسیم‘ ٹی وی چینل میں ایک مزاحیہ پروگرام میں میزبان نے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کیا جس کی خبر اندرونِ ملک اور خطے میں پھیل گئی۔ بہت سارے علمائے کرام اور دانشور حضرات نے شکوہ کیا اور مجلس شورا (پارلیمنٹ) میں بھی اہل سنت کے نمائندوں نے تحریری طور پر احتجاج کیا ۔ بعض شیعہ ارکان مجلس نے بھی اہل سنت کے احتجاج کو درست قرار دیا۔
انہوں نے کہا: یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کسی بھی دین، مذہب اور مسلک میں جائز نہیں ہے، توہین و گستاخی کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔ اس سے صرف دوریوں میں اضافہ ہوتاہے اور اتحاد کو نقصان پہنچتاہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: حالیہ گستاخی کے واقعے کے بعد صرف آئی آر آئی بی (سرکاری ٹی وی و ریڈیو) کے ایک مشیر اور مجلس شورا میں ان کے نمائندے نے تحریری طورپر گستاخی کے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیاجس میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ پروگرام کے کنٹرولر کو برطرف کیا گیاہے اور میزبان کو نوٹس مل چکاہے؛ ہماری توقع یہ ہے کہ ایسی خبروں کو خود سرکاری میڈیا میں کوریج ملے اور ٹی وی کے اعلی عہدیدار باقاعدہ طورپر پوری قوم خاص کر اہل سنت برادری سے معافی مانگیں۔
انہوں نے مزاحیہ پروگرام کی گستاخی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: حالیہ گستاخی کی ذمہ داری سرکاری ٹی وی ہی پر آتی ہے اور ہم ملک کے اعلی حکام کے موقف کو اس حوالے سے سراہتے ہیں؛ مرشد اعلی نے کئی مرتبہ واضح الفاظ میں نام لے کر صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کی شان میں گستاخی اور ان کی توہین کو حرام قرار دیا ہے اور اپنے پیروکاروں کو سختی سے منع کیاہے۔

سرکاری ٹی وی کے منیجرز دوسروں سے زیادہ رہبر کے فتوا پر توجہ دیں
صدر دارالعلوم زاہدان نے سرکاری ٹی وی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: سرکاری ٹی وی اور ریڈیو براہ راست مرشد اعلی کی ادارت میں سرگرم ہیںاور سب سے بڑا اعتراض ان ہی پر ہوتاہے۔ انہیں چاہیے تھا اپنے مشرف اور مدیراعلی کے فتوا پر دوسروں سے زیادہ توجہ دیتے۔
انہوں نے مزیدکہا: آئین کے رو سے اسلامی جمہوریہ ایران میں سب سے بااختیار شخص مرشد اعلی اور رہبر انقلاب ہیں۔ ان کی بات اور فتوا اگر (شیعہ) انتہاپسندوں کی جانب سے نظرانداز ہوجائے، یہ زیادہ حیران کن نہیں ہے، لیکن جب ایسے ادارے اور شخصیات جو حکومتی ڈھانچے میں شامل ہیں، وہ اگر ایسی حرکت کریں تو یہ ناقابل قبول ہے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے سوشل میڈیا میں بعض افراد کی جانب سے اشتعال انگیزی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: جب ایک ادارے میں کوئی غلطی ہوجاتی ہے، سوشل میڈیا میں اشتعال انگیزی نہیں ہونی چاہیے۔ ہماری کوشش اصلاح کے لیے ہونی چاہیے ۔ لوگوں کو اشتعال دلانا اور فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکانا غلط اقدام ہے۔ ہمارے دشمن موقع پرست ہیں اور اشتعال دلاکر غلط فائدہ اٹھانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

اہل تشیع کی مقدسات کی توہین حرام ہے
ممتاز دینی شخصیت نے تمام مسالک کی مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا: اہل سنت کے ایک پیش نماز کے طورپر میرا فتوا یہی ہے کہ اہل تشیع کی مقدسات کی مذہبی توہین حرام ہے؛ یہ کوئی سیاسی فتوا نہیں ہے، ہمارا عقیدہ ہے۔
انہوں نے مزیدکہا: ہمیں یہ حق نہیں پہنچتاہے کہ یہود و نصاری کی مقدسات کی توہین کریں ۔ گرچہ یہودی و عیسائی ہمارے عقائد کی توہین کرتے ہیں؛ رسول اللہ ﷺ کے خلاف کارٹون بناتے ہیں اور بعض اوقات قرآن جلانے کی جسارت کرتے ہیں۔ لیکن کوئی مسلمان ہرگز خود کو مجاز نہیں سمجھتا کہ العیاذباللہ حضرت موسی و عیسی سمیت کسی اور پیغمبر کی شان میں گستاخی کرے یا تورات و انجیل جلانے کی جسارت کرے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے آخر میں کہا: ہم نے کبھی یہود و نصاری پر تعرض نہیں کیا، یہ یہود و نصاری ہی ہیں جو ہماری مقدسات کی توہین کرتے ہیں اور ہمارے ملکوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ لہذا کسی بھی دین و مذہب کی مقدسات کی گستاخی جائز نہیں اور مسلمانوں کو ایسے مسائل سے گریز کرنا چاہیے۔ اگر کوئی مسلمان ایسی گستاخانہ حرکت کرے، اسے تشفی بخش دلائل سے سمجھانا چاہیے تاکہ گستاخی سے رک جائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں