دارالعلوم وقف دیوبند میں جشن آزادی کی تقریب سے شیخ الحدیث مولانا احمد خضر کا خطاب

اگر مسلمان انگریزوں کے سامنے سینہ سپر نہ ہوتے تو ہندوستان آزاد نہیں ہوتا

اگر مسلمان انگریزوں کے سامنے سینہ سپر نہ ہوتے تو ہندوستان آزاد نہیں ہوتا

ملک کی جشن آزادی کی70؍ویں سالگرہ کے موقع پر دیوبند کے عصری تعلیمی اداروں ،دینی مدارس ،سرکاری دفاتر ،سماجی وسیاسی تنظیموں کے دفاتر میں روایتی اندازسے منائی گئی۔
اس سال کے یوم جشن آزادی کی خاص بات یہ رہی کہ تمام عصری اداروں کے علاوہ دینی مدارس میں بھی یوم جشن آزادی نہایت جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا۔ تمام عصری و دینی تعلیمی اداروں میں جشن آزادی کی تاریخ اور ترانے پیش کرنے کے علاوہ طلباء وطالبات نے بہترین ثقافتی پروگرام بھی پیش کئے۔
دارالعلوم وقف دیوبند میں جشن یوم آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں یوم آزادی کی اہمیت آزادی کی حصول کے لئے اہل وطن کی قربانیوں اور مسلمانوں کی ایثار اورجانبازعلماء دیوبند اور اسلاف کی جدوجہد اور مسلسل کوششوں کو تازہ اور یاد کیا گیا اور پرچم کشائی کی گئی۔ اس موقع پر ادارہ کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہ ہندوستان کو آزادکرانے کے لئے ایک طویل جنگ لڑی گئی ۔ اس جنگ میں نمایاں کردار علماء اور مسلمانوں کا تھا۔اگر یہ طبقہ آزادی کے لئے اپنی جانوں کی قربانی نہ دیتا اور انگریزوں کے سامنے سینہ سپر نہ ہوتا تو ہندوستان کی آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کا سفر 70ویں سال میں داخل ہوچکا ہے ۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیمی میدان میں صد فی صد کامیابی حاصل کی جائے کیوںکہ کسی قوم کی ترقی میں تعلیم ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے حب الوطنی کی جو تاریخ رقم کی ہے وہ ہندوستان کی کسی دوسری قوم کا نصیب نہیں بن سکتا، مگر افسوس کہ آج مسلمان قوم ہی آزادی کے ثمرات سے محروم ہے۔ دارالعلوم وقف کے استاد مولانا نسیم اختر شاہ قیصرنے کہا کہ اگر تاریخ کی روشنی میں جنگ آزادی کا جائزہ لیا جائے تو سب سے زیادہ قربانی مسلمانوں کی جانب سے دی گئی۔انھوں نے کہا کہ آزادی تو حاصل کرلی گئی، مگر اس کے لئے بڑی اذیتیں سہیں اور تکلیفیں برداشت کیں مگر اب ہمیں واقعتا آزادی کو باقی رکھنے کے لئے جدوجہد اور محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر مفتی نثار خالد ،مولانا شیث، مولانا طلحہ اعظمی، مولاناصغیر پرتاپ گڑھی، مولانابدرالاسلام، مولانا ساجد موجود رہے۔ وہیں صبح 09:00 بجے پبلک گرلزانٹر کالج اور مدنی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں ایک نئی روایت قائم کرتے ہوئے طالبات اور ٹرینیز کے ہاتھوں پرچم کشائی کی رسم اداکی گئی،اس موقع پر گرلز کالج کی طالبات او رانسٹی ٹیوٹ کے طلباء نے ثقافتی پروگرام پیش کئے،یوم آزادی کی سالگرہ کے موقع پر آزادی کی حقیقت پر روشنی ڈالتے ہوئے پبلک گرلز انٹر کالج کے بانی وسرپرست مولانا حسیب صدیقی نے کہا کہ جو خواب آزادی کے متوالوں نے آزادہندوستان کا دیکھا تھا وہ ابھی ادھوراہے وہ تب تک پورا نہیں ہوگاجب تک ہمارے ملک سے غربت ،بے روزگاری او ربدعنوانی کاخاتمہ نہیں ہوجاتا ہے ہمیں یہ عزم کرنا چاہئے کہ ہم ملک کی ترقی او ربھائی چارے کو فروغ دینے کی را ہ پر گامزن رہیں گے،انہوں نے کہا کہ صرف جذباتی نعرے لگاکراور آزادی کے گیت گاکر آزادی کا حق ادا نہیں ہوسکتا،آز ادی کے تقاضے پورے کرنے کیلئے قومی اتحاد ،قانون کا احترام کمزوروں کو اوپر اُٹھانا او ردیانتداری سے محنت کرنا جیسی شرائط لازمی ہیں اگر نفرت ،ظلم او رپھوٹ کا لاوا اسی طرح اُبلتا رہا تو ہندوستان کے عوام اور اس ملک کے لئے یہ نقصان دہ ثابت ہوگا۔
جامعہ طبیہ دیوبند میں پرچم کشائی ادارہ کے سکریٹری ڈاکٹر انورسعید نے کی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو جنگ آزادی کی تحریک میں اپنے بزرگوں کے کردار کو عوام کے سامنے نمایاں کرنے کی ذمہ داری خود مسلمانوں کی ہی ہے انہیں اس بات کے اوپر منحصر نہیں رہنا چاہئے کہ ہمارے آبائو اجداد کی تعریف دوسرے لوگ کریں گے۔ نواز گرلز پبلک اسکول اورمدرسہ فاروقیہ میں بھی جشن آزادی کے پروگرام منعقد کئے گئے ۔اس موقع پر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو آزاد کرانے کے لئے علماء نے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں دارالعلوم کے پہلے طالب علم شیخ الہند مولانا محمود حسن عثمانی نے ریشمی رومال تحریک چلاکر انگریزوں کو ملک چھوڑنے کے لئے مجبور کیا تھا ۔ اسپرنگ ڈیل پبلک اسکول میںسعد صدیقی نے پرچم کشائی کی رسم ادا کی۔ اسلامیہ انٹر کالج، ایچ وی انٹر کالج، جین انٹر کالج، نواز گرلز اسکول ، سینٹ میری اسکول، مدرسہ تعلیم الجدید، جامعہ الہامیہ للبنات ،مدرسہ ادیب العلوم ،مدرسہ جامعۃ القرآن ،امن نرسری پبلک اسکول، نئی روشنی پبلک اسکول ،جامعة القدسیات ، جامع ام القراء اور مدرسۃالبنات میں بھی یوم آزادی کے موقع پر جوش وخروش کا اظہار کیاگیا اور ثقافتی پروگرام پیش کئے گئے۔ دوسری جانب کوتوالی احاطہ میں بھی یوم آزادی کے جشن کا انعقاد کیا گیا ۔ انفنٹی انسٹی ٹیوٹ میں پرچم کشائی کی رسم ادارہ کے ڈائریکٹر محمد عاقل نے ادا کی۔ ادارہ کے چیئرمین اروند سنگھل نے آزادی اور اس کا مقصد اور مجاہدین آزادی کی قربانیو ںپر روشنی ڈالی۔ میپلس اکیڈمی میں یوم آزادی کی تقریب جوش وخروش کے ساتھ منائی گئی۔ طلباء وطالبات نے مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد ثقافتی پروگرام پیش کئے ۔اس موقع پر طلباء وطالبات کے درمیان نظموں کا پروگرام بھی منعقد کیا گیاجس میں انہوں نے جنگ آزادی میں شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ایس ڈی ایم دیویندر پرتاپ سنگھ نے سبھی کو یوم آزادی کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دیوبند ایک عالمی شہرت یافتہ شہر ہے اور یہاں کے اتحاد کی دوسرے مقامات پر مثالیں دی جاتی ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی یہاں کی عوام متحد ہوکر اس شہر کا نام روشن کریں گے۔
سی او یوگیندر پال سنگھ نے کہا کہ دیوبند کے عوام کے تعاون سے ہی ہم بڑے سی بڑی واردات کا انکشاف کردیتے ہیں۔ امید ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح پولیس انتظامیہ کو یہاں کے عوام اور میڈیا کا تعاون بدستور ملتا رہے گا۔وہیں جشن آزادی کے موقع پردیوبند میں حب الوطنی کے جذبہ کے تحت ترنگا یاترا نکالی گئی ، جس میں اسکولوں و کالجوں کے اسٹوڈینٹ کے علاوہ مدارس و مکاتب کے طلبہ نے شرکت کی۔

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں