بھارت میں مدرسوں کا سرکاری کھانا لینے سے انکار

بھارت میں مدرسوں کا سرکاری کھانا لینے سے انکار

بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اجین میں مدرسوں میں بچوں کو دیے جانے والے ‘مڈ ڈے میل’ پرتنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق ملک میں اجین شہر کے 56 مدارس نے کھانا لینے سے انکار کر دیا ہے جس سے مدرسے کے بچوں کو یکم اگست سے کھانا نہیں مل پا رہا ہے۔ خیال رہے کہ مڈ ڈے میل حکومت کی جانب سے بچوں کو پرائمری سکولوں میں لانے کی ایک مہم کا حصہ ہے جس کے تحت دوپہر کا کھانا سکولوں میں ہی فراہم کیا جاتا ہے اور یہ سکیم عام طور پر معاشی طور پر پسماندہ طبقے کے بچوں کو ذہن میں رکھ کر تیار کی گئی ہے۔ اس سے پہلے اس کی سپلائی اسیان مندر سے منسلک ایک ٹرسٹ کر رہا تھا۔
مسلمان حلقوں کا الزام تھا کہ یہ کھانا ہندو دیوتاؤں پر چڑھانے کے بعد بچوں کے پاس بھیجا جاتا تھا جو کہ اسلام دین کے منافی ہے۔ اس کے بعد مدارس کے بچوں کے لیے کھانا بنانے کا کام ایک مختلف گروپ کو دیا گیا تھا جس میں مسلم معاشرے کے لوگ شامل تھے۔ مدرسے پھر سے وہی انتظامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر ضلع مجسٹریٹ اور مدرسہ کی انتظامیہ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ کوئی نہ کوئی حل جلد ہی نکال لیا جائے گا۔ مدرسہ تعلیم کمیٹی کے صدر اشفاق الدین نے بتایاکہ مدارس کے لیے کھانا مسلمان کمیونٹی کے لوگ ہی بناتے تھے۔ اس نظام کو اب ختم کیا گیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہی انتظامات پھر سے بحال کیے جائیں۔ جبکہ مدرسوں میں اپنے بچوں کو پڑھانے والے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کھانا یہی ادارے سپلائی گریں گے تو وہ اپنے بچوں کو مدرسوں سے نکال بھی سکتے ہیں لیکن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مدرسوں کو مذہبی وجوہات سے مڈ ڈے میل لینے سے اعتراض نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس کی وجوہات دوسری ہیں۔
اجین کے انچارج کلکٹر اویناش لوانیا نے بتایاکہ مدرسوں کے منتظمین سے بات ہوئی ہے۔ ہم نے ان سے کہا ہے کہ وہ کھانے کی کوالٹی کو دیکھ سکتے ہیں۔

اردو ٹائمز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں