معاشرہ میں گناہوں کی بہتات دعوت میں سستی کی دلیل ہے

معاشرہ میں گناہوں کی بہتات دعوت میں سستی کی دلیل ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے انتیس جولائی دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ زاہدان (ایران) میں مسلم معاشروں میں گناہوں کی بہتات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ’غفلت‘ اور ’امربالمعروف و نہی عن المنکر‘ کی ذمہ داری چھوڑنے کو اس مسئلے کی اصل وجہ قرار دیا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے قرآنی آیت: «لَوْلَا يَنْهَاهُمُ الرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ عَنْ قَوْلِهِمُ الْإِثْمَ وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَصْنَعُونَ» [مائده:63] کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا: افسوس کا مقام ہے آج کل معاشرے میں مختلف قسم کے گناہ موجود ہیں۔ کچھ غافل اور انسانیت سے دور لوگ چوری اور ڈاکہ زنی کرتے ہیں اور پیسے کے لیے لوگوں کے اغوا سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا: کس قدر افسوس کی بات ہے کہ مسلمان اپنے پیسے اور مال سے شراب اور منشیات خریدتے ہیں اور اس کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ رہزنی اور بندوق کی نوک پر لوگوں کی گاڑیاں چھینی جاتی ہیں۔ حالاں کہ یہ سب گناہ و فساد ہیں اور اس سے اللہ تعالی کا عذاب نازل ہوتاہے۔ چور اور ڈاکو قابل رحم نہیں ہیں، انہیں عدالت کی سپرد کرنا چاہیے ۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: گناہ وفساد سے قومیں تباہ و ناکام ہوجاتی ہیں۔ آج اگر مسلم ممالک اللہ تعالی کے عذاب میں مبتلا ہیں اور اس کی ناراضی کی آگ میں جل رہے ہیں، یہ سب گناہوں کا اثر ہے۔ لہذا ہمیں بیدار و چوکس رہنا چاہیے۔ مسلمانوں کے لیے ناپسند و قبیح ہے کہ نماز سے غفلت کریں اور فجر کی نماز ان سے چھوٹ جائے۔
انہوں نے معاشرے میں گناہوں کی بہتات کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا: گناہوں کی کثرت کی ایک وجہ اللہ تعالی، روز حساب اور قبر سے غافل ہونا ہے۔ دوسری وجہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری کو چھوڑدینا ہے۔ مسلم معاشروں میں کچھ لوگ کسی شرمندگی اور تنہائی کے احساس کے بغیر گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں، یہ شریعت کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: دعوت الی اللہ اور برائیوں سے منع کرنا صرف علمائے کرام اور تبلیغی جماعت والوںکی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ مسلمانوں کے ہر فرد کی ذمہ داری بنتی ہے اپنی توانائی کی حد تک لوگوں کو گناہوں سے روکے اور انھیں نیک کاموں کی ترغیب دے۔ لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہاتھ اور زورِ بازو سے روکنا مسلمان حاکم کی ذمہ داری ہے عام لوگوں کی نہیں۔ دعوت کے کام چھوڑنے سے معاشرہ اللہ کے عذاب میں مبتلا ہوگا اور ظالم حکام لوگوں پر چھاجائیں گے۔
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا: یہ مسلمانوں کی دینی و شرعی ذمہ داری بنتی ہے کہ حکمت و خیرخواہی سے لوگوں کو گناہوں سے روک دیں اور انہیں شریعت کے احکام پر عمل کرنے کی ترغیب و دعوت دے دیں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ قانون الہی کا دفاع کریں اور شریعت کے احکام پر عمل کیا کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں