مولانا احتشام الحق آسیاآبادی کی شخصیت مولانا عبدالحمید کی زبانی

مولانا احتشام الحق آسیاآبادی کی شخصیت مولانا عبدالحمید کی زبانی

صوبہ بلوچستان کے ممتاز عالم دین ، مولانا مفتی احتشام الحق آسیاآبادی اور ان کے بیٹے مولوی شبیر احمد اتوار چوبیس جولائی دوہزار سولہ کی شام کو نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے ضلع کیچ میں شہید ہوگئے۔

ان کی شہادت نے مکران ڈویژن سمیت پورے بلوچستان کو ہلا کر رکھ دیا جس پر مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں نے ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی بلوچستان کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بھی جامع مسجد مکی کے مقتدیوں اور دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کی مجلس میں اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مولانا احتشام الحق بلوچ کے بارے میں کہا:

پاکستان کے ممتاز عالم دین مولانا احتشام الحق آسیاآبادی انتہائی قابل، شریف، خیرخواہ، مستعد و فعال اور متفکر آدمی تھے۔ ان کی موجودی خطے کے لیے بہت ہی مفید تھی اور آپ خیر کے باعث تھے۔ مولانا عوام کی آواز بن کر حکام کے سامنے ان کی نمائندگی کرتے تھے۔ آپ حق کی تلاش میں تھے اور بالاخر حق کے لباس زیب تن کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ حقیقی طورپر شہادت کے لائق تھے۔
مولانا آسیاآبادی امت کے درد رکھنے والے انسان تھے؛ اپنے آخری سفر میں یہاں (زاہدان) جب آئے تھے ایک بچے کی طرح رو رہے تھے کہ عیسائی مشنریز میرے لوگوں کو عیسائی بنارہے ہیں۔ اس حوالے سے حمایت، رہ نمائی اور ہمدردی کی درخواست کررہے تھے۔
مولانا احتشام الحق کی شہادت اسلامی معاشرے کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ امید ہے اللہ تعالی آپ کی شہادت کو قوم کی ہدایت، علماءکی بیداری اور سب کی بھلائی کا باعث قرار دے۔ بظاہر اس ربانی عالم دین کے قاتل دین اور شریعت کے مخالف و دشمن ہیں جو ان کی سرگرمیوں کا راستہ بند کرنا چاہتے تھے۔
دینی مدارس کے نئے تعلیمی سال کے آغاز میں شہید علمائے کرام کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالی ان کی مکمل مغفرت فرمائے اور پس ماندگان کو اجر جزیل اور صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں