مصر میں صدر السیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

مصر میں صدر السیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

مصر میں صدر عبدالفتاح السیسی کی جانب سے دو جزائر سعودی عرب کے دائرہ اختیار دینے کے خلاف مظاہروں کو پولیس نے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کی مدد سے منشتر کر دیا ہے۔
مظاہرین جزائر سعودی عرب کو دینے پر صدر السیسی کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
پیر کو مظاہروں کے موقعے پر دارالحکومت قاہرہ میں پولیس اور فوج کے اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو روکا جائے گا۔
قاہرہ کے ضلع ڈوکی میں سینکڑوں مظاہرین پابندی کے باوجود جمع ہوئے اور صدر السیسی کے خلاف نعرہ بازی کی۔
مظاہرین نے’ چھوڑ دو، چھوڑ دو، روٹی، آزادی، جزائر مصر کے ہیں، ‘ کے نعرے لگاتے رہے جبکہ اس کے بعد بلوا پولیس نے انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور برڈ شاٹس( کم نقصان پہنچانے والی گولیاں) کا استعمال کیا۔
حقوق انسانی کے ایک نمایاں گروپ کے مطابق صرف تین گھنٹوں میں 11 صحافیوں سمیت 133 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
مصر کے وزیر داخلہ مغدی عبدالغفار نے خبردار کیا تھا کہ سکیورٹی فورسز امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش سے پوری سختی سے نمٹے گی۔
مصر میں پیر کو چھٹی کا دن تھا اور یہ دن سینا جزیرہ نما سے سنہ 1982 میں اسرائیل کی واپسی کی یاد میں ہر سال منایا جاتا ہے۔
دوسری جانب بی بی سی کی نامہ نگار کے مطابق قاہرہ میں صدر عبدالفتاح السیسی کے حامیوں کو مظاہرے کرنے کی پوری اجازت تھی۔ صدر کے حامی چھوٹے چھوٹے گروپوں میں مختلف سڑکوں پر رقص کرتے رہے اور ان کے ہاتھوں میں صدر کی تصاویر تھیں۔
مظاہروں سے پہلے ٹی وی پر اپنے خطاب میں صدر السیسی نے کہا تھا کہ اگر ملک متحد ہوگا تو اسے غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب سے کیے جانے والے ایک معاہدے کے بعد ملک میں بے اطمینانی میں اضافہ ہوا ہے جس کے تحت بحر احمر کے دو جزائر سعودی عرب کے دائرہ اختیار میں چلے گئے ہیں۔
صدر السیسی نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صنافیر اور تیران کے جزائر سدا سے سعودی عرب کے تھے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی حالیہ بےجا زیادتیوں اور ملک کی خراب معیشت کے سبب السیسی کے خلاف عوام میں عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔
سنہ 2013 میں صدر مرسی کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ 40 ہزار سے زیادہ افراد کو اختلاف کی بنیاد پر قید کیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر افراد کالعدم جماعت اخوان کے رکن ہیں۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں