مسلم سربراہاں دوراندیشی و مذاکرات سے عالم اسلام کے مسائل حل کرائیں

مسلم سربراہاں دوراندیشی و مذاکرات سے عالم اسلام کے مسائل حل کرائیں

اہل سنت ایران کے ممتاز دینی رہ نما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ترکی میں مسلم سربراہوں کے اجلاس پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ’دوراندیشی‘ اور ’مذاکرات‘ کو عالم اسلام کے مسائل حل کے لیے ضروری قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے پندرہ اپریل دوہزار سولہ کے خطبہ جمعہ میں مسلم سربراہوں کے اجلاس کو خوش آیند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا: پوری امت مسلمہ کی خواہش ہے مسلم ممالک کے سربراہاں اور حکام ایک دوسرے کے قریب ہوجائیں اور دوراندیشی و برداشت سے مسائل کا حل نکالیں۔
استنبول اجلاس میں ایرانی صدر ڈاکٹر روحانی کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: صدر روحانی نے بجا کہاہے کہ نہ ہی سعودی عرب ایران کا مسئلہ ہے اور نہ ایران سعودی عرب کا مسئلہ ہے۔ بلکہ عالم اسلام کا مسئلہ نادانی، تعصب، برداشت کی کمی اور چپقلش و لڑائی ہے۔ عالم اسلام کا اصل مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس ہے۔
انہوں نے مزیدکہا: یہ بات سب کے لیے روزِ روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست اور دیگر سامراجی طاقتیں ہمارے مسائل ہیں جو اپنے مفادات کی خاطر مسلم امہ کو آپس کی لڑائیوں میں دکھیل چکی ہیں۔ لہذا مسلمانوں کو ساتھ بیٹھ کر عالم اسلام کے مسائل کی اصل وجوہات پیدا کریں۔
مذاکرہ و مصالحہ پر زور دیتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے کہا: عالم اسلام کے مسائل مکالمہ، مذاکرہ اور مصالحہ سے حل ہوسکتے ہیں۔ آج سب اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ جنگ اور لڑائی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ پہلے درجے میں مسلم حکام کو آگے بڑھنا چاہیے۔ او آئی سی کا حالیہ اجلاس ایک اچھا اور مثبت اقدام تھا۔ امید ہے عالم اسلام کے مسائل مسلسل کوششوں سے حل ہوجائیں۔

اعلی حکام کی صوبے میں آمد خیر کا باعث ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں سترہ اپریل (یوم فوج) کو ایرانی فوج کو مبارکباد پیش کی۔
ایرانی سپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کی زاہدان آمد پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: سپاہ پاسداران نے ایک کامیاب فوجی مشق کے اختتامی پروگرام میں شرکت کے لیے ڈاکٹر لاریجانی کو مدعو کیا تھا۔ یہ فوجی مشق دفاعی مقاصد کے لیے تھی اور کسی پر حملے کے لیے نہیں تھی۔
انہوں نے مزیدکہا: گورنر ہاوس میں صوبائی کونسل کا جلسہ بھی منعقد ہوا جس میں سپیکر ڈاکٹر لاریجانی بھی شریک ہوئے۔ اعلی حکام کی صوبے میں آمد خیر کا باعث ہوگا۔ اس سے پہلے بعض وزرا بھی یہاں آچکے ہیں اور ہمیں امید ہے ان کی آمد سے ہمارے مسائل میں کمی ہوگی اور ترقی کا سفر مزید تیز ہوگا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے برابری و انصاف پر زور دیتے ہوئے کہا: ترقی اور پائیدار امن کے لیے صبر و برداشت، برابری اور لسانی و مسلکی برادریوں کے حوالے سے یکساں نگاہ بہت ہی اہم ہے۔
زاہدان میں اہل سنت کے مرکزی اجتماع میں گورنر سیستان بلوچستان کی شرکت پر انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے انہوں نے کہا: میرا خیال ہے سب سے اچھی سیاست اور پالیسی کسی بھی حکومت اور ریاست میں وہی ہے جو عوام کو ساتھ بٹھائے اور انہیں لڑائی و چپقلش سے دور رکھے۔ لڑائی جھگڑے سے عوام کے لیے ناقابل تلافی مسائل پیدا ہوجائیں گے۔

حضرت ابوبکر صدیق نے جان و مال سے اپنے آقا کی حمایت کی
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے پہلے حصے میں خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعض فضائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اعلی شخصیت کسی سے مخفی نہیں ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی جان و مال نبی کریم ﷺ پر قربان کرکے آپنی آرام و راحت بھی فدا کی۔
انہوں نے مزیدکہا: سفر ہجرت کے موقع پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مکہ مکرمہ میں ٹھہرنے کا حکم دیا تاکہ آپ ﷺ کی امانات کو لوگوں تک پہنچائیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سفر میں اپنے ساتھ جانے کے لیے منتخب فرمایا۔ سفر ہجرت جس میں متعدد معجزات بھی آشکار ہوئے۔ اس سفر میں آپؓ نے پورے اخلاص کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کی حفاظت اور خدمت کی۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں ایک دن منبر پر تشریف لے گئے اور صحابہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمانے لگے: آپ میں سے جس شخص نے مجھ پر کوئی احسان کیا ہے، میں نے اس کا بدلہ دیاہے سوائے ابوبکر کے جس کے احسان کا بدلہ میں نہیں دے سکا۔ اللہ تعالی خود اس کو اجر دے گا۔
مولانا نے آخر میں کہا: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ اور مرشد اعظم کے تربیت یافتہ تھے جن کی انفاس قدسی سے ولایت کا مقام انہیں حاصل ہوا۔ لہذا ہم پر لازم ہے آپ ﷺ سمیت دیگر بزرگوں کی سیرت پر عمل کریں اور ان کی طرح دین پر عمل کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں