افغان فورسز پر خود کش دھماکے میں 12 ہلاک

افغان فورسز پر خود کش دھماکے میں 12 ہلاک

افغانستان کے مشرقی صوبہ جلال آباد کے قریب حال ہی میں افغان فوج میں بھرتی ہونے والے افراد کی بس پر خود کش حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ نگرہار کے ترجمان عطا اللہ کھوگیانی نے بتایا کہ ‘ہم دھماکے 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جو حال ہی میں افغان فوج میں شامل کیے گئےتھے’۔
وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے واقعے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے بس کو تین پہیوں کی موٹر سائیکل سے نشانہ بنایا۔
دولت وزیری کا کہنا تھا کہ نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں کو جلال آباد سے کابل منتقل کیا جارہا تھا۔
‘واقعے میں 26 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں’۔
صوبہ نگرہار کے ہسپتال کے سربراہ احسان اللہ شنواری نے بتایا کہ بم دھماکے سے 38 افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ہسپتال میں بات چیت کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کے ایک شخص نے بتایا کہ واقعے میں اس کے والد اور دو بھائی ہلاک ہوئے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹر بیان میں حملے کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ افغانستان کے بعد دارالحکومت کابل میں راکٹوں سے حملہ کیا گیا تھا، تاہم اس حملے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات نہیں تھیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ گروپ 2001 میں امریکا کی مداخلت کے باعث افغان حکومت چھن جانے کے بعد افغان حکومت کے خلاف عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے۔
یاد رہے کہ طالبان نے دسمبر 2014 میں افغانستان سے امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد اپنی کارروائیوں کو تیز کردیا، جس میں اب تک ہزاروں افغان فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔
دوسرے جانب طالبان نے اپنی شرائط کی منظوری تک افغان امن مذاکراتی عمل کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے، جس میں ملک میں موجود 13000 غیر ملکی فوجوں کے انخلا کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
گذشتہ سال جون میں افغان طالبان کے بانی رہنما ملا عمر کی موت کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا جبکہ طالبان نے ملا اختر منصور کو اپنا نیا امیر مقرر کردیا تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ حالیہ چند ماہ میں داعش نے صوبہ نگرہار میں اپنے قدم مضبوط کیے ہیں۔
افغانستان میں امریکا کے تحت ہونے والے فوجی آپریشن کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ولسن شوفنر نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ گروپ کا صوبے کے ایک ضلع پر اثر و رسوخ موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان میں بیشتر سابق طالبان جنگجو ہیں جنھوں نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

ڈان نیوز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں