سوڈانی فوج کا ظلم؛ 60 افراد کوکنٹینرمیں دم گھونٹ کرماردیا

سوڈانی فوج کا ظلم؛ 60 افراد کوکنٹینرمیں دم گھونٹ کرماردیا

انسانی حقوق کیلیے کام کرنیوالی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بات کے ثبوت موجودہیںکہ جنوبی سوڈان کی سرکاری فوج نے ایک جہاز رانی کے کنٹینر میں60 سے زائد افرادکوجان بوجھ کردم گھونٹ کرمارڈالا۔
غیرملکی میڈیاکے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی لامہ فاکی کاکہناہے کہ درجنوں افرادکواس سرکاری فوج کے ہاتھوں ایک بری اوردردناک موت کا سامنا کرناپڑا جسے ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔ محققین کا کہنا ہے کہ انھیں مقتول افراد کی باقیات ملی ہیں جنھیں اکتوبر2015 میں قتل کیا گیا تھا۔ اجتماعی قتل کے اس واقعے کی تحقیقات لازمی ہونی چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے42 سے زائدعینی شاہدین کے انٹرویو کیے جن میں وہ 23 افرادبھی شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ انھوں نے دیکھا کہ مردوں اور نوجوان لڑکوں کوجہازرانی کے کنٹینر میں زبردستی ڈالا گیا اور اس کے بعدیا تو ان کی لاشوں کووہاںسے ہٹا دیا گیایاپھرکسی اجتماعی تدفین کے مقام پرلے جایا گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوںنے قیدیوں کی چیخ وپکار اور کنٹینر کے اندر دیواروں سے ان کے ٹکرانے کی آوازیںسنیںجس میں کوئی کھڑکی یاہوا آنے جانے کاکوئی راستہ نہیں تھا۔ ایک خاتون عینی شاہدنے بتایاکہ انھوں نے دیکھاکہ ایک کمانڈرنے باقی بچ جانیوالے قیدیوں سمیت کنٹینر کو بند کرنے سے پہلے سپاہیوں کو4 لاشیں باہرنکالنے کے احکام صادرکیے۔ مقتولین کے رشتے داروںنے ایمنسٹی کو بتایا کہ مقتولین جنگجو نہیںبلکہ چرواہے، تاجراورطالب علم تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افریقی یونین (اے یو)سے ایک ہائبرڈ کورٹ کے قیام کامطالبہ کیاہے۔
یاد رہے 2013 سے اب تک ہزاروں افراد قتل جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لاپتہ ہوچکے ہیں۔

جنوبی سوڈان میں مسلح ملیشیا کولڑائی کے بدلے میں عورتوں کی عصمت دری کرنے کی اجازت
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی سوڈان کی فوج کی اتحادی ملیشیا میں جنگجوں کو لڑائی کے بدلے عورتوں کا ریپ کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔تفتیش کاروں کو علم ہوا ہے کہ گذشتہ برس صرف تیل کی پیداوار والی یونیٹی سٹیٹ میں ہی کم سے کم 1300 عورتوں کا ریپ کیا گیا۔جنوبی سوڈان کی فوج نے 60 افراد کو دم گھونٹ کر مارا سوڈان میں ریپ اور انسانی گوشت کھلانے کے واقعات سامنے آئے ہیں ۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ریپ کیے جا رہے ہیں جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔سوڈان کی حکومت نے فوجیوں کے ہاتھوں عام شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کی تردید کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیق کی جا رہی ہے۔صدر سلووا کیر کے ترجمان کا کہنا تھا ہمارے کچھ اصول ہیں جن پر ہم عمل کرتے ہیں۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ملیشیا’’ جو کر سکتے ہو کرو جو حاصل کر سکتے ہو کر لو ‘‘کے اصول پر چل رہی ہے۔ اس معاہدے کے تحت وہ اپنی لڑائی کے بدلے میں معاوضہ کے طور پر عورتوں اور لڑکیوں کا اغوا اور ریپ کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ جنگجو مال مویشی اور لوگوں کی املاک بھی لوٹ لیتے ہیں۔جنوبی سوڈان میں جاری جنسی استحصال کے جرائم کی نوعیت اور شدت اسے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خوفناک پامالیوں میں شامل کرتی ہے۔ایک عورت نے بتایا کہ اس کی 15 سالہ بیٹی کے شوہر کے مارے جانے کے بعد 10 فوجیوں نے اس کا ریپ کیا۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز اور ان کی اتحادی ملیشیا لڑکیوں کا اجتماعی ریپ کرتے ہیں اور شہریوں کو ٹکڑوں میں کاٹتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حزبِ اختلاف بھی جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ایک دوسری رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا کہ کم سے کم 60 مرد اور لڑکے ایک کنٹینر میں دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے۔ انہیں وہاں حکومتی فورسز بے بند کیا ہوا تھا۔تنظیم کے مطابق گذشتہ اکتوبر میں ان افراد کی ہلاکت کے بعد انھیں لیر نامی قصبے کے میدان میں دفن کر دیا گیا۔سوڈان میں باغیوں اور حکومت نے اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کے ڈر سے اگست میں ایک امن معاہدے پر اتفاق کیا تھا لیکن اب بھی وہاں قومی اتحاد کی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آیا ہے۔

ایکسپریس نیوز + بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں