فلسطین میں سیکڑوں مساجد مہ خانوں، گھروں اور ریستورانوں میں تبدیل کردی گئیں

فلسطین میں سیکڑوں مساجد مہ خانوں، گھروں اور ریستورانوں میں تبدیل کردی گئیں

فلسطینی سماجی کارکنوں اور اسلامی تاریخی آثار کی حفاظت کرنےوالے ماہرین نے انکشاف کیاہے کہ فلسطین میں سنہ 1948 ء میں قیام اسرائیل کے بعد ملک میں سیکڑوں مساجد کو بند کرنے کے بعد انہیں شراب خانوں، ہوٹلوں اور یہودی آباد کاروں کے گھروں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقامی فلسطینی سماجی کارکن اور بیت المقدس کی تاریخ کے مورخ روبین ابو شمیسہ کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں بند کی گئی مساجد میں حارہ الشرف کے مقام پر واقع دو مسجدوں مسجد العمری اور ایک دوسرے مسجد بھی شامل ہے جن پر سنہ 1967 ء کی جنگ میں قبضہ کرنے کے بعد انہیں بند کردیا گیا تھا۔
ابو شمیسہ نے بتایا کہ حارہ الشرف میں واقع دو مسجدوں العمری الکبیر کو سنہ 1980 ء میں بند کیا گیا جس کے بعد اسے یہودیوں کے ثقافتی مرکز میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ اس مسجد کے دروبام آج تک اذان اور نماز سے محروم ہیں۔
فلسطینی مورخ نے بتایا کہ فلسطین میں قیام اسرائیل کے بعد صہیونی ریاست اب تک سیکڑوں مساجد کو بند کرنے کے بعد انہیں مہ خانوں، ہوٹلوں، ثقافتی مراکز اور گھروں میں تبدیل کرچکی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں