سورہٴ اخلاص کا اہتمام کیجیے

سورہٴ اخلاص کا اہتمام کیجیے

توحید الوہیت ، رسالت اور آخرت۔ دینِ اسلام کے تین اہم ترین عقائد ہیں۔ سورہ اخلاص ان تین میں سے ایک یعنی توحید، الله سبحانہ و تعالیٰ کی مکمل اور جامع تعریف کرتی ہے اور وحدت ِذات ِمعبود کے اصول تا قیامت طے کرتی ہے۔

یہ چار آیات مبارکہ پر مشتمل سورت ادیان باطلہ ، عقائد فرقِ ضالہ کا رد کرتی ہے کہ اللّٰہ وحدہ لا شریک کے سوا تمام معبود باطل ہیں، لغو ہیں، جھوٹے ہیں، لچّر ہیں، سب شیطان کی پھیلائی ہوئی گم راہی اور انسانی خواہشات کی ایجاد ہیں، تخلیق ہیں، صنعت کاری ہیں اور اسی طرح ان کے نام بھی اسی شیطان اور ان کے صنعت کاروں کے دیے ہوئے ہیں، خواہ وہ کسی بھی دور جاہلیت کے ہوں ، زبان وقوم کے ہوں،زمان و مکان کے ہوں، سب شیطان اور گم راہ انسان کے بنائے ہوئے طاغوت ہیں۔

قارئین کرام!ذیل میں احادیث مبارکہ کی روشنی میں اس سورت کے فضائل ذکر کیے جاتے ہیں ،تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ یہ کیسی عظیم سورت ہے،جس کی صر ف چار آیات کی تلاوت کا ثواب ایک تہائی یعنی 2022آیات کی تلاوت کے برابرثواب کاہے ،جس سے محبت کرنے والو ں کو ان کی اس محبت کے بدلے جنت اورالله وحدہ لاشریک کی محبت اور دوستی کا سبب ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔ایک شخص نے عرض کی: یا رسول الله !میں سورہ ٴاخلاص سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی محبت تجھے جنت میں داخل کردے گی۔

سورہ ٴ اخلاص کے فضائل
٭…حضرت ابو ہریرہ  سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی کوئی نسبت ہوتی ہے اورالله کی نسبت یہ سورتِ اخلاص ہے۔
٭…حضرت عائشہ  روایت کرتی ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ایک صحابی کو ایک دستے کا امیر بنا کر جہاد کے لیے بھیجا ۔وہ ہر نماز میں قرأت کے آخر میں سورہ اخلاص پڑھتے تھے۔ جب وہ واپس لوٹے تو انہوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اسے یہ خبر دو کہ الله بھی تمہیں دوست رکھتا ہے۔
٭…حضرت انس  فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صحابی مسجد قباء کے امام تھے۔ ان کی یہ عادت تھی کہ الحمد کے بعد سورہ اخلاص پڑھتے، پھر اس کے بعد کوئی دوسری سورت یاآیات پڑھتے۔ ہر رکعت میں ان کا یہی معمول تھا۔ لوگوں نے پوچھا کہ آپ الحمد شریف کے بعد اس سورت کو بھی پڑھتے ہیں اور اس کے بعد دوسری سورت کو بھی ، یا تو آپ سورہ اخلاص ہی پڑھا کریں یا پھر اسے چھوڑ کر دوسری سورت پڑھ لیا کریں ۔ انہوں نے فرمایا:میں تو اسے نہیں چھوڑوں گا۔ اگر تم چاہو گے تو میں نماز پڑھاوٴں گا اور اگر تم ناپسند کرتے ہو تومیں نماز پڑھانا چھوڑ دیتا ہوں ۔ لوگ انہیں اپنے میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ ان کی موجودگی میں کوئی دوسرا نماز پڑھائے۔ ایک دن نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے۔ان لوگوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے یہ مسئلہ بیان کیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس صحابی سے پوچھا کہ تم اپنے ساتھیوں کی بات کیوں نہیں مانتے؟تم ہر رکعت میں اس سورت کو پڑھنا لازمی کیوں سمجھتے ہو؟ اس نے عرض کی: یا رسول الله !مجھے یہ سورت بڑی پسند ہے ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس سے یہ پسندیدگی اور محبت جنت میں داخل کردے گی۔
٭…حضرت ابو سعید خدری  فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی کو رات کے وقت بار بار یہ سورت دہراتے ہوئے سنا۔ صبح وہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے بارے میں ذکر کیا ۔ شاید اس شخص نے اس سورت کو چھوٹا خیال کیا تھا۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! یہ تہائی قرآن کے برابر ہے۔
٭… ایک اور روایت میں ہے کہ نبی پاک صلی الله علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو ارشاد فرمایا : کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ رات کو ایک تہائی قرآن پڑھ لے۔ صحابہ کرام کو یہ بات بڑی مشکل لگی۔ عرض کی :یارسول الله!ہم میں سے کون ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہو۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:قل ھو اللّٰہ احد تہائی قرآن کے برابر ہے۔
٭…حضرت ابو سعید خدری  سے روایت ہے کہ حضرت قتادہ بن نعمان پوری رات قل ھو الله احد کی تلاوت کرتے رہتے۔جب نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! یہ نصف یا تہائی قرآن کے برابر ہے۔
٭…حضرت عبد اللہ بن عمر  فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ایوب انصاری  ایک مجلس میں تشریف فرماتھے، فرمانے لگے کیا تم میں سے کوئی نوافل میں تہائی قرآن پڑھ سکتا ہے۔ صحابہ نے عرض کی: ہم میں سے کس میں اتنی طاقت ہے! آپ نے فرمایا:قل ھواالله احد تہائی قرآن ہے۔اسی اثناء میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ حضرت ابو ایوب انصاری  کی یہ بات سنتے ہی فرمانے لگے: ابو ایوب نے سچ کہا۔
٭…حضرت ابو ہریرہ  فرماتے ہیں کہ صحابہ سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جلدی جمع ہوجاوٴ،میں ابھی تمہارے سامنے تہائی قرآن کی تلاوت کروں گا۔ بہت سے لوگ جمع ہوگئے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم حجرہ شریف سے باہر تشریف لائے اور سورہ اخلاص کی تلاوت فرمائی اور واپس لوٹ گئے۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو کرنے لگے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے تو فرمایا تھا میں تمہارے سامنے تہائی قرآن کی تلاوت کروں گا، شاید آسمان سے کوئی وحی نازل ہوگئی ہے۔ تھوڑی دیر بعد حضور صلی الله علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ ارشاد فرمایا : میں نے تمہیں کہا تھا کہ میں تمہارے سامنے تہائی قرآن کی تلاوت کروں گا۔ ذراغور سے سنو۔یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔
٭…حضرت ابو درداء ، حضرت ابو سعید خدری، حضرت قتادہ ، حضرت انس بن مالک رضی الله عنہم اور کئی دوسرے صحابہ کرام سے اس کی مثل روایات مروی ہیں۔ حضرت ابی ابن کعب  سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے قل ھو اللّٰہ احد پڑھی، اس نے ایک تہائی قرآن پاک پڑھا۔
٭…امام احمد  کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:قل ھو الله احد تہائی قرآن کے برابر ہے۔
٭…حضرت ابو درداء  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم اس بات سے عاجز ہوکہ ہر روز تہائی قرآن پڑھا کرو؟ صحابہ کرام نے عرض کی: ہاں! یا رسول اللہ ! ،ہم تو ضعیف اور کمزور ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا ہے ۔ قل ھو ا اللّٰہ احد ایک تہائی قرآن ہے ۔
حضرت انس  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: کیا تم میں سے کوئی ایک رات میں تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتا؟ پھر فرمایا: یہ تہائی قرآن کے برابر ہے۔
٭…حضرت ابو ہریرہ  فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو سورہ اخلاص تلاوت کرتے ہوئے سنا۔آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تیری اس سورت سے یہ محبت تجھے جنت میں داخل کردے گی۔
٭…حضرت عبد اللّٰہ بن حبیب  اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں پیاس لگی ہوئی تھی۔رات انتہائی تاریک تھی۔ ہم رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا انتظار کررہے تھے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ہمیں عشاء کی نماز پڑھائیں۔آپ صلی الله علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور میرا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: پڑھو۔ میں خاموش رہا۔ آپ نے مجھے فرمایا پڑھو۔ میں نے عرض کی: یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم !میں کیا پڑھوں ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: قل ھو اللّٰہ احد، قل اعوذ برب الناس تین تین مرتبہ صبح و شام پڑھ لیا کرو۔
٭… حضرت تمیم الداری  روایت کرتے ہیں جس نے یہ کلمات دس مرتبہ پڑھے، اس کے نامہ اعمال میں چالیس لاکھ نیکیاں لکھی جائیں گی۔ وہ کلمات یہ ہیں: ” لا الٰہ الااللّٰہ واحداً احداً صمداً، لم یتخذ صاحبةً ولا ولداََ ولم یکن لہ کفواََ احد ․“
٭…ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قل ھو اللّٰہ کو دس مرتبہ پڑھا، اللّٰہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک محل بنائے گا۔ حضرت عمر  نے عرض کی: یارسول اللّٰہ صلی الله علیہ وسلم ! تب تو ہم اسے کثرت سے پڑھیں گے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اللّٰہ کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں اور وہ بہت پاکیزہ ہے۔
٭…ابو عبید  روایت کرتے ہیں، انہوں نے حضرت سعید بن مسیب  کو فرماتے ہوئے سنا: نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا  جس نے گیارہ(11) مربتہ قل ھو اللّٰہ احد پڑھا، اس کے لیے اللّٰہ تعالیٰ جنت میں ایک محل بنائے گا۔ جس نے اکیس(21) مرتبہ پڑھا اس کے لیے دو اور جس نے تیس(30) مرتبہ پڑھا اس کے لیے تین محل بنائے گا۔ حضرت عمر  نے عرض کی: تب تو ہم بہت سے محل بنالیں گے۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:اللّٰہ بڑی وسعت والا ہے۔
٭…حضرت انس بن مالک  سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اکیاون(51) مرتبہ قل ھو اللّٰہ احد پڑھی، اللّٰہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔( اسے حافظ ابو یعلی موصلی نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے اور اس کی سند ضعیف ہے) اور اسی مسند کی دوسری روایت ہے کہ جس نے ایک دن میں دو سومرتبہ قل ھو اللّٰہ احد پڑھی، اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار پانچ نیکیاں لکھی جائیں گی بشرطیکہ اس پر قرض نہ ہو۔
٭…ایک روایت کے الفاظ ہیں، جس نے دو سو مرتبہ قل ھو اللّٰہ احدکی تلاوت کی، اللّٰہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف فرمادے گا، بشرطیکہ اس پر قرض نہ ہو۔
٭…نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے وہ اپنی دائیں کروٹ لیٹ کر ایک سو مرتبہ قل ھو اللّٰہ احد پڑھے، قیامت کے دن اللّٰہ تعالیٰ اسے فرمائے گا:اے میرے بندے ! اپنی دائیں جانب سے جنت میں داخل ہوجا۔
٭…حضرت عبد اللّٰہ بن بریدہ  فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مسجدِ نبوی میں داخل ہوا۔ وہاں ایک شخص نماز پڑھ رہاتھا اور یہ دعا مانگ رہاتھا : ” الّٰلھم انّی اسئلک بانّی اشھد ان لا الہ الا انتَ، الأحد الصمد، الذی لم یلد، و لم یولد، ولم یکن لہ کفواََ احد․“ آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ دعا سن کر فرمایا: قسم ہے اس ذات کی، جس کے قبضہٴ قدرت میں میری جان ہے! اس نے اللّٰہسے اس کے اس اسمِ اعظم کے ساتھ سوال کیا ہے کہ جس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے اور اگر دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے۔
٭…حضرت جابر بن عبد اللّٰہ  سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین عمل ایسے ہیں کہ جن کو اگر کوئی ایمان کی حالت میں کرتا ہے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہوجائے گا۔جس حور سے چاہے گا، نکاح کرلے گا:
1.. جو اپنے قاتل کو معاف کردے۔2..خفیہ طور پر قرض ادا کرے۔3..ہر فرض نماز کے بعددس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔
حضرت ابو بکر  نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی : یارسول الله! اگر ان میں کوئی ایک کام کرے۔ فرمایا: اسے بھی وہی درجہ حاصل ہوگا۔
٭…حضرت جریر بن عبد الله  سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے گھر داخل ہوتے وقت قل ھو اللّٰہ احد پڑھی تو یہ سورت اس کے گھر اور پڑوسیوں کے گھر سے شر کو دور بھگا دیتی ہے۔
٭…حضرت انس بن مالک  فرماتے ہیں کہ ہم غزوہ تبوک میں حضور صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ایک دن سورج ایسے نور اور روشن کرنوں سے طلوع ہوا کہ اس سے پہلے ہم نے کبھی نہ دیکھا تھا۔ تھوڑی دیر بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جبرئیل! جیسے آج سورج طلوع ہوا، اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا ۔ انہوں نے عرض کی:آپ صلی الله علیہ وسلم کے صحابی معاویہ بن معاویہ لیثی مدینہ طیبہ میں انتقال فرماگئے ہیں۔ الله تعالیٰ نے ان کی نماز جنازہ میں ستر ہزار فرشتے بھیجے ہیں۔

آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں یہ مقام کیسے حاصل ہوا؟ انہوں نے عرض کیا: یہ دن رات چلتے پھرتے،اٹھتے بیٹھتے ہر حالت میں قل ھو اللّٰہ احد کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ پھر عرض کی: یارسول الله اگر آپ بھی ان کی نماز جنازہ پڑھنا چاہتے ہیں تو زمین سمیٹ دیتا ہوں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! حضرت جبرئیل علیہ السلام نے زمین پر، پر مارا، جس سے تمام درخت اور ٹیلے ہم وار ہوگئے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم کے سامنے ان کی چارپائی کو بلند کیا گیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم اس کا مشاہدہ فرمارہے تھے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کے پیچھے دو صفیں تھیں، جن میں ستر ہزار فرشتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ ہر صف میں ستر ہزار فرشتے تھے۔
٭…حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنھاسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم رات کے وقت جب بستر پر تشریف لے جاتے تو ہر رات ان تینوں سورتوں کو پڑھ کر اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر دم کرتے اور جہاں تک ہاتھ پہنچ سکتے، اپنے جسم مبارک پر پھیرتے ۔ پہلے سرمبارک پر، پھر منھ مبارک پر اور پھر باقی جسم مبارک پر اور یہ عمل تین مرتبہ دوہراتے۔

ان فضائل کا حصول ہر مسلمان مردوزن کے لیے آسان ہے،کیوں کہ بحمد الله! یہ سورت ہر کسی کو یاد ہے ،توکیوں نہ ہم آج سے ہی ان فضائل کے حصول کے لیے کمر بستہ ہو جائیں،تاکہ ہمارے نامہ ٴ اعمال میں یہ تمام اجور وثواب لکھے جائیں۔الله ہم سب کو توفیق ارزانی مرحمت فرمائے۔آمین!

مولانا محمد جہان یعقوب
الفاروق میگزین، ربیع الاول 1437 مطابق دسمبر 2015ء
جامعہ فاروقیہ کراچی


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں