سعودی عرب کا ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

سعودی عرب کا ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفیر اور عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کردیئے۔ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایران کوسعودی عرب کی سلامتی کونقصان پہچانےکی اجازت نہیں دی جائے گی،دہشت گردوں کو پھانسی دینے پرایران کا ردعمل غیرذمہ دارانہ ہے، سعودی عرب کا عدالتی نظام آزاد ہے جس نے مکمل تحقیقات کے بعد 47 مجرموں کو سزائےموت دی۔
سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ تہران میں سعودی سفارتخانےکونقصان پہچانےکی کوشش کی گئی تاہم پھانسیوں کے بعد سفارتخانے سے عملہ نکال لیا گیا جب کہ سعودی سفارتی مشن کےاہلکاروں کوطیاروں میں جانے روکا گیا اور سعودی سفارتخانے سے شرپسند کمپیوٹرز بھی لے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں ایرانی مداخلت جاری ہے تاہم عرب اتحاد طاقت سے شدت پسندی ختم کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے گزشتہ روز 2 مذہبی رہنماؤں شیخ نمر النمر اور فارس الشویل کی سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد ایران کے دارالحکومت تہران میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے سعودی سفارتخانے کا محاصرہ کرکے پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں سعودی سفارت خانے کی عمارت کو نقصان پہنچا تھا۔ مظاہرین نے عمارت میں داخل ہو کر اس کے مختلف حصوں میں آگ بھی لگا دی تھی بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشرکردیا تاہم دوسری جانب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سفارتی تعلقات کے معطل ہونے تک پہنچ گئی۔
دوسری جانب سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے بعد سعودی وزیرخارجہ عادل اجبیر کا دورہ ملتوی پاکستان ملتوی کردیا گیا جنہیں اتوار کے روز پاکستان آنا تھا تاہم اب وہ 7جنوری کوپاکستان کادورہ کریں گے جب کہ دفترخارجہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عادل الجبیر گزشتہ ماہ داعش کے خلاف سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے 34 رکنی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کا طریقہ کار طے کرنے کے لئے اسلام آباد پہنچ رہے تھے جہاں انھوں نے وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کرنی تھی۔

ایکسپریس نیوز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں