جامع مسجد مکی میں سیرت و اتحاد کانفرنس منعقد ہوگئی

جامع مسجد مکی میں سیرت و اتحاد کانفرنس منعقد ہوگئی

زاہدان (سنی آن لائن)اہل سنت ایران کی سب سے بڑی مسجد میں شب جمعہ بارہ ربیع الاول (چوبیس دسمبر دوہزار پندرہ) کو ایرانی وزیر داخلہ سمیت متعدد سرکاری شخصیات کی موجودی میں ’سیرت و اتحاد‘ کانفرنس منعقد ہوگئی۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق، ایران میں ’ہفتہ اتحاد‘ کے موقع پر متعدد وفاقی و صوبائی حکام کے علاوہ علمائے کرام اور عوام کی بڑی تعداد نے سیرت و اتحاد کانفرنس میں شرکت کی۔ اس کانفرنس میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید خطیب اہل سنت زاہدان و صدر دارالعلوم زاہدان، ڈاکٹر رحمانی فضلی وزیر داخلہ اور علی اوسط ہاشمی گورنر صوبہ سیستان بلوچستان نے حاضرین سے خطاب کیا۔
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت مولانا عبدالحمید نے اعلی سرکاری شخصیات اور دیگر شہریوں کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اسلام تمام مذاہب کی اچھائیوں کا خلاصہ ہے۔ نبی کریم ﷺ انسانوں کی تمام ظاہری و باطنی خوبیوں کا مجموعہ ہے جبکہ قرآن پاک تمام آسمانی کتابوں کا خلاصہ ہے۔افسوس کا مقام ہے مسلمان ان نعمتوں کے باوجود مختلف میدانوں میں مسائل سے دوچار ہیں۔
انہوں نے صوبہ سیستان بلوچستان کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمارے عوام تمام تر مسائل و مشکلات کے باوجود اپنے وطن سے پیار کرتے ہیں۔ اس خطے کے عوام اسلامی حکومت کو ہر قسم کے نظام و رجیم پر ترجیح دیتے ہیں۔ کچھ مسائل سے عادی ہوچکے ہیں لیکن ہرگز غداری نہیں کرتے ہیں۔ یہ لوگ انتہاپسندی کے خلاف ہیں اور میانہ روی پر یقین رکھتے ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اتحاد کی اہمیت واضح کرتے ہوئے فرقہ واریت کو دشمن کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: ہم سب کو اچھی طرح معلوم ہے فرقہ وارانہ اختلافات میں فساد کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ہمارے دشمن اپنے مذموم مقاصد کا حصول ہمارے اختلافات و منازعات میں دیکھتے ہیں۔ ہمارے صوبے کے عوام ان لوگوں کو مسترد کیا ہے جو فرقہ واریت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا: ہمارے لوگ احترام چاہتے ہیں۔ اگر ملک چلانے میں شرکت کا مطالبہ کرتے ہیں، ان کا مقصد ملک بنانا ہے۔ موجودہ امن کی فضا سکیورٹی فورسز کی کوششوں کے علاوہ، عوام کی محنتوں کی بدولت حاصل ہوچکی ہے۔ حکام کی توجہ سے اتحاد اور پائیدار امن حاصل ہوتاہے۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب لوگ اپنے مستقبل کے حوالے سے پرامید ہوں۔ تکفیر و انتہاپسندی عالم اسلام کے لیے نقصان دہ ہے۔
مولانا عبدالحمید نے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا: ہمارے عوام کی جانب سے اہل تشیع کے علما و بزرگوں کی کوئی توہین نہیں کرتا۔ ہماری کوشش ہے اگر کوئی افراط کرے، ہم اسے روک دیں۔ توقع یہی ہے اگر کوئی شیعہ افراط و انتہاپسندی کا ارتکاب کرے، حکومت اسے روک دے۔

سیرت و اتحاد کانفرنس کے دوسرے خطیب صوبہ سیستان بلوچستان کے گورنر تھے جنہوں نے گستاخانِ رسول ﷺ کے ناپاک عزائم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا: تمام اہل دنیا ایک ایسی عظیم ہستی کے ممنون و مدیون ہیں جن کی شان میں گستاخ لوگ گستاخی کررہے ہیں۔ گستاخ لوگوں کی سازش ہے کہ نبی کریم ﷺ کے متبعین و پیروکاروں کو انتہاپسند ثابت کریں۔
انہوں نے مزیدکہا: ملک میں اہل سنت کا وجود ایک موقع ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں بعض مسائل کو حل کرنا چاہیے تاکہ ہم دنیا والوں کے سامنے اقلیتوں سے برتاو کے حوالے سے نمونہ بن کر مثال پیش کرسکیں۔

ایرانی وزیر داخلہ مذکورہ کانفرنس کے آخری مقرر تھے۔ انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایسی عظیم کانفرنس منعقد کرکے انہیں شرکت کا موقع دیا۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے ڈاکٹر رحمانی فضلی نے کہا: دنیا کے موجودہ حالات میں ظلم وجبر والوں نے طے کیا ہے عالم اسلام کو مسائل سے دوچار کریں۔ ان کی سوچ مادی ہے اور وہ قرآنی تعلیمات سے گریزاں ہیں۔ دشمنوں نے ہمیں لڑانے اور باہم دست و گریباں کرنے کی بہت کوششیں کی ہیں، لیکن ہم نے اپنی ہمدلی و بھائی چارہ کی حفاظت کی ہے۔ اس قوم پر فخر کرنا چاہیے۔
عوام کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا: آپ لوگ ہمیشہ ایران کے ساتھی و معاون رہ چکے ہیں۔ تاریخ نے اس خطے کی قربانیوں کو ثبت کیاہے۔ ہمارے لوگوں نے ہرگز علیحدگی کا مطالبہ نہیں کیاہے۔ اسلامی حکومت سے عدل وانصاف فراہم کرنے کا مطالبہ اور ہر شعبے میں توازن برقرار کرنے کی توقع بالکل بجا حق ہے۔

یاد رہے اس کانفرنس کے اختتام پر ’اتحاد کے ہراول دستہ‘ کا مڈل ڈاکٹر رحمانی فضلی اور اوسط ہاشمی، وزیر داخلہ و گورنر کو پیش کیا گیا جو اتحاد امت کے لیے کوشاں ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں