صدقہ گناہوں سے پاکی اور روزی میں برکت کا باعث ہے

صدقہ گناہوں سے پاکی اور روزی میں برکت کا باعث ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے صدقہ و انفاق کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے اللہ کی راہ انفاق و صدقہ کو گناہوں سے پاکی اور روزی میں برکت کا باعث قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے گیارہ دسمبر دوہزار پندرہ کے خطبہ جمعہ (انتیس صفر) میں انسان کے مقصد حیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی نے انسان کو ایک عظیم مقصد کے لیے دنیا بھیجا ہے اور مختلف طریقوں سے اس کا امتحان لیتا ہے۔ اس سے انسان کا مقام واضح ہوجاتاہے۔ انسانی تاریخ میں جتنے احکام آئے ہیں سب انسان کی آزمائش کے لیے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا: یہ بات ملحوظ رہے کہ انسان کی تزکیہ و اصلاح اسی آزمائشات و امتحانوں میں ہے۔ احکام الہی پر عمل کرنے سے انسان کمال تک پہنچ جاتاہے۔ بعض کو اللہ تعالی دولت و جائیداد سے آزمائش فرماتاہے جبکہ بعض دوسرے لوگوں کو غربت و ناداری سے۔ اللہ رب العزت غریبوں کو صبر اور دولتمندوں کو شکر سے آزمانا چاہتاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: غربت کے سامنے صبر کرنا بدرجہا آسان تر ہے بہ نسبت دولت و جائیداد کے لیے شکر کرنے سے؛ دولت پر شکر کرنا اور لالچ نہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اکثر مالدار لوگ اپنی خواہشات پوری کرتے ہیں اور بآسانی جرائم کا ارتکاب بھی ان سے سرزد ہوجاتاہے۔ لیکن جو لوگ دولت کی نعمت کا حق ادا کرتے ہیں اور اپنے مال سے غریبوں اور نادار لوگوں پر خرچ کرتے ہیں، اللہ تعالی ان کو عظیم اجروپاداش عطا فرمائے گا۔
انہوں نے صدقہ دینے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا: شریعت کی رو سے زکات کے علاوہ بھی اپنے مال سے خرچ کرنا چاہیے۔ اسی لیے غریب و نادار لوگوں، یتیموں اور دیگر مستحقین پر خرچ کرناچاہیے۔ قرآن پاک نے صدقہ میں دیے گئے مال کو ایک دانے سے تشبیہ دی ہے جو سات سو گنا بڑھ جاتاہے۔ اسی طرح صدقہ میں خرچ کیا ہوا مال کئی سو گنا بڑھ جاتاہے اور اس کی جگہ فورا پر ہوتاہے۔ جتنا اخلاص زیادہ ہو ، اتنا ہی ثواب میں اضافہ ہوگا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض لوگ صدقہ نہیں دیتے یا زکات جو ان پر فرض ہے اس کی ادائیگی سے انکار کرتے ہیں، ان کے لیے قیامت کو حسرت و افسوس کے سوا کچھ باقی نہیں رہے گا اور ان کا مال ان کے لیے وبال جان بن جائے گا۔ لہذا اس فانی دنیا کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: صدقہ ذخیرہ آخرت ہے اور اس سے انسان کی اصلاح ہوجاتی ہے۔ گناہ پاک ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالی کی رضامندی حاصل ہوجاتی ہے۔ نیز دنیا اور مال و دولت کی محبت دل سے نکل جاتی ہے اور اس کی جگہ اللہ کی محبت آجاتی ہے۔

عوام اور ان کے نمائندے نگاہیں قومی رکھیں
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں فروری دوہزار سولہ میں پارلیمانی اور مجلس خبرگان (خواص) کے انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آنے والے انتخابات حکومت اور قوم دونوں کے لیے اہم ہیں۔ امید کی جاتی ہے ایک پرامن اور فراڈ سے خالی انتخابات منعقد ہو۔
انہوں نے مزیدکہا: جو ادارے انتخابات منعقد کراتے ہیں یا اس کی نگرانی کرتے ہیں، انہیں چاہیے عدل و انصاف کا خیال رکھیں۔ انتخابات میں نامزد امیدواروں کی کوائف کی جانچ پڑتال کرنے والے ادارے بھی فراخدلی کا مظاہرہ کریں۔ خطے میں موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے انتخابات کی صحت پر زور دیتے ہوئے کہا: انتخابات کی صحت سب کا ذہنی مشغلہ ہے؛ عوام چاہتے ہیں پولنگ بکسز سے وہی نام نکلیں جو انہوں نے خود لکھا ہے۔ نیز جو لوگ شہرت اور پیسہ حاصل کرنے کی خاطر امیدوار ہوتے ہیں، انہیں ووٹ نہیں دینا چاہیے۔ عوام کی نمائندگی ان کی خدمت کے لیے ہونی چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: میری پہلی نصیحت یہ ہے کہ عوام کے نمائندے اپنی نگاہیں مذہبی و لسانی عصبیت سے پاک رکھیں، سب کی یکساں خدمت کریں۔ ووٹ دینے والے بھی مسلک و قومیت سے بڑھ کر باصلاحیت اور مخلص لوگوں کو اپنا ووٹ دیں جو سب کے مفادات کا خیال رکھیں گے۔ امید ہے آنے والی مجلس خادم لوگوں کی ہوگی اور ماضی کی طرح مسائل کھڑے نہیں ہوں گے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں