انتفاضہ القدس، جمعہ کو مزید تین فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی

انتفاضہ القدس، جمعہ کو مزید تین فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی

فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مزید تین فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔ جمعہ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں احتجاجی ریلیوں پر صہیونی فوجیوں نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس میں تین فلسطینی شہید ہوئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق جمعہ کی شام مشرقی غزہ میں فلسطینیوں کی نکالی گئی ایک ریلی پرصہیونی فوجیوں نے فائرنگ کی جس میں ایک شہری شہید اورکم سے کم 35 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فلسطینیوں کی ایک احتجاجی ریلی پراسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 38 سالہ سامی شوقی ماضی شہید ہوگیا جب کہ البریج کے مقام ر صہیونی فوج کی جانب سے لگائی گئی دیوار فاصل کے قریب مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کی گئی جس میں 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ زخمیوں میں سے نو کے پائوں میں گولیاں لگی ہیں جب کہ گیارہ افراد آنسو گیس کی شیلنگ اور دم گھٹنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
القدرہ نے بتایا کہ غزہ کی ٹی میں جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی ریلیوں پر فائرنگ اور تشدد سے 70 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں 60 افراد کو براہ راست گولیاں ماری گئیں، 10 آنسوگیس کی شیلنگ سے اور 20 افراد دھاتی گولیوں سے زخمی ہوئے۔
الخلیل میں فلسطینی شہید
درایں اثناء فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک معمر فلسطینی اور ایک نوجوان شہید ہوگئے۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ جمعہ کی شام شمالی الخلیل میں راس الجورہ کے مقام پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 22 سالہ عدی جیاد ارشید نے جام شہادت نوش کیا۔
مقامی طبی ذرائع کے مطابق عدی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ کچھ ہی دیر بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ارشید کے سینے میں گولیاں لگی تھیں جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئیں۔ خیال رہے کہ ارشید کی ایک سگی بہن 17 سالہ عدی دانیہ 25 اکتوبر کو مسجد ابراہیمی کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ شہید ہوگئی تھیں۔
الخلیل ہی میں جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک 57 سالہ فلسطینی عیسیٰ ابراہیم الحروب جام شہادت نوش کرگیا۔ شہید الحروب کا تعلق الخلیل کے نواحی قصبے دیر سامت سے بتایا جاتا ہے۔ صہیونی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ابراہیم الحروب کو اس وقت گولیاں ماری گئیں جب اس نے یہودی فوجیوں کو اپنی گاڑی تلے کچلنے کی کوشش کی تھی تاہم عینی شاہدین اور مقامی فلسطینیوں نے صہیونی فوج کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الحروب کے پاس کسی قسم کی کوئی گاڑی نہیں تھی۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل’’وللا‘‘ کے مطابق فلسطینی شہری کی گاڑی کی زد میں متعدد فوجی آئے تھے تاہم کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔
غرب اردن میدان جنگ میں تبدیل
ادھر فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں جمعہ کے روز بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرے اور جلوس نکالے گئے۔ اسرائیلی قابض فورسز کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا گیا، جس میں سیکڑوں فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ غزہ کی پٹی میں 70 فلسطینی زخمی ہوئے۔ جنین میں چار بچوں سمیت دو درجن افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں بھی اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ان میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔ غرب اردن میں سب سے زیادہ زخمی بیت لحم شہر میں ہوئے جہاں ایک ریلی پر فائرنگ سے 74 افراد کو زخمی کیے جانے کے بعد اسپتالوں میں لے جایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق 9 فلسطینی براہ راست گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جب کہ 60 شہری آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں طبی عملے کے رضاکار بھی شامل ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں