بابری مسجد کی بازیابی ہی ایودھیا مسئلہ کا واحد حل :اشفاق رحمن

بابری مسجد کی بازیابی ہی ایودھیا مسئلہ کا واحد حل :اشفاق رحمن

جنتادل راشٹر وادی نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے اس بیان کی سخت مذمت کی ہے۔جس میں انہوں نے ایودھیامیں اپنی زندگی میں رام مندر تعمیر کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بیان پرجے ڈی آر نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ جس میں جد یو رہنما نے باہمی اتفاق رائے سے رام مندر تعمیر کی بات کہی ہے۔ پارٹی کے جواںسال مسلم رہنماء اور کنوینر اشفاق رحمن کہتے ہیںکہ نتیش کمار یہ کیسے بھول گئے کہ 6دسمبر 1992کو ایودھیا میں بابری مسجد شہید کی گئی تھی۔ جو آر ایس ایس سربراہ بول رہے ہیں ویسا ہی بیان نتیش کمار کا ہے۔توپھر دونوں میں فرق کیا ہے؟۔ مسلمانوں نے مہاگٹھ بندھن کو اس لئے ووٹ نہیںکیا تھا کہ نتیش کمار بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی بات کریں۔ہندوستانی مسلمان بابری مسجد کی شہادت کو کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتا ہے۔ کیونکہ یہ مسجد نہ صرف ایک عبادت گاہ تھی بلکہ 25کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کی مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی تشخصص سے جڑا معاملہ ہے۔ مسلمان اپنی شناخت کو یوں ہی بھلا نہیں سکتا۔ بابری مسجد کی برسی پر جنتادل راشٹر وادی مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایودھیا میں جہاں پر بابری مسجد شہیر کر دی گئی اس کی تعمیرکاراستہ جلد سے جلد ہموار کریں۔ بھاگوت کا بیان عدالت کی توہین ہے، جب معاملہ عدالت کے زیر غور ہے تو وہ کیسے پنی زندگی میں رام مندر تعمیر کی چاہت دکھا رہے ہیں۔ اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا بیان بھی قابل اعتراض ہے۔رام مندر تعمیر پر تو کسی بھی صورت میں مسلمانوں سے اتفاق کی امید نہیں کی جانی چاہئے۔ بابری مسجد تعمیر کی بات کریں توسب سے پہلے جنتادل راشٹر وادی ان کا استقبال کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی کی شخصیت مذہبی کے ساتھ ساتھ سیاسی بصیرت سے بھی لبریز ہے۔ انہیں نتیش کمار کے بیان کی خبر ضرور لینی چاہئے۔کیونکہ بابری مسجد انہدام کی انکوائری کرنے والے لبراہن کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ مسجد کو منصوبہ بند طریقہ سے منہدم کیاگیااوراس کیلئے ذمہ دار افراد کی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں نشاندہی بھی کی ہے۔ ایسے میں بابری مسجد کی جگہ رام مندرکہنامسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ہم بابری مسجد کی بازیابی سے کم کسی چیز پر ہر گز راضی نہیں ہوسکتے۔ رام مندر پر تو سوال ہی نہیں ہے۔ 6دسمبر کو بابری مسجد کی شہادت کی برسی پر مسلمانوں کو اس کی بازیابی کیلئے نہ صرف دعائیں مانگنی چاہئے بلکہ راہ ہموار کرنے کی خاطر حکومت ہند پر دباؤ بھی بنانا چاہئے۔جے ڈی آر اس دن دھرنااورمارچ کرکے بابری مسجد کے گناہگاروں کوپھانسی دینے اور مسجد تعمیر کی آواز بلند کرے گی۔

 

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں