ذمہ داریاں پوری کرکے انسان کامیاب ہوجاتاہے

ذمہ داریاں پوری کرکے انسان کامیاب ہوجاتاہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے زاہدان میں ستائیس نومبر دوہزار پندرہ کے جمعہ بیان میں ’ذمہ داریاں پوری‘ کرنے کو ہر شخص کی کامیابی کی کنجی قرار دی۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اہل سنت زاہدان کے اجتماع برائے نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے بیان کا آغاز قرآنی آیت: «إِنَّ الَّذينَ آمَنوا وَعَمِلُوا الصّالِحاتِ كانَت لَهُم جَنّاتُ الفِردَوسِ نُزُلًا؛ البتّہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے،» کی تلاوت سے کیا۔
انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے انسان سمیت تمام مخلوقات کو ایک مقصد کے تحت پیدا فرمایاہے۔ سورج، چاند اور ستارے اللہ کے پیداکردہ مخلوق ہیں جو ہرگز ان کی جانب سے مقرر کی گئی ذمہ داریوں کے حوالے سے غفلت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ یہ ہرگز سرکشی و بغاوت پر اتر نہیں آتے۔
ممتاز سنی عالم دین نے انسان کے عظیم مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزیدگویا ہوئے: انسان پر اللہ تعالی کے خاص انعامات اور توجہات ہیں۔ انسان ایک عظیم مقصد کے لیے پیدا کیا گیاہے۔ توحید اور درست عقائد کو ماننا، صحیح کردارو اخلاق اپنانا اور اللہ کی بندگی کرنا انسان کی ذمہ داری ہے۔ اسی ذمہ داری کے لیے انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔ اس کے وجود میں اس ذمہ داری کی صلاحیت بھی رکھی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی انسان کو اس کی رسالت اور ذمہ داری کے ذریعے امتحان فرماتاہے۔ اگر انسان اچھی طرح اپنی ذمہ داری پوری کرے تو اس کا مقام دیگر مخلوقات کی بہ نسبت گئی گنا بڑھ جاتاہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ آج کا انسان اپنی ذمہ داریاں بھول چکاہے۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: اکثر لوگ بہانہ بناتے ہیں کہ ذمہ داریاں پوری کرنا اور دین پر عمل کرنا بہت مشکل کام ہے، حالاں کہ اللہ تعالی نے ہرگز انسان کو ایسی ذمہ داریاں سپرد نہیں فرمائی جو اس کی طاقت سے باہر ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ جاتے ہیں اور نفس و شیطان بھی ہمیں ورغلاکر تلقین کرتے ہیں دین پر عمل کرنا مشکل کام ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے قرآن پاک کو ہماری خاطر بھیجا ہے تاکہ ہم جہنم سے نجات پاکر جنت کے مستحق بن جائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری انسانیت کی جانب مبعوث ہوچکے ہیں؛ قرآن کا ہم انسانوں سے شکوہ ہے کہ فلاح و کامیابی کی راہ سے کیوں بھاگتے ہو؟ اللہ کی راہ کو چھوڑ کر شیطان کی جانب کیوں لپٹتے ہو؟ مسلمانوں سے شکوہ ہے کہ کیوں سچے مسلمان نہیں بن جاتے ہو؟ کیوں اللہ ہی کی بندگی نہیں کرتے ہو؟لوگوں کے حقوق کا خیال کیوں نہیں رکھتے ہو حالاں کہ یہ تمہاری ذمہ داری ہے؟
دنیوی زندگی میں ذمہ داریاں پوری کرنے پر زور دیتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: اللہ تعالی اور قرآن وسنت سے دوری غیرذمہ داری کی نشانی ہے۔ اللہ تعالی کو وہ انسان پسند ہے جو اپنی ذمہ داریوں کو پوری کرے اور فرار کی راہ اختیار نہ کرے۔ والدین بچوں کے حوالے سے ذمہ دارانہ رویہ اختیار کریں۔ بہت سارے والدین اپنے بچوں کے دین و اخلاق اور ان کی دینی تربیت کے حوالے سے ذمہ داری کا احساس نہیں کرتے۔ ان کی تربیت ایسی ہونی کہ درسگاہ ہو یا بازار، وہ اللہ ہی کو مدنظر رکھیں اور اپنے ایمان کی حفاظت کریں۔
انہوں نے کہا: اگر بندہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے پھر سعادت و کامیابی پاسکتاہے۔ نماز، حج اور روزہ اللہ تعالی کے احکام ہیں اور ان جیسے احکام پر عمل کرکے بندہ تزکیہ و اصلاح پاتاہے۔ اللہ تعالی کے حقوق، آنکھوں اور کانوں کی حفاظت اور گناہوں سے پرہیز سے بندہ کمال کی حد تک پہنچ جاتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں کہا: جنت جانا کوئی آسان کام نہیں ہے؛ جنت جانے کے لیے اس کی راہ پر چلنا ہوگا۔ جنت کی قیمت بھاری ہے اور جو قیمت ادا کرنے پر تیار نہیں ہے وہ کیسے جنت جاسکتاہے! گناہوں اور معاصی اور نادرست عقائد کے ساتھ کوئی جنت کا مستحق نہیں بن سکتا۔ برائی کرکے اچھائی کی امید رکھنا عقل کے خلاف ہے۔

عوام بدامنی کے خلاف ہیں
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں صوبہ سیستان بلوچستان میں بعض بدامنی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا عوام امن چاہتے ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: امن ایک اہم مسئلہ ہے۔ اب پوری دنیا پر بدامنی کے بادل چھاگئے ہیں۔ لیکن اللہ تعالی کے فضل وکرم سے ہمارے صوبے اور ملک میں امن قائم ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: ایران کے دشمنوں کی کوشش ہے ایران میں فرقہ واریت اور بدامنی کا راج ہو۔ اپنے مفادات حاصل کرنے کی خاطر بعض طاقتیں یہاں بدامنی پھیلانا چاہتی ہیں۔ ہرقسم کی بدامنی پیدا کرنا ایران کا نقصان ہے اور اس کے دشمنوں کے مفادات کے عین مطابق ہے۔ عالمی سامراج اور قابض صہیونی ریاست فرقہ واریت اور بدامنی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لہذا سب کو چوکس رہنا چاہیے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: حال ہی میں ہمیں بعض رپورٹس ملی ہیں کہ بعض علاقوں میں بدامنی پھیلائی جارہی ہے اور سڑکوں پر بم نصب کیے گئے ہیں۔ اس سے ہمیں سخت تشویش ہوئی ہے۔ ہم کھلا اعلان کرتے ہیں ہمارے عوام کسی کو بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا: الحمدللہ ہمارے صوبے میں مفاہمت کی فضا قائم ہے۔ دوراندیش اور عوام کے فلاح و بہبود چاہنے والے حکمران صوبے میں خدمت کررہے ہیں۔ شیعہ وسنی برادریوں میں پہلے سے زیادہ بھائی چارہ پایاجاتاہے۔ اس بھائی چارہ کا فائدہ عوام کو ملنا چاہیے جو مشکلات سے نجات چاہتے ہیں۔ لہذا موجودہ امن کی فضا کسی بھی صورت میں مکدر نہیں ہونی چاہیے۔
اہل سنت ایران کی بااثر دینی شخصیت نے زور دیتے ہوئے کہا: سیستان بلوچستان کے تمام لوگوں سے میری درخواست ہے یہاں کسی کو بدامنی پھیلانے کی اجازت نہ دیں۔ نیز جو عناصر اغیار کے ذریعے اشتعال دلائے گئے ہیں اور ان کی خاطر بدامنی پھیلارہے ہیں، وہ بھی یاد رکھیں ان کی سرگرمیاں عوام اور صوبے کے مفادات کے سراسر خلاف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: بلاشبہ یہاں کے شیعہ وسنی عوام کے بعض مسائل و مشکلات ہیں، لیکن کوئی بھی عالم دین، تعلیم یافتہ، قبائلی عمائد اور عام شہری بدامنی پر رضامند نہیں ہے۔ ان سب کا خیال ہے کہ پرامن اور قانونی طریقوں سے مسائل کا حل نکالیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے ایران میں ’ہفتہ بسیج‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بسیج ایک عوامی فورس ہے جس کے لیے مناسب یہی ہے کہ عوام اور قوم کی خدمت میں لگارہے اور ترقی و امن کے سلسلے میں سرگرم رہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں