انتفاضہ القدس کا 9 واں جمعہ،2 فلسطینی شہید، شہداء کی تعداد 104 ہوگئی

انتفاضہ القدس کا 9 واں جمعہ،2 فلسطینی شہید، شہداء کی تعداد 104 ہوگئی

فلسطین میں یکم اکتوبر 2015 ء کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ القدس کے بعد کل نواں جمعۃ المبارک بھی صہیونی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کی نذر ہوا۔ کل جمعہ کو دو فلسطینی مزاحمت کاروں نے آٹھ یہودی فوجیوں کو زخمی کرتےہوئے جام شہادت نوش کیا۔ جب کہ صہیونی فوج کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز غرب اردن میں اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والے سیکڑوں فلسطینیوں کو زخمی حالت میں اسپتالوں میں لایا گیا۔ ان میں سے بیشتر کو اسرائیلی فوجیوں نے مظاہروں کے دوران گولیاں ماری تھیں۔
رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی فوجیوں نے الخلیل شہر میں 18 سالہ عمر عرفات الزعاقیق کو اس وقت گولیاں مار کر شہید کردیا جب اس نے اپنی کار کی ٹکر سے سڑک کے کنارے فلسطینیوں سے توہین آمیز تفتیش میں مصروف فوجیوں پر اپنی کار چڑھا دی جس کے نتیجے میں کم سے کم چھ صہیونی فوجی زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ شمالی الخلیل میں بیت امر کے مقام پیش آیا۔
قبل ازیں جمعہ کو بیت المقدس میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک 25 سالہ فلسطینی فادی الخصیب کو بھی دو یہودی فوجیوں کو کار کی ٹکر سے زخمی کرنے کے الزام میں گولیاں مار کر موت سے ہم کنار کردیا۔ یہ واقعہ بیت المقدس کی “کفار ادومیم” کالونی میں پیش آیا۔
یکم اکتوبر سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران اب تک 4 خواتین اور 22 بچوں سمیت 104 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔

زخمیوں سے اسپتال بھرگئے
فلسطینی وزارت صحت کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے روز “یوم الغضب” کے حوالے سے ہونے والے مظاہروں کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہری زخمی ہونے کے بعد اسپتالوں میں لائے گئے ہیں۔
ہلال احمر فلسطین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کے تشدد سے 476 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔زخمیوں میں سے 451 کا تعلق مغربی کنارے جب کہ 25 کا غزہ کی پٹی سے بتایا جاتا ہے۔ 30 افراد براہ راست فائرنگ سے زخمی ہوئے۔ 86 کو دھاتی گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جب کہ 354 فلسطینی آنسوگیس کی شیلگ سے زخمی ہوئے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں