تبلیغی جماعت کی عالمی مجلس شوریٰ کاقیام، ہندوستان پاکستان اوربنگلہ دیش کے ذمہ دار رکن شوریٰ نامزد

تبلیغی جماعت کی عالمی مجلس شوریٰ کاقیام، ہندوستان پاکستان اوربنگلہ دیش کے ذمہ دار رکن شوریٰ نامزد

ہر تنظیمی وتحریکی کام کو عادلانہ ذہن و مزاج سے صحیح رخ پرگامزن رکھنے کے لئے مجلس شوریٰ کا قیام بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے
شوری ٰ کے قیام کے بعد تمام اہم امور شوریٰ کے افراد ہی کے باہمی رائے مشورے کے ذریعے طے پاتے ہیں اسی نہج پر بانئی تبلیغ مولانا الیاس ؒ نے تبلیغی کام کی بنیاد ڈالی اس طرح دین کے احیاء کے لئے ظاہری وسائل کے بغیر نہج نبوی کے مطابق دین کی محنت کو زندہ وعام کرنے کی مجاہدہ و قربانی کے ساتھ بنیاد ڈالی گئی مولانا الیاس ؒ نے اپنے انتقال سے قبل اس وقت کے تبلیغی ارباب و حل و عقد کے باہمی مشورہ سے حضرت مولانا یوسف ؒ کو تبلیغی کام کا امیر مقرر کیا جنہوںنے مولانا الیاس ؒ کے طرز عمل پر قرآن و احادیث مبارکہ سیرت نبوی ،اور حضرات صحابہء کرام کی مبارک زندگی کی روشنی میں تبلیغی کام کے مقصد و طریقے کو واضح فرمایا اعتدال کی مکمل رعایت رکھتے ہوئے کام کا تفصیلی نقشہ امت کے سامنے پیش فرمایا کام کی مقبولیت اتنی عام ہوئی کہ کام نے ہمہ گیریت اختیار کر لی جو عنداللہ کام کے قبول ہونے کی علامت سمجھی جا سکتی ہے حضرت مولانا یوسف صاحب کے انتقال پر شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا ؒ ارباب و حل و عقد کے مشورہ سے مولاناانعام الحسن ؒ کو تبلیغی کام کی ذمہ داری سپرد کی گئی انہونے اپنے دور میںہر طرح کام کے نہج کی حفاظت فرمائی کام کا دائرہ وسیع ہونے پر انہونے اصل نہج کی حفاظت کے لئے اپنے رفقاء کے مشورہ سے مختلف ممالک میں شوریٰ کی ترتیب قائم فرمائی کہیں امیر کے ساتھ شوریٰ اور کہیں احباب شوریٰ میں سے فیصل بنے نیز تمام ممالک میں کام کے اضافے کی نگرانی اور ترقی کے لئے مولانا انعام الحسن کے دور میں دس اراکین پر مشتمل شوریٰ بنائی گئی جو حضرت جی ؒ مولانا انعام الحسنؒ کی سرپرستی میںہر جگہ کی شوریٰ کام کرنے والے احباب کو اعتماد میں لیکرکام کرتی رہی لیکن مولانا انعام الحسن ؒکے انتقال کے بعد وہ شوریٰ اسی نہج پر مصروف عمل رہی ۔
۱۶؍نومبر ۲۰۱۵؍ میں رائیونڈ پاکستان کے عالمی اجتماع کے موقع پر نظام الدین ، رائے ونڈ ،بنگلہ دیش ، و دیگر ممالک کے قدیم ذمہ داراحباب نے شدت سے اس بات کی ضرورت محسوس کی حضرت جی ؒ کی قائم فرمودہ شوریٰ کی تکمیل کی جائے یہی حالات کا تقاضہ ہے چونکہ سابقہ شوریٰ کے اراکین میں سے ۸؍ کا انتقال ہوچکا تھا صرف دو ہی شخصیت بقید حیات ہیں تاکہ اس کام کا نہج و طریقہء سابقہ روایات پر قائم رہے اور جب کبھی کسی اور تبدیلی و اضافے کی ضرورت محسوس ہو تو اس شوریٰ کے مکمل اتفاق رائے سے ہو ،تاکہ اجتماعیت و اعتدال باقی رہے اس طرح نظام الدین، رائے ونڈ، ککرایل بنگلہ دیش میں کوئی ترتیب اس شوریٰ کے اتفاق رائے کے بغیر شروع نہ کی جائے شوریٰ کے کسی رکن کے کم ہونے کی صورت میں شوریٰ کے بقیہ احباب میں سے کم از کم دو تہائی افراد کی منظوری سے کمی پوری کی جائے تاکہ شوریٰ کا وجود برقرار رہ سکے اور یہ مبارک کام امت کا اجتماعی کام رہے ہر جگہ کے پرانوں سے رائے لینے کے بعد از سر نو ترتیب دی گئی شوریٰ کے اراکین کے نام اس طرح ہیں ۔
محترم جناب حاجی عبد الوہاب پاکستان ، کے علاوہ تین ممالک سے ۱۳؍ افراد پرمشتمل عالمی شوریٰ ترتیب دی گئی ہے جس میں، مولانا سعد کاندھلوی، مولانا ابراہیم دیولہ، مولانا یعقوب ، مولانا احمد لاٹ، مولانا زہیر الحسن، صاحبان یہ حضرات ہندوستان سے ہیں،اور مولانا نذر الرحمان مولانا عبد الرحمان ، مولانا عبیداللہ خورشید ،مولانا ضیاء الحق پاکستان سے ہیں،اور قاری زبیر ، مولانا ربیع الحق ،بھائی واصف الاسلام کا بنگلہ دیش سے ہیں، جاری کردہ خط میں اس بات کا ذکر بطور خاص ہے کہ اس شوری میں نظام الدین کے جو پانچ افراد ہیںوہ نظام الدین کی شوریٰ میں ہونگے اور اس طرح یہ شوریٰ نظام الدین کے جملہ امور کو باہمی رائے مشورہ سے انجام دیتی رہے گی محترم جناب حاجی عبد الوہاب صاحب پاکستان اورپرانے اکابرین نظام الدین کے معتمد احباب اور رائیونڈ اور عالمی سطح کے ذمہ داروں کے باہمی مشورے سے رائیونڈ پاکستان میں ۱۶؍ نومبر کو مندرجہ ذیل ذمہ داران کی موجودگی میں عالمی شوریٰ کا قیام عمل میں آیا، جس میںمولانا احمد لاٹ ،مولانا محمد یعقوب ، پروفیسر ثناء اللہ علیگ، پروفیسر خالد علیگ، پروفیسر عبد الرحمان مدراسی ، فاروق احمد بنگلور ،مولانا اسماعیل گودھرا گجرات ، مولانا نذرالرحمان، مولانا محمد احسان الحق ، مولانا محمد طارق جمیل بخت منیر ، ڈاکٹر روح اللہ ، بھائی چودہری محمد رفیق ، وغیرہ شریک تھے۔

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

تعليق واحد لـ : “تبلیغی جماعت کی عالمی مجلس شوریٰ کاقیام، ہندوستان پاکستان اوربنگلہ دیش کے ذمہ دار رکن شوریٰ نامزد

  1. Atif says:

    Maulana Saad Kandhalvi d.b has denied the news of shura and there is no any sign of Maulana Saad d.b.Some Khanqai molvies are using the Sons of Maulana Zubair sb r.a.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں