پیٹربوروگ کی مسجد میں آتشزدگی، نفرت انگیز کارروائی کا خدشہ

پیٹربوروگ کی مسجد میں آتشزدگی، نفرت انگیز کارروائی کا خدشہ

پیٹربوروگ کی ایک مسجد میں آگ بھڑک اٹھی ۔ پولیس کے مطابق یہ شبہ ظاہرکیا جا رہا ہے کہ یہ نفرت انگیز کارروائی تھی اور آگ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق کورتھا کی مسلم ریلیجیئس ایسوسی ایشن مسجد میں اچانک آگ بھڑک اٹھی لیکن پولیس کے مطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ اندر کوئی نہیں تھا۔ تاہم ایسوسی ایشن کے صدر کنزو ابدیلا کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم کے کچھ افراد اندر تھے لیکن کسی جانی نقصان کا نہیں بتایا ہے۔ تاہم لوگوں میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ اگر وہ اندر ہوتے تو کیا ہوتا، اسی وجہ سے لوگوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا یہاں پر کبھی نہیں ہوا ہم آئے روز سنتے رہتے ہیں دنیا بھر میں اسی قسم کے مختلف واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن یہاں پر ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب سے کوارتھا مسلم ریلیجئس ایسوسی ایشن (1994) بنی ہے، ایک بار نائن الیون کے بعد اسے مجرمانہ اور دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا اوراس کی پچھلی بلڈنگ کا شیشہ ٹوٹ گیا تھا۔ تاہم لوگوں کے چندے کی وجہ سے اس بلڈنگ کو تبدیل کر دیا گیا۔ اب بھی ایک تنظیم نے اس کے لئے چندہ مہم شروع کر دی ہے اور کچھ رقم جمع کر لی ہے اسی وجہ سے ہم حالات کو مثبت لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ نہیں جانتے کہ وہ نماز کے لئے کہاں جائیں۔ پیٹربوروگ پولیس کے ترجما ن کے مطابق آگ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی۔ سارجنٹ ٹم ملرڈ کا کہنا ہے کہ پولیس اس بارے میں مزید کوئی معلومات نہیں دینا چاہتی جبکہ تفتیش ختم نہیں ہو جاتی۔ پیٹربورو کوارتھا کی لبرل وزیر مریم مونسیف کا کہنا ہے کہ میں اس واقعے کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں جانتی ہوں لوگوں میں اس وجہ سے تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ تاہم ہم متحد ہیں۔ ڈیمو کریٹ منسٹر کا کہنا ہے کہ وہ تفتیش مکمل ہونے اور مکمل معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔

اردو ٹائمز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں