شادی کو غیراہم سمجھنے سے معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں

شادی کو غیراہم سمجھنے سے معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے نوجوانوں کی شادی کی راہ ہموار کرنے پر زور دیتے ہوئے اس مسئلے پر توجہ دینے کو ’اقدار کی حفاظت‘ اور ’معاشرتی برائیوں سے نجات‘کا باعث قرار دیا۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے یکم صفر، تیرہ نومبر دوہزار پندرہ کے خطبہ جمعہ میں شادی کو ایک فطری امر قرار دیتے ہوئے کہا: دنیا کے کل ادیان و مذاہب، ثقافتوں اور تہذیبوں میں شادی کی اہمیت پر زور دیا گیاہے۔ شادی ایک فطری مسئلہ ہے اور جو قومیں اس مسئلے پر توجہ دیتی ہیں وہاں اقدار پامال نہیں ہوتیں۔ اس کے برعکس، شادی سے غفلت اور بے توجہی فساد اور معاشرتی مسائل کے باعث بن جاتی ہے۔ ایسے میں خاندانی نظام درہم برہم ہوجاتاہے۔
انہوں نے مزیدکہا: آج کل متعدد ٹی وی چینلز اس کام پر لگے ہوئے ہیں کہ مردوں اور عورتوں کو ناجائز تعلقات پر اکسائیں اور فحاشی و سیاہ کاری کو ایک عادی امر دکھائیں۔ ان کی کوشش ہے لوگ شادی کو ایک غیرضروری مسئلہ سمجھ جائیں۔ حالاں کہ یہ کام نہ صرف اسلام دشمنی بلکہ انسان دشمنی ہے۔
ممتاز سنی عالم دین نے مسلم خواتین کو حجاب اور مناسب پردے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا: حیا، وقار اور اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی زیب و زینت نہیں ہے۔ جب خواتین علم و دانش کے زیور سے آراستہ ہوں تو ان کی قدر و قیمت مزید بڑھ جاتی ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ مشرقی لباس و پوشاک مغرب کی ثقافت سے رنگ لے چکاہے اور بعض لوگ اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہا: نوجوانوں کو چاہیے جتنی جلدی ممکن ہو، شادی کریں تاکہ فساد و تباہی سے بچ جائیں۔ شریک حیات کے انتخاب میں سب سے اہم چیز دین داری، اخلاق اور انسانیت ہے۔ پیسہ، خوبصورتی اور خاندان کو حد سے زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ یہ بھی ٹھیک ہیں لیکن دوسری ترجیح ان کو حاصل ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے شادی میں مشورت پر زور دیتے ہوئے کہا: کسی کی شادی کا مستقبل اس وقت پرامید اور تابندہ ہوسکتا ہے جب وہ مشورت سے کام لے ۔ بیٹیوں کو ان کی رائے اور مشورت کے بغیر ازدواجی زندگی سے منسلک کرنا سنت اور شریعت کے خلاف ہے۔ بچیاں بھی اپنے ماں باپ اور سرپرستوں کی مشورت اور ہم آہنگی کے بغیر شوہر نہ چن لیں اور نامحرموں سے بات نہ کریں۔ اہل خانہ کو ایسے مسائل سے آگاہ کرکے ان کے ذریعے مناسب رشتے کو قبول کیا جائے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں زور دیتے ہوئے کہا: دنیا کے معروضی حالات بہت حساس اور سنگین ہیں۔ دشمن گھات لگائے بیٹھے ہیں تاکہ مسلمانوں کو عریانیت اور فحاشی کے ذریعے تباہ کرکے مسلم معاشروں میں بے حیائی و فحاشی کو فروغ دیں۔ لہذا سب کو چوکس رہنا چاہیے۔

سرحدی بازاروں اور آزاد کاروبار خطے کے لیے اہم ہے
اہل سنت ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں صوبہ سیستان بلوچستان میں تجارت کے لیے آزاد علاقوں کی موجودی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میرجاوہ سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں بازاروں اور کاروبار کی آزادی عوام کے مفادات کے عین مطابق ہے۔ ان مارکیٹس کو دوبارہ فعال کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا: جب قانونی طریقوں میں سختی کا مظاہرہ نہ کیاجائے تو لوگ سمگلنگ کی جانب راغب نہیں ہوں گے۔ ورنہ سرکاری محکمے خود لوگوں کو سمگلنگ پر مجبور کریں گے۔ ہمارے خیال میں کاروبار کے سلسلے میں عوام کی آزادی بدامنی، فساد اور قانون کی خلاف ورزیوں کے انسداد کا باعث بن جاتی ہے۔ عوام بھی قوانین کا خیال رکھیں۔ البتہ محکمہ تعزیرات کے حکام بھی عوام کا خیال رکھیں اور بطور چالان بھاری رقم لینے سے گریز کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں