اسرائیل مسجد اقصیٰ کو غیرمسلموں کا کلب بنانا چاہتا ہے:امام مسجد اقصیٰ

اسرائیل مسجد اقصیٰ کو غیرمسلموں کا کلب بنانا چاہتا ہے:امام مسجد اقصیٰ

مسجد اقصیٰ کے امام و خطیب الشیخ محمد سلیم نے کہا ہے کہ اسرائیل قبلہ اول کے ‘اسٹیٹس کو’ کو برقرار رکھنے کا اعلان کرکے مقدس مقام کو یہودیوں اور غیرمسلموں کے لے ایک سیاحتی کلب بنانا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس کے تقدس کی حفاظت تمام مسلمانوں پر واجب ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ محمد سلیم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی موجودہ حیثیت بر قرار رکھنے کا اعلان تاریخی مسلمات، مذہبی تعلیمات اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل یہ دعویٰ کرتا ہے کہ مسجد اقصیٰ ‘جبل ہیکل’ ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ اس جگہ مسلمانوں کو صرف نمازکی ادائی کا حق ہے۔ مسلمانوں کے علاوہ یہودیوں کو بھی یہاں کھلے عام داخل ہونے، مذہبی رسومات ادا کرنے اور سیرو سیاحت کی غرض سے ہرغیرمسلم کو داخل ہونے کا حق ہے۔ اسی کو اسرائیل مسجد اقصیٰ کا موجودہ اسٹیٹس قرار دیتا ہے۔
امام قبلہ اول نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ خود اسے مسجد اقصیٰ کا نام دیتے ہیں تو یہودی کس طرح اسے جبل ہیکل قرار دیتے ہیں۔ میں یہ بات زور دے کر کہتا ہوں کہ مسلمانوں کے سوا قبلہ اول کا کوئی دوسرا مالک و مختار نہیں ہے اور نہ ہی کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کو اس میں داخل ہونے کا کوئی حق حاصل ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کچھ سوالات اٹھائے اور کہا کہ کیا اسرائیل یہ چاہتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کو ہمہ وقت یہودی شرپسندوں کی آمدو رفت کے لے کھلا رکھا جائے اور اس دروازے کی چابی صہیونی پولیس کو دی جائے۔ ہرصبح اور دوپہرکو یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور مذہبی رسومات کی ادائی کا حق دیا جائے۔ کیا مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں نمازیوں کے لیے عمر کی قید مقرر کی جائے۔ مسجد اقصیٰ کے محافظ مرود خواتین پرپابندیاں عاید کی جائیں اور کیا ساٹھ خواتین کو قبلہ اول سے بے دخل کیا جائے؟۔ اسرائیل دراصل یہی چاہتا ہے اور اسی کو مسجد اقصیٰ کا موجودہ اسٹیٹس قرار دے کر اسے قائم رکھنا چاہتا ہے۔الشیخ محمد سلیم نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کا سنہ 1967 ء سے قبل والا اسٹیٹس ہی قابل قبول ہے۔اس کے بعد اسرائیلی قبضے والی حیثیت کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

شہیدہ ابراہیم الشعراوی کی جرات وبہادری کو سلام پیش کرتے ہیں:حماس

shahida ibraheem
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے گذشتہ روزصہیونیوں کو اپنی گاڑی تلے کچلتے ہوئے خود بھی جام شہادت نوش کرنے والی فلسطینی عمر رسیدہ خاتون ثروت ابراہیم الشعراوی کی جرات و بہادری کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ الشعراوی نے دشمن کے خلاف مزاحمت کی ایک نئی نظیر قائم کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 75 سالہ ثروت ابراہیم الشعراوی المعروفہ ام ایوب نے گذشتہ روز مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں الحلحول کے مقام پر ایک پٹرول پم کے قریب اپنی گاڑی صہیونیوں پر چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں ایک یہودی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ اسرائیلی فوجیوں ںے الشعراوی کو گولیاں مار دی تھیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہونے کے بعد اسپتال میں دم توڑ گئی تھیں۔
حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں جہاں ام ایوب کی جرات وبہادری کو شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا ہے وہیں اسرائیلی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی میں الشعراوی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے الشعراوی کی شہادت نے اسرائیلی فوج کے جرائم کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں تمام فلسطینی شہریوں اور مزاحمتی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ام ایوب کے وحشیانہ قتل کا بدلہ لینے کے لیے صہیونیوں پر حملے کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الشعراوی کا خون رائے گاں ںہیں جائے گا۔
حماس نے اپنے بیان میں اسرائیلی فوج کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ ام ایوب نے اپنی گاڑی سے بزدل یہودی فوجیوں کو کچلنے کی کوشش کی تھی۔ بیان میں کہا گیاہے کہ قابض فوجیوں نے فلسطینی خاتون کو بغیر کسی جرم کے گولیوں کا نشانہ بنایا۔ صہیونی فوج کا یہ دعویٰ قطعی باطل ہے کہ الشعراوی [ام ایوب] نے یہودی فوجیوں کو کچلا تھا۔
حماس نے غرب اردن میں گذشتہ روز فلسطینی شہریوں کے چاقو سے حملوں میں یہودیوں کو زخمی کیے جانے کے واقعات پر فلسطینی قوم اور مزاحمتی کارکنوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔حماس نے فلسطینی نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی جارحیت، مقدس مقامات کی بے حرمتی کےخلاف اور دفاع قبلہ اول کے لیے اپنی تحریک جاری رکھیں۔

بصیرت آن لائن + مرکزاطلاعات فلسطین


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں