اسد کا رہنا ضروری نہیں تاہم یہ فیصلہ شامی عوام کا حق ہے

اسد کا رہنا ضروری نہیں تاہم یہ فیصلہ شامی عوام کا حق ہے

روس کا کہنا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کا اقتدار میں رہنا کلیدی نہیں ہے تاہم یہ فیصلہ کرنا شامی عوام کا کام ہے کہ ان کا حکمران کون ہو۔
یہ بات روس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماریا زاخاروا نے منگل کو ایک ریڈیو پروگرام میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہی۔
جب ترجمان سے پوچھا گیا کہ کہ شامی صدر کا برقرار رہنا روس کے لیے اصولی بات ہے تو انھوں نے جواب میں کہا ’بالکل بھی نہیں، یہ ہم نے کبھی نہیں کہا۔‘
انھوں نے مزید کہا ’ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اسد کو رہنا چاہیے یا جانا چاہیے۔‘
روس کو شامی حکومت کے سب سے طاقتور اتحادیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور صدر بشار الاسد کا مستقبل ہی وہ معاملہ ہے جس پر شام کے بحران پر حال ہی میں ہونے والے عالمی مذاکرات میں اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا تھا۔
روسی فوج نے شام میں حکومتی افواج کی مدد کے لیے حکومت مخالف جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے بھی شروع کیے ہیں۔
ایخو موسکوی نامی ریڈیو سٹیشن پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے ماریا زاخاروا نے کہا کہ ’روس کے لیے یہ چیز اہم نہیں کہ بشار الاسد شام کے صدر رہتے یا اقتدار چھوڑ دیتے ہیں لیکن ان کی قسمت کا فیصلہ کرنا شامی عوام کا کام ہے۔‘
انھوں نے خبر رساں ادارے تاس سے بھی بات کی اور کہا کہ ان کے اس موقف سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ شامی حکومت کے بارے میں روس کا موقف تبدیل ہوا ہے۔
منگل کو نائب روسی وزیر خارجہ میخائل بوگداناو نے یہ بھی کہا ہے کہ ماسکو اگلے ہفتے شامی حکام اور حزب اختلاف کے اراکین کے درمیان مذاکرات کے سلسلے شروع کروانے کی کوشش کرے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ہی شامی صدر بشار الاسد نے روس کا دورہ کیا تھا جس میں ان کے ’والہانہ استقبال‘ پر امریکہ کی جانب سے تنقید کی گئی تھی۔
سنہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد صدر بشار الاسد کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ اس تنازعے میں اب تک چار لاکھ سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
امریکہ نے موقف رہا ہے کہ شام کے سیاسی مستقبل میں صدر بشارالاسد کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں