ملک کے بیشتر علاقوں میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتیں 240 سے تجاوز کرگئیں

ملک کے بیشتر علاقوں میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتیں 240 سے تجاوز کرگئیں

وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں آنے والے خطرناک زلزلے کے نتیجے میں 240 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی صوبہ خیبرپختونخوا اور فاٹا میں ہوئی جہاں اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 199 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز کابل سے 265 کلومیٹر دوری پرتھا جب کہ زمین میں اس کی گہرائی 212 کلو میٹر اور ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے جھٹکے پاکستان، افغانستان اور بھارت میں محسوس کیے گئے جب کہ زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان خیبرپختونخوا کو پہنچا جہاں 199 سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے، متاثرہ علاقوں میں پشاور، شانگلہ، لوئردیر، اپر دیر، گلگت، اسکردو، چترال ،نوشہرہ اور خیبرایجنسی شامل ہیں جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں اور شہری پھنس کررہ گئے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے صوبے میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی اقدامات کی ہدایات کردیں۔

شانگلہ میں مارتونگ میں زلزلے کے بعد ہونے والی تباہ کاریوں میں 42 افراد جاں بحق جب کہ 120 سے زائد زخمی ہوئے، سوات میں مکانات زمین بوس ہونے اور دیواریں گرنے سے 2 خواتین سمیت 22 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوئے، ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق علاقے میں زلزلے سے 102 مکانات تبا ہوئے۔ لوئر اور اپر دیر میں متعدد مکانات زمین بوس ہو گئے جس کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق اور 170 سے زائد زخمی ہوگئے، ضلع بونیر میں 8 افراد جاں بحق اور 86 زخمی ہوئے، چارسدہ میں 3 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے، صوابی میں 3 جب کہ مردان میں بھی چھتیں گرنے سے 3 افراد جاں بحق اور 150 زخمی ہوگئے۔

خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں باجوڑ ایجنسی میں ہوئیں جہاں 27 افراد جاں بحق او90 سے زخمی ہوئے، مہمند ایجنسی میں 5 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے صوابی میں بھی مکان کی چھتیں گرنے کے واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے، جمرود کے علاقے غنڈی میں گھر کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔ تورغر میں ہولناک زلزلے سے 19 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد مکانات تباہ ہوگئے جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ گلگت میں بھی زلزلے سے غذر اور دیامر میں 6 اور کوہستان میں 5 جب کہ چترال میں 26 افراد جاں بحق ہوگئے جہاں چترال شہر میں 4، دروش 6، کوغوزی 5، بونی 2 اور گرم چشمہ میں 3 افراد جاں بحق ہوئے۔

پشاور کے مختلف علاقوں میں مکانات کی چھتیں گرنے سے 2 خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق جب کہ 500 سے زائد زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں امداد کے لیے منتقل کیا گیا ہے، لیڈی ریڈنگ اسپتال میں 200 سے زائد زخمیوں کو منتقل کیا جا چکا ہے۔ پشاور میں بھی ورسک روڈ پر عمارت کا کچھ حصہ گر گیا۔ ہری پور کے ریلوے محلہ میں 2 کچے مکانات گر گئے۔ نوشہرہ میں زلزلے سے مکانات کی چھتیں گر گئیں جس سے 10 سے زائد افراد زخمی ہوئے، شجاع آباد میں مکان کی چھت گرنے سے ایک بچہ زخمی ہوا جب کہ بعض مقامات پر زلزلے کے جھٹکوں سے بجلی کے کھمبے اور موبائل ٹاورز گرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ کوہاٹ میں زلزلے کے باعث متعدد مکانات گر گئے جب کہ موبائل فون سروس معطل ہو گئی۔ اس کے علاوہ گلگت میں زلزلے کے بعد لینڈ سلائیڈنگ سے متعدد شاہرائیں بند ہو گئیں۔

زلزلے کے باعث کلر کہار میں نجی اسکول کی دیوار گرنے سے بچی جاں بحق جب کہ متعدد طالب علم زخمی ہو گئے۔ سرگودھا میں بھی اسکول کی چھت گرنے سے متعدد بچے زخمی ہوئے جب کہ حجرہ مقیم شاہ میں کنواں کی کھدائی کے دوران 3 افراد دب گئے۔ اسلام آباد میں ٹاور سے گرکر ایک بچی جاں بحق ہوئی اور 25 افراد زخمی ہوئے جب کہ راولپنڈی میں کشمیر بازار، کالج روڈ پر دیواریں گرنے سے 5 افراد زخمی اور 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

کوئٹہ، مالاکنڈر، جھنگ، میانوالی، خوشاب، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ، مظفر گڑھ، ڈی جی خان، مرید کے، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، گجرات، جہلم، کھاریاں اور راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی زلزلے کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے دوران دور دراز کے علاقوں میں مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا اور موبائل فون سروس میں بھی خلل پیدا ہوگیا۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جب کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں آفٹرشاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی ہے، این ڈی ایم اے کے مطابق آفٹر شاکس کا سلسلہ آئندہ 24 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

ملک میں ہولناک زلزلے پر وزیراعظم نواز شریف نے متعلقہ حکام کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کردی ہے، وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور امدادی کارروائیوں سےمتعلق معلومات حاصل کیں، وزیراعظم نے زلزلے کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جب کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے اور زخمی و جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کی ہر ممکن مدد کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے زلزلہ متاثرین کے لیے 2 ہزار خیمے بھجوانے اور خیبرپختونخوا حکومت کو امدادی کاموں کے لیے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ملک میں زلزلے کے باعث وزیراعظم نے اپنا دورہ برطانیہ میں بھی مختصر کردیا جہاں سے وہ کل صبح 7 بجے وطن واپس پہنچیں گے جب کہ وزیراعظم نے زلزلے کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کے لیے کل اہم اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔

ایکسپریس نیوز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں