محرم کی عزاداری میں مذہبی مقدسات کی توہین نہ کی جائے

محرم کی عزاداری میں مذہبی مقدسات کی توہین نہ کی جائے

خطیب اہل سنت زاہدان نے سولہ اکتوبر دوہزار پندرہ کے خطبہ جمعہ میں محرم الحرام کی آمد اور اہل تشیع کی جانب سے عزاداری کے اہتمام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان مجالس میں مذہبی مقدسات کی عدم توہین پر زور دیا۔
’سنی آن لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق، ممتاز سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا: ممکن ہے شیعہ حضرات کا تصور ہو اہل سنت والجماعت کو اہل بیت سے محبت و عقیدت نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے اگر سروے کیاجائے تو جن علاقوں میں اہل سنت آباد ہیں، وہاں اہل بیت کے ناموں کا انتخاب شیعہ اکثریتی علاقوں سے زیادہ نہ ہو تو کم بھی نہ ہوگا۔
انہوں نے مزیدکہا: سیدنا علی، سیدہ فاطمہ اور ان کی اولاد رضی اللہ عنہم سے محبت و عقیدت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ جس طرح صحابہ کرام سے ہمیں محبت ہے، بالکل اسی طرح اہل بیت بھی ہمارے لیے قابل قدر و احترام ہیں۔ اہل سنت پر ان کے حوالے سے بے توجہی و غفلت کا الزام نہیں لگایا جاسکتا۔ اگر ہم کالے کپڑے نہیں پہنتے اور مجلس عزا منعقد نہیں کرتے، اس کی وجہ ہمارا مسلک اور فقہ ہے۔
حضرت شیخ الاسلام نے کہا: ہم اپنے اعزہ و اقارب کے انتقال پر بھی کالے کپڑے نہیں پہنتے۔ ہر مذہب کے ماننے والے اپنی اپنی فقہ کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ اہل سنت بعض مسائل کا عقیدہ نہیں رکھتے۔
انہوں نے اہل بیت کو شیعہ وسنی کے مشترکات میں شمار کرتے ہوئے کہا: اہل بیت سے محبت و عقیدت شیعہ وسنی مسلمانوں کے درمیان ایک مشترکہ عقیدہ ہے۔ لیکن ہر مسلک و مذہب کے ماننے والے اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: اہل تشیع حضرات سے ہمیں امید ہے اپنی مجالس عزا میں دشمن کو فرقہ واریت پیدا کرنے اور اختلافات کو ہوا دینے کا موقع نہ دیں۔ مقدسات کی حرمت کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہماری دعا ہے دنیا کے ہر کونے میں اور ہمارے صوبے میں بطور خاص شیعہ حضرات امن سے اپنی عزاداری کی مجالس منعقد کرائیں اور کسی کے لیے مشکلات پیدا نہ ہوں۔

مسلمانوں کا اتحاد و بھائی چارہ اللہ تعالی کا حکم ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں ’امت واحدہ‘ نامی ان جی او کے بعض ارکان کی موجودی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ممکن ہے آج کل دنیا میں ’امت واحدہ‘ کی مارکیٹ نہ ہو، لیکن یہ سب سے اہم چیز ہے جو مسلمانوں کے لیے توجہ طلب ہے اور اس کو اہمیت دینی چاہیے۔ اتحاد اور بھائی چارہ کی پاسداری اللہ تعالی کا حکم ہے۔

حجاج کرام حج کے اہداف پر استقامت کریں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں نئے آنے والے حجاج کرام کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا: اللہ تعالی سے دعا ہے حجاج کرام کا حج قبول فرمائے۔ حاجیوں سے بھی امید ہے حج کے اہداف پر استقامت کریں اور اللہ کی بندگی کرتے رہیں۔ بعض حجاج کرام کے لیے حادثہ پیش آیا جس پر ہمیں سخت افسوس و صدمہ ہوا۔ امید ہے مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔
ممتاز عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں محکمہ جسمانی تربیت کے صوبائی عہدیدار کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا: جسمانی تربیت و صحت بہت اہم اور ضروری ہے۔ صحتمند شخص ہی زندگی میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکتاہے۔ صحتمند و سالم روح صحتمند جسم ہی میں ہوا کرتی ہے۔ کم ازکم روزانہ چہل قدمی کرنی چاہیے۔

دین پر استقامت دکھانے والوں کے دشمن بہت ہیں
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبہ کے پہلے حصے میں دین پر استقامت کی تاکید کرتے ہوئے کہا: دین سب سے بڑی نعمت ہے۔ دینی احکام پر عمل کرنے والے نفس و شیطان کی دشمنی مول لیتے ہیں۔ اسی لیے دیندار لوگوں کو اللہ تعالی نے استقامت کی دعوت دی ہے اور دشمن کی حیلہ گریوں اور سازشوں کے حوالے سے ہوشیار رہنے کا حکم دیا گیاہے۔
انہوں نے مزیدکہا: جب آپ اللہ تعالی کی عبادت کرتے ہیں تو جنی و انسی شیطان آپ کی تباہی و گمراہی کے لیے کمربستہ ہوجائیں گے اور مختلف طریقوں سے اپنی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جو شخص دین پر عمل کرتاہے، اس سے دشمنی کی جاتی ہے۔ تاریخ میں ہمیشہ انبیا علیہم السلام اور دیندار لوگوں سے دشمنی ہوتی رہی ہے۔ بہت سارے انبیا کو شہید کردیا گیا۔ خلفائے راشدین میں سے تین خلیفہ شہادت کی موت پاکر اس دنیا سے کوچ کرگئے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: سیدنا حسین رضی اللہ عنہ بھی اپنے ساتھیوں سمیت میدان کربلا میں شہادت کے اعلی مقام پر فائز ہوئے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو شہید کرنے والے اسلام کے دعویدار تھے اور خود کو مسلمان کہہ رہے تھے۔ انہیں معلوم نہ تھا نواسہ رسول ﷺ کو شہید کرکے وہ ہمیشہ لے لیے منفور ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزیدکہا: بہت سارے مسلمان ہمارے لیے قابل فخر ہیں، لیکن کچھ مسلمانوں کی حالت ایسی ہے کہ وہ انسانیت کے ماتھے پر داغ ہیں۔ حضرت امام حسین کے قاتل بھی ایسے ہی لوگ تھے جو حقیقت میں انسانیت پر داغ و دبہ تھے۔
ممتاز عالم دین نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قیام کا مطلب و مقصد ’انصاف کے نفاذ‘ یاد کرتے ہوئے کہا: امام حسین رضی اللہ عنہ نے دنیا اور حکومت حاصل کرنے کے لیے قیام نہیں فرمایا۔ ان کی شہادت دنیا کی خاطر نہیں ہوئی تھی۔ دین اور امت کے حوالے سے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے انہوں نے قیام فرمایا اور پھر شہادت سے ہمکنار ہوئے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ہمیں حریت و آزادی اور ایثار کا سبق دیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں