ہسپتال پر حملے کے بعد 33 تاحال لاپتہ: ایم ایس ایف

ہسپتال پر حملے کے بعد 33 تاحال لاپتہ: ایم ایس ایف

عالمی امدادی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) کا کہنا ہے کہ افغانستان کے شہر قندوز کے ہسپتال پر امریکی فضائی حملے کے پانچ دن گزرنے کے بعد اب بھی 33 افراد لاپتہ ہیں جس میں عملے کے افراد بھی شامل ہیں۔
ایم ایس ایف نے فضائی حملے میں ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے قندوز شہر میں فضائی حملے کے دوران میڈیسنز سانز فرنٹیئرز کے عملے کے 12 افراد اور دس مریض ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد تنظیم نے کہا تھا کہ وہ یہ ہسپتال بند کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل میں ایم ایس ایف کے سربراہ گیلہیم مولائین کا کہنا ہے کہ ہم ابھی بھی شدید صدمے میں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنے کئی ساتھی کھو دیے ہیں اور اس لمحے یہ واضح ہے کہ ہم اپنے عملے کے افراد کو مزید خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔‘
ایم ایس ایف نے لاپتہ مریضوں اور عملے کی تلاش کے لیے ہاٹ لائن قائم کی ہے۔ تنظیم نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ ’ہم لاپتہ افراد کے بارے میں کسی بھی طرح کی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے۔ یہ ممکن ہے کہ غیر شناخت شدہ لاشیں ابھی بھی ہسپتال میں موجود ہیں لیکن ہم سکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے اُن کی شناخت نہیں کر پا رہے۔‘
دوسری جانب امریکہ نے ہسپتال پر بمباری کو غلطی قرار دیا ہے اورصدر اوباما نے ہسپتال پر حملے کے بعد معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی فوج، افغان حکام اور نیٹو حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس سے قبل گذشتہ روز امریکہ میں سینیٹ کی کمیٹی کی سماعت کے دوران افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر اور امریکی فوج کے جنرل جان کیمبل نے کہا تھا کہ ’افغان شہر قندوز میں ایم ایس ایف کے ہسپتال پر بمباری غلطی تھی‘ اور یہ کہ ’اس کا فیصلہ امریکی چین آف کمانڈ کے تحت کیا گیا تھا۔‘
تاہم ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ ان کا ہسپتال جانا پہچانا تھا اور اس پر کی جانے والی بمباری غلطی نہیں ہو سکتی اور تنظیم نے حملے کے خلاف جنگی جرم کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں