بھوک ہڑتال کرنیوالا فلسطینی قیدی دوبارہ گرفتار

بھوک ہڑتال کرنیوالا فلسطینی قیدی دوبارہ گرفتار

اسرائیل کی سپریم کورٹ نے 65 دن تک بھوک ہڑتال کے بعد علیل ہو جانے والے فلسطینی قیدی کی سزا معطل کر دی تھی تاہم اسرائیلی حکام نے محمد ایلان کو دوبارہ حراست میں لے لیا ہے جنہوں نے فرد جرم کے بغیر اپنی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال کی تھی۔
ایلان کو ہسپتال سے فارغ کیے جانے پر اسرائیلی حکام نے دوبارہ انھیں حراست میں لے لیا۔ 65 دنوں تک کھانا نہ کھانے کے باعث ایلان کے دماغ کو نقصان پہنچا ہے۔ محمد ایلان وکیل ہیں اور ان کا تعلق شدت پسند تنظیم اسلامی جہاد سے بتایا جاتا ہے۔ وہ غیر معینہ مدت تک اسرائیلی پولیس کی انتظامی تحویل میں تھے۔
رواں سال جون میں انھوں نے اسی کے خلاف احتجاجا بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے 65 دن تک بھوک ہڑتال کے بعد علیل ہو جانے والے فلسطینی قیدی کی سزا کو معطل کر دی تھی۔ ایلان کے عزیز و اقارب کا کہنا ہے کہ حراست میں ایلان دوبارہ بھوک ہڑتال کا آغاز کریں گے۔ خیال رہے کہ اسرائیل کی وزارتِ قانون و انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ ایلان دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں تاہم ایلان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں کہ ان کا تعلق اسلامی جہاد سے ہے۔ اسرائیل میں فوجی عدالت کے کہنے پر کسی بھی مشتبہ شخص کو غیر معینہ مدت تک قید میں رکھا جا سکتا ہے تاہم ہر چھ ماہ بعد عدالت کو آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اسرائیلی حکام نے انھیں بھوک ہڑتال ختم کرنے کے عوض نومبر میں رہا کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
ایلان جمعے کو اپنے حواس کھو بیٹھے تھے اور ان کے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کے بعد انھیں مصنوعی تنفس دیا جا رہا ہے۔

اردو ٹائمز


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں