تقوی و اتباع شریعت ہی کی بدولت نجات حاصل ہوسکتی ہے

تقوی و اتباع شریعت ہی کی بدولت نجات حاصل ہوسکتی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آخرالزمان میں بعض فتنوں کے سر اٹھانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’تقوی و اتباع شریعت‘ کو فتنوں سے نجات کا واحد راستہ قرار دیا۔

’سنی آن‌لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق، خطیب اہل سنت زاہدان نے اکیس اگست دوہزار پندرہ (6 ذوالقعدہ1436ہ )کے خطبہ جمعہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض پیش گوئیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: آپ ﷺ نے متعدد احادیث مبارکہ میں آخرزمان کے فتنوں کے حوالے سے ہمیں خبردار کیاہے۔ لیکن یہ صرف خبردار کرنے کے لیے نہیں بلکہ ہوشیار و چوکس رہنے کے لیے حکم ہے تاکہ ہم ان فتنوں میں مبتلا نہ ہوجائیں۔
انہوں نے مزیدکہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ ایک ایسا دن آئے گا کہ مسلمان قدم بقدم عیسائیوں اور یہودیوں کے نقش قدم پر چل کر ان کی پیروی کریں گے اور اس کو اپنے لیے باعث فخر سمجھیں گے۔ چنانچہ آج کل مسلمان مغرب کی پیروی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اسی پر فخرفروشی کرتے ہیں۔ خوشی وغم کی تقریبات میں اسلام کے سادہ اور بیش بہا تعلیمات کو چھوڑ کر بعض مسلمان غیروں کی رسومات اور ثقافت کی پیروی کرتے ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی ہے کہ ایک ایسا دور آئے گا کہ دینداری اور شریعت کی مکمل پیروی اس طرح مشکل ہوجاتی ہے جس طرح چنگارا ہاتھ میں پکڑنا مشکل ہے۔ لوگ گناہ اور بدعملی کو ترقی سمجھیں گے اور تقوی و دینداری ’پس ماندگی‘ شمار ہوگی۔
انہوں نے مزیدکہا: جس طرح آپ کو معلوم ہے معاشرے میں طرح طرح کے گناہ اور فساد پھیل چکے ہیں، لہذا حضرت یوسف علیہ السلام کی طرح گناہوں سے دور بھاگنا چاہیے۔ ہمیں گناہوں سے دور ہوکر اللہ کی پناہ لینی چاہیے۔ جب بندہ گناہوں سے دور بھاگتا ہے تو اللہ تعالی بند دروازوں کو کھول دیتاہے اور مسائل ختم ہوجائیں گے۔
خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور پیش گوئی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ممتاز عالم دین نے کہا: حدیث شریف میں آیاہے ایک دور آئے گا کہ دوسری قومیں ایک دوسرے کو مسلمانوں کے مارنے کے لیے پکارتی ہیں۔ پوچھا گیا: کیا اس دن ہماری تعداد کم ہوگی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، اس دن تمہاری تعداد زیادہ ہوگی، لیکن دنیا کی محبت اور موت سے ڈرنے کی وجہ سے تمہاری مثال سمندری جھاگ کی ہوگی جس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔
خطیب اہل سنت نے کہا: صدر اسلام کے مسلمان موت سے ڈرنے والے نہیں تھے اور حب دنیا میں بھی مبتلا نہ تھے، اسی لیے وقت کی طاقتیں ان سے خوفزدہ تھیں۔ لیکن آج کے مسلمان دین کی خاطر مرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، اسی لیے دشمن انہیں مارنے کے لیے جری ہوچکے ہیں۔ صاحب ایمان مسلمان موت سے نہیں ڈرتا؛ اس کی موت و حیات اللہ ہی کے لیے ہے۔ حقیقی زندگی یہی ہے کہ بندہ موت سے خوفزدہ نہ ہو۔
مولانا عبدالحمید نے آخر میں یاددہانی کرتے ہوئے کہا: آج کل دشمن نت نئے آلات کا فائدہ اٹھاکر سیٹلائٹ ٹی وی چینلز اور انٹرنیٹ جیسے آلات کے ذریعے مسلمانوں کو فساد و بربادی اور مغربی کلچر کی جانب راغب کرتاہے۔ دشمنوں کی کوشش ہے مسلم معاشروں میں مغربی ثقافت اور اقدار کی اشاعت ہو اور ہر سو ان کا کلچر عام ہوجائے۔ لہذا تمام مسلمانوں کو چوکس رہنا چاہیے۔ تقوی اور اتباع شریعت ہی میں مسلمانوں کی نجات کا راز مضمر ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے ایرانی بلوچستان کے شہر سراوان سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا غلام رسول بارکزہی کے سانحہ انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اشاعت التوحید سراوان کے بانی ومہتمم مولانا غلام رسول بارکزہی ایک ممتاز عالم دین اور انتہائی باوقار، ذاکر اور عابد عالم دین تھے جن کا انتقال جمعرات کو ہوا۔ اللہ تعالی مرحوم کی مکمل مغفرت فرماکر ان کے درجات بلند فرمائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں