فلسطینی ریاست کے حق میں قرارداد سلامتی کونسل سے مسترد

فلسطینی ریاست کے حق میں قرارداد سلامتی کونسل سے مسترد

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطینی ریاست کے حق میں اردن کی طرف سے پیش کردہ قرارداد مسترد کر دی ہے۔ قرارداد کے حق میں صرف آٹھ ووٹ آ سکے جبکہ منظوری کے لیے نو ووٹ درکار تھے۔

اردن کی طرف سے سلامتی کونسل کے سامنے قرارداد ہیش کیے جانے سے پہلے عرب ممالک نے اس قرارداد کی حمایت کی تھی ۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بارہ ماہ میں اس دیرینہ تنازعہ کے حل تک پہنچا جائے۔
قبل ازیں قرارداد کے حوالے سے اردنی سفیر نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا ” ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس قرارداد کو سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے لیے پیش کریں۔”
فلسطینیوں کی طرف سے پیر کے روز قرارداد میں ترامیم کرتے ہوئے اس کی زبان سخت کی گئی نیز مشرقی یروشلم کی آزادی اور اسرائیلی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے مطالبات شامل کیے گئے۔
اس سے پہلے یہ قرارداد سترہ دسمبر کو سلامتی کونسل کے لیے جمع کرائی گئی تھی۔ قرارداد میں دو ہزار سترہ تک فلسطینی علاقوں پر موجود اسرائیلی قبضے کے مکمل خاتمے کے لیے کہا گیا تھا۔
امریکا نے اس حوالے سے مطالبے کو مسترد کر دیا کہ امریکہ کسی نظام الاوقات کا تعین کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ اسرائیل نے ماہ دسمبر میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے قرارداد کے خلاف یقین دہانی حاصل کی تھی۔
امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان جین پاسکی نے اس قرارداد کو مسترد کرنے کے حوالے سے کہا ہے اس میں صرف امریکا کی خواہش نہیں تھی بلکہ ایسے بہت سارے ممالک ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ وہ اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے۔
جین پاسکی کے مطابق ” ان میں وہ ملک بھی شامل ہیں جو فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں، البتہ وہ کسی ٹائم فریم کو پسند نہیں کرتے ہیں۔”
واضح رہے اس قراداد کے حق میں جن ممالک نے ووٹ ڈالا ہے ان میں روس ، چین ، فرانس اور چلی، ارجنٹائن اور چاڈ وغیرہ شامل ہیں ۔ جن ملکوں نے مخالفت میں ووٹ دیا ان میں امریکا اور آسٹریلیا شامل ہیں جبکہ برطانیہ، روانڈا، نائیجیریا، کوریا اور لتھوانیا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں