مدارس ،مساجد اور مکاتب کا تحفظ سب سے اہم مسئلہ

مدارس ،مساجد اور مکاتب کا تحفظ سب سے اہم مسئلہ

تعلیم ،تحفظ،روز گار،مسلم نوجوانوں کی گرفتاری اور ملک میں زعفرانی قوتوں کا عروج اس بات کا متقاضی ہے کہ ملت اسلامیہ ہندیہ انتہائی سنجیدگی سے سرجوڑ کر بیٹھیں اور ایک مضبوط حکمت عملی تیار کریں۔

ان خیالات کا اظہار آج شاہجہانی جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے کیا۔
معروف عالم دین مفکر ملت مفتی محفوظ الرحمن عثمانی (بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار) کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کے علما ء کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران شاہی امام نے کہا کہ ہندوستان میں مرکز کی بی جے بی حکومت میں فاسشٹ طاقتوں کے حوصلے بلند ہیں اور مزید بلند ہوتے جا رہے ہیں،یہ طاقتیں ایسے حالات سازگار کر رہی ہیں کہ ہندستان میں امن و امان کی صورت حال خطرناک شکل اختیار کرسکتی ہیں،ایسے میں ہندوستان کے ۲۵؍کروڑ مسلمانوں اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے مدارس ،مساجد اور مکاتب کا تحفظ سب سے اہم مسئلہ ہے اور اس پر پوری ملت کویکجا ہوکر غور و فکر کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک تبدیلی مذہب کا معاملہ اس لئے سنجیدہ نہیں ہے کہ جس انسان کے اندر ایمان کی تھوڑی سی بھی رمق باقی ہو گی وہ اسلام کو ترک نہیں کر سکتا ہے۔شاہی امام نے کہا کہ مجھے یقین کامل ہے کہ کوئی مسلمان اپنا مذہب تبدیل نہیں کرسکتا ہے،بلکہ سچائی یہ ہے کہ آج بھی دنیا کے بھٹکے ہوئے اور پریشان حال لوگ اسلام کے دامن میں آکر پناہ لے رہے ہیں۔
مفتی محفوظ الرحمن عثمانی کے ذریعہ چند اہم ملی مسائل کی جانب توجہ دلانے پر انہوں نے کہا کہ آپ قدم بڑھائیں میں ملت کے نام پر ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہوں۔مفتی عثمانی نے ویسٹ انڈیز کے مہمانوں کا تعارف پیش کر تے ہوئے کہا کہ اس وقت جوحالات ہیں اس سے گھبرانے کی قطعی ضرورت نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی بنیاد جمہوریت پر ہے اور جب تک جمہوریت اس ملک میں قائم ہے اس وقت تک ہندو مسلم بھائی چارگی برقرار رہے گی اور بھگواطاقتیں اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند ہندو جماعتیں جان بوجھ کر ملک کا ماحول بگاڑنے پر آمادہ ہیں اور روز نئے نئے حالات سامنے آرہے ہیں، مگر ان حالات کا ہمیں ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا اور ملت اسلامیہ میں بیداری پیدا کرنا ہو گی۔اس موقع پر مفتی وسیم خان وسیٹ انڈیز،مولانا مفتی عبدالمجید خان ویسٹ انڈیز،مولانا ابوبکر مظاہری ،شیخ علی اختر امان اللہ اور انصاراحمد بھی موجود تھے۔

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں