مفتی قاسمی: قیامت انسانی زندگی کا سب سے بڑا واقعہ ہے

مفتی قاسمی: قیامت انسانی زندگی کا سب سے بڑا واقعہ ہے

مولانا محمدقاسم قاسمی نے اہل سنت زاہدان کے اجتماع برائے نماز جمعہ میں خطاب کرتے ہوئے ’قیامت‘ کو انسانی زندگی میں رونما ہونے والا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا۔ 

 

اہل سنت زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نمازجمعہ میں انیس دسمبر دوہزار چودہ (چھبیس صفر) کے خطبے کا آغاز قرآنی آیت: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ*وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ أُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ» [حشر: 18-19] کی تلاوت سے کرتے ہوئے مفتی قاسمی نے کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی نشانیوں اور علامات کو مختلف احادیث میں بیان فرمایا تاکہ لوگ غفلت میں نہ رہیں۔ یہ علامات دراصل ہمارے لیے وارننگ ہیں تاکہ لوگ ہوشیار رہیں؛ ارشاد الہی ہے: «اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مَّعْرِضُونَ» [أنبیاء:1]، (اے لوگو اپنے رب سے ڈرو (کیونکہ) یقیناً قیامت (کےدن) کا زلزلہ بڑی بھاری چیز ہوگی۔)

انہوں نے مزیدکہا: آج کل لوگ اپنی زندگی میں سب سے بڑے واقعے سے غافل ہیں؛ قیامت اور روزِحشر اہم ترین واقعہ ہے۔ اللہ تعالی نے قیامت کو ’یوم الحسرة‘ یاد کیاہے؛ روزِ حساب بعض لوگ افسوس کے سواکچھ ان کے ہاتھ میں نہیں آتا۔ «وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَى يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا* يَا وَيْلَتَى لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا* لَقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءنِي وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا»، (اور اس دن ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا کہے گا اے کاش میں بھی رسول کے ساتھ راہ چلتا. ہائے میری شامت کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا. اسی نے تو نصیحت کے آنے کےبعد مجھے بہکا دیا اور شیطان تو انسان کو رسوا کرنے والا ہی ہے)؛ اس دن دل منہ کو آتے ہیں اور لوگوں کی آنکھیں اور دل الٹ جاتے ہیں۔ نیک لوگ حتی کہ پیغمبر بھی قیامت سے ڈرتے تھے اور اللہ تعالی کی پناہ مانگتے تھے۔ اس دن مال و دولت اور اولاد کام نہیں آتے، صرف ’قلب سلیم‘ اور برائی سے پاک دل والے ہی قیامت کے دن نجات پائیں گے۔

سالم دل کا مطلب بیان کرتے ہوئے صدر دارالافتاء دارالعلوم زاہدان نے کہا: قلب سلیم وہی ہے جس میں اللہ تعالی کی وحدانیت کا عقیدہ موجود ہے اور وہ اللہ تعالی سے محبت کرتاہے ۔ لیکن جس دل میں کفر و نفاق اور گناہ کی محبت ہو وہ بیمار اور مردہ دل ہے۔ ایسے دل پر نصیحت کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لہذا ہم سب کو ہوشیار و چوکس رہنا چاہیے۔ اللہ تعالی کی محبت، فکر آخرت اور شریعت کی اتباع ہی سے انسان قیامت کے مشکل دن میں کامیاب اور سرخرو ہوسکتاہے۔

غفلت کو دل کی بیماریوں میں شمار کرتے ہوئے انہوں نے کہا: غفلت ایک خطرناک بیماری ہے جس کے نتائج کسی بھی شخص کی دنیا و آخرت کے لیے خطرناک ہیں۔ غفلت سے انسان کا ارادہ کمزور پڑجاتاہے اور یہ انسان کی ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے؛ غفلت انسان کو اللہ تعالی تک پہنچنے نہیں دیتی۔ اکثر لوگ ’تسویف‘ سے کام لیتے ہیں اور آج کا کام کل کے لیے چھوڑدیتے ہیں، حالانکہ آنے والے کل کے بارے میں کسی کو یقین سے کچھ پتہ نہیں اور ہمیں نیک کاموں میں ٹال مٹول سے کام نہیں لینا چاہیے۔

استاذالحدیث دارالعلوم زاہدان نے حاضرین کو ہمیشہ موت کے مراقبے، قرآن پاک سے تعلق اور اس کی تلاوت، نیک لوگوں کی صحبت اور دعا کرنے کی ترغیب دی جن سے غفلت کی بیخ کنی ممکن ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں مولانا مفتی محمدقاسم نے اطلاع دی حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید عمرے پر ارضِ وحی تشریف لے جاچکے ہیں اور جانے سے پہلے انہوں نے پیغام بھیجا ہے کہ موبائل فون استعمال کرنے والے احتیاط کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دیں اور واٹس اپ جیسے ذرائع میں کسی مسلمان کی غیبت، توہین اور بہتان و الزام تراشی سے سخت پرہیز کریں، چونکہ بندے کا ہر لفظ فرشتوں کے ذریعے ریکارڈ اور محفوظ ہوتاہے۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں