گوانتاناموبے جیل سے چار قیدی افغانستان منتقل

گوانتاناموبے جیل سے چار قیدی افغانستان منتقل

امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق گوانتاناموبے جیل سے چار افغان قیدیوں کو واپس ان کے آبائی ملک افغانستان منتقل کر دیا گیا ہے۔

سنیچر کو پینٹاگون کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شاہ والی خان، علی گل، عبدل غنی اور محمد ظاہر کے کیسوں کا جامع جائزہ لینے کے بعد انھیں واپس وطن بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ گوانتاناموبے میں اس وقت قید 132 قیدیوں میں سے 8 کا تعلق افغانستان سے ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے سال 2002 میں قائم کی جانے والی گوانتاناموبے جیل کو بند کرنے کا عہد کیا ہے۔
پینٹاگون کی جانب سے سنیچر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ’ان افراد کے کیسز کا جائزہ لیا گیا جس میں متعدد پہلوؤں کو دیکھا گیا اور چھ محکموں اور ایجنسیوں نے ان قیدیوں کو آبائی ملک منتقل کرنے کی منظوری دی۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان پانچوں قیدیوں کو امریکی فوج کے جہاز کے ذریعے کابل پہنچایا گیا اور وہاں انھیں افغان حکام کے حوالے کیا گیا۔‘
پینٹاگون نے اس ضمن میں مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔
افغان قیدیوں کو ان کے آبائی ملک واپس بھیجنا گوانتاناموبے کو بند کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
رواں ماہ کے شروع میں ہی اس جیل سے چھ قیدیوں کو رہا کر کے آباد ہونے کے لیے یوراگوئے بھجوا دیا گیا تھا۔ ان قیدیوں میں ایک تیونس، ایک فلسطین اور چار شام کے شہری شامل تھے۔
ان افراد کو القاعدہ سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا مگر ان پر کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔
یوراگوائےاس سال مارچ میں ان قیدیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
گوانتانامو میں موجود قیدیوں میں سے نصف سے زائد کی منتقلی کی منظوری دی جا چکی ہے مگر وہ غیر محفوظ یا غیر مستحکم ممالک کے شہری ہیں اس لیے ان کو واپس نہیں بھجوایا جا سکا۔
اب تک 50 سے زائد ممالک گوانتانامو سے رہائی پانے والے قیدیوں کو پناہ دے چکے ہیں مگر لاطینی امریکہ میں سلواڈور واحد ملک ہے جس نے 2012 میں دو قیدیوں کو پناہ دی۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں