سانحہ پشاورکے بعدافراط وتفریط

سانحہ پشاورکے بعدافراط وتفریط

ہرطرف افراط وتفریط کا ماحول ہے ، “سانحہ پشاور “کے بعداہل وطن کے تمام طبقات کے درمیان اتفاق واتحاد کی جو فضا بن گئی تھی ، شاید اب یہ برقرار نہ رہ سکے ۔

بدقسمتی سے اس اتفاق کو سبوتاژ کرنے میں سیکولر، روشن خیال ،اور جدت پسند کہلوانے والے پیش پیش ہیں…… ایسا لگتا ہے کہ ان کو موقع ہاتھ لگ گیا کہ سول سوسائٹی کومولوی ، مدرسہ ،مسجدکے خلاف اکسایا جائے…… خاص کر دیوبند مکتبہ فکر پر سخت سنگ باری کی جارہی ہے…..حالانکہ اس سانحہ پر دوسرے اہل وطن کی طرح مولوی،مدرسے کا طالب علماور اہل مدرسہ بھی سخت غمگین ہیں….دوسروں کیلئے شاید یہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا المیہ ہو مگر مولوی اور اہل مذہب کی فکرمندی اس سے بھی بڑھ کر ہے،کیونکہ یہ ظلم اور بربریت اسلام کے نام پر ہورہا ہے،جہاد کا مقدس نام بیدردی سے استعمال اور بدنام ہورہا ہے…..اگر دیوبندی مکتبہ فکر کی طرف دیکھا جائے تو اس کے تمام شاخوں کی طرف سے ٹی ٹی پی کی، نام لیکر مذمت آچکی ہے…..سیاسی شاخ کی جانب سے مولانا فضل الرحمن صاحب نے نہ صرف ان کی مذمت کی ہے بلکہ وہ تو خود ان ظالموں کے نشانے پر ہیں….تبلیغی شاخ کی جانب سے مولانا طارق جمیل صاحب نے بھر پور انداز میں اس ظلم پر لعنت بھیجی ہے…..مدارس شاخ کی جانب سے وفاق المدارس العربیہ نے اس کو ظلم قرار دیا ہے ۔مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع صاحب کی طرف سے ان حیوانوں کو بدمعاش اور ظالمان کا خطاب مل چکا ہے…..دارالعلوم دیوبند کی طرف سے اس واقعہ کی بھر پور مذمت کی گئی ہے….جمعیۃ علماء ہند نے احتجاجی مظاہرے ترتیب دئیے ہیں….. 

مذمت سے آگے کیا ہوسکتا ہے ؟ اب یہ تو نہیں ہوسکتا کہ مدارس والے ہتھیار اٹھاکر ان کا مقابلہ شروع کریں ، آگے تو ریاست کاکام ہے کہ وہ ان سے نمٹ لے……لگتا ہے کہ یہ روشن خیال موقع سے فائدہ اٹھاکر اہل مذہب کے خلاف اپنی فطری خباثت ظاہر کررہے ہیں .
اے روشن خیالو! تم میں اگر ذرا بھی غیرت اور شرم ہے تو ریاست کی ظالمانہ پالیسیوں پر بھی بات کرو….فوج کے ظلم اور بربریت پر بھی کبھی ایک دو قطرے آنسووں بہاو……کبھی یہ اقرا ربھی کرو کہ افغانستان کو برباد کرنے میں ہمارا بھی بھرپور حصہ رہا ہے…..جس اسلحہ سے افغان بچے بوڑھے ناحق مارے گئے وہ اسلحہ ہمارے پاکستان سے گذر کرجاتا رہاہے اور اب بھی جاری ہے……جن طیاروں کی بمباری سے افغانوں کے گھر مسمار کئے گئے وہ طیارے پاکستان کے ائیرپورٹ سے اڑان بھرتے تھے……..کاش تمہیں اس وقت بھی انسانیت کی فکر ہوتی جب باجوڑ میں مدرسے پر بمباری کرکے معصوم بچوں کوموت کی نیند سلادیا…….کاش تم لوگ جامعہ حفصہ کی بچیوں کو فاسفورس سے جلانے پر اسی طرح غمزدہ ہوتے جس طرح پشاور کے بچوں پر غمزدہ ہوں ….کاش تمہیں ڈرون حملوں میں بے گناہ قبائلیوں کے اڑنے والے چیتھڑے بھی نظر آتے…….تم لوگ کس منہ سے انسانیت کی بات کرتے ہو …..اہل مدارس اور مولویوں نے اُس ظلم کے خلاف بھی آواز بلند کی…اور اب جب اسلام کے نام پر ظلم ہورہا ہے اس کے خلاف بھی آواز اٹھارہے ہیں…….ہمارے نزدیک ظلم،ناانصافی،اور دہشت گردی کا ایک ہی پیمانہ ہے مگر تمہارے نزدیک یہ پیمانہ بدلتا رہتا ہے ………

سعد یہ فاروقی

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں