حرام مال بندے کا دین و ایمان پر آگ لگاتاہے

حرام مال بندے کا دین و ایمان پر آگ لگاتاہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے بارہ دسمبر دوہزار چودہ (انیس صفر) کے خطبہ جمعہ میں حرام مال اور پیسے کو انسان کے ایمان اور روحانی زندگی کی تباہی کا باعث قرار دیتے ہوئے حلال روزی حاصل کرنے پر زور دیاہے۔

 

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ کا آغاز قرآنی آیت: «يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ» [مؤمنون:51]، (ا ے رسولو! ستھری چیزیں کھاؤ اور اچھے کام کرو بے شک میں جانتا ہوں جو تم کرتے ہو) کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: حلال خوری اسلام کے اہم اصول میں ایک ہے۔ اسلام پاکیزہ تہذیب کا دین ہے جس کی بنیادیں بہت ہی اہم اور مستحکم اصول پر قائم ہیں جن پر عمل کرکے انسان دنیا وآخرت میں کامیاب ہوسکتاہے۔

انہوں نے مزیدکہا: اللہ تعالی اخلاقی، عقیدتی اور عملی اصول کے ذریعے خاکی انسان کو آسمانوں سے بھی اونچا مقام عطا فرماتاہے۔ اسلام کے اصول انتہائی پاکیزہ اور نورانی ہیں جن کی برکت سے ہر شخص اللہ کا قرب حاصل کرکے جنت میں جگہ پاسکتاہے۔لیکن اگر کسی شخص نے اسلام کے اصول و ضوابط سے روگردانی کی تو شکست کھاکر سرنگوں ہوجائے گا اور اللہ تعالی کی طرف پرواز کرنے سے پیچھے رہ جائے گا۔ حرام روزی اور کھانے سے بندہ اللہ کی ملاقات سے محروم رہ جائے گا؛ کیا خوب کہا ہے شاعر مشرق علامہ اقبال لاہوری رحمہ اللہ نے:
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: ہم سب اللہ تعالی ہی کی جانب لوٹ جائیں گے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ارشاد ہے: ”انی مہاجر الی اللہ“، ہر ہجرت جو اللہ کی بندگی و عبادت کی راہ میں ہو، ’ہجرت الی اللہ‘ شمار ہوگی۔ ہم سب مسافر ہیں اور ہمارا سفر اللہ رب العزت کی طرف ہے۔ یہ بات ملحوظ خاطر رہنی چاہیے کہ اسلام کے پکے اور ترقی یافتہ اصول و قواعد اس سفر میں ہمارے ساتھی ہوسکتے ہیں اور ان کی مدد سے ہمیں مقصد تک پہنچنے میں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ تہذیب و ترقی کے دعویدار دنیا کوئی ایسے اصول پیش نہیں کرسکتی جو بندے کو اللہ تک پہنچائیں اور اسے خلیفة اللہ فی الارض بنادیں۔ اسلام کے اعتقادی اصول توحید سے ماخوذ ہیں؛ اسی انقلابی عقیدے سے انسان میں تبدیلی آسکتی ہے۔

حلال روزی کمانے اور کھانے پر زور دیتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: حلال خوری اور حلال روزی کمانا اسلام کے اہم اصول میں ایک ہے۔ شرعی محرمات اور پابندیوں میں بہت ساری حکمتیں موجود ہیں۔ انسان حلال خوری اور حرام سے بچنے کی برکت سے اللہ کی محبت حاصل کرسکتاہے اور اس ذات پاک کا محبوب بھی بن سکتاہے۔ شریعت پر عمل کرنے کے بغیر عشق الہی اور محبت حاصل نہیں ہوسکتی۔ اللہ کی دوستی ومحبت اخلاقی، اعتقادی اور عملی اصول کی پابندی کے بغیر ہاتھ نہیں آسکتی۔

انہوں نے مزیدکہا: جو شخص اللہ تعالی تک پہنچنا چاہتاہے، اسے حرام سے بھاگ کر دور رہنا چاہیے؛ حرام اللہ تعالی اور بندے کے درمیان پردہ و حجاب پیدا کرتاہے۔ حرام کمائی اور کھانا بندے کو نیک اعمال سے محروم کرتاہے اور اس کے دین و ایمان اور روحانیت پر آگ لگاتاہے۔ عبادت کی توفیق صرف حلال روزی سے حاصل ہوتی ہے۔ ایک حدیث کے مطابق جو جسم حرام کمائی سے پرورش پاتاہے وہ جہنم کے مستحق ہے۔ لہذا اس خطرناک کمائی سے بچنا چاہیے۔

مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں ’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع‘ کو اللہ تعالی تک پہنچنے کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کہا: جو شخص سنت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ کے سوا کسی اور رستے پر گامزن ہوتاہے اس کا انجام برا ہوتاہے اور وہ ہرگز اللہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ رحمت للعالمین جو ایک بے بدیل اور ماہر قائد تھے اسی کی راہ پر چلنا چاہیے۔

سی آئی اے کے ملزموں پر بھیانک تشدد امریکا کیلیے بڑی رسوائی ہے
اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں ممتاز ایرانی سنی عالم دین نے سی آئی اے کی جانب سے ملزموں پر بھیانک تشدد کو امریکا کے لیے بہت بڑی رسوائی اور ذلت قرار دیتے ہوئے تشدد سے حاصل اعترافی بیانات کے مسترد ہونے پر زور دیا۔

زاہدانی سنی عوام سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: گزشتہ ہفتے میں امریکی سینیٹ میں سی آئی اے کے رویوں اور بربریت کی داستانیں واضح کرنے والی رپورٹ پیش ہونے کے بعد دنیا کو امریکا کا اصل چہرہ نظر آگیا۔ جو ملک جمہوریت اور تہذیب کے بلندوبالا دعوے کرتے نہیں تھکتا اس کے تحقیق کار نائن الیون کے بعد دنیا کی مختلف جیلوں میں اعترافی بیان لینے کے لیے خطرناک قسم کے تشدد سے ملزموں پر حملہ آور ہوچکے ہیں۔ سابق امریکی صدر جارج بش اور اس کے بعد آنے والے حکام ہی نے تشدد کے ذریعے اعتراف لینے کے لیے احکامات صادر کیے ہیں۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے تشدد کے ذریعے اعتراف لینے کو عالمی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا: اگر تشدد کرکے کسی شخص سے اعتراف لیا جائے شریعت کی رو سے اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور عالمی قوانین کے مطابق بھی ایسا کرنا ممنوع ہے۔ تشدد کے بعد لیے گئے اعترافی بیان کسی بھی انصاف پسند عدالت میں قابل قبول نہیں ہوگا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: امریکا میں ملزموں پر اعتراف لینے کے لیے تشدد کیاگیاہے، لہذا امریکی صدر اور دیگر حکام کو چاہیے اس مسئلے کی مکمل تحقیق کریں ۔ جن لوگوں نے ان شرمناک جرائم کا ارتکاب کیاہے اور عالمی قوانین کو پس پشت ڈالاہے، ان کا عادلانہ ٹرائل ہونا چاہیے۔ تشدد کے پیچھے سرگرم اہلکاروں کو عدالت کے سامنے پیش کرنے ہی سے یہ داغ امریکا کے چہرے سے مٹ سکتاہے۔

مستقل فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خوش آئند اقدام ہے
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں فلسطین کی مکمل آزادی اور اسرائیلی جارحیت و قبضہ گیری کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا: مغربی دنیا اور انتہاپسندی و دہشت گردی کے خلاف مہم چلانے والوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا مشن صرف ایک صورت میں کامیاب ہوسکتاہے؛ اگر وہ واقعی دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو انہیں فلسطین کی آزادی کے لیے کوشش کرنی چاہیے ۔ علمی تحقیقات کے مطابق دنیا کے تمام مسائل کی جڑ اسرائیلی جرائم ہیں؛ جب تک فلسطینی قوم اسرائیلی شکنجے میں رہے گی، دنیا میں امن کا خواب دیکھنا بھی ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مزیدکہا: اسرائیل کی ظالمانہ اور غیردانشمندانہ حمایت کی وجہ سے پوری دنیا کے لوگ، صہیونی ریاست کے حامی اور اس کے جرائم پر خاموشی اختیار کرنے والوں کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑرہاہے۔اسرائیل کی پسپائی اور فلسطین کی آزادی و استقلال دنیا کو پرامن بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہوگا؛ دہشت گردی کا مقابلہ اسی طرح کیاجاسکتاہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں نامور عالم دین نے کہا: الحمدللہ آ ج کل مختلف یورپی ممالک کی پارلیمانوں کی طرف سے مستقل فلسطینی ریاست کو تسلیم کی جاتی ہے جو اپنی حکومتوں کو فلسطین تسلیم کرنے کی ترغیب دیتی ہیں؛ یہ ایک خوش آئند امر ہے۔ ہمیں امید ہے دنیا والے اپنے نعروں پر درست طریقے سے عمل کرکے سچائی اور یکرنگی کی راہ اختیار کریں گے؛ عقل اور انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں