سی آئی اے کے ملزموں پر بھیانک تشدد امریکا کیلیے بڑی رسوائی ہے

سی آئی اے کے ملزموں پر بھیانک تشدد امریکا کیلیے بڑی رسوائی ہے

ممتاز ایرانی سنی عالم دین نے سی آئی اے کی جانب سے ملزموں پر بھیانک تشدد کو امریکا کے لیے بہت بڑی رسوائی اور ذلت قرار دیتے ہوئے تشدد سے حاصل اعترافی بیانات کے مسترد ہونے پر زور دیا۔

 

بارہ دسمبر دوہزار چودہ (انیس صفر) کو زاہدانی سنی عوام سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: گزشتہ ہفتے میں امریکی سینیٹ میں سی آئی اے کے رویوں اور بربریت کی داستانیں واضح کرنے والی رپورٹ پیش ہونے کے بعد دنیا کو امریکا کا اصل چہرہ نظر آگیا۔ جو ملک جمہوریت اور تہذیب کے بلندوبالا دعوے کرتے نہیں تھکتا اس کے تحقیق کار نائن الیون کے بعد دنیا کی مختلف جیلوں میں اعترافی بیان لینے کے لیے خطرناک قسم کے تشدد سے ملزموں پر حملہ آور ہوچکے ہیں۔ سابق امریکی صدر جارج بش اور اس کے بعد آنے والے حکام ہی نے تشدد کے ذریعے اعتراف لینے کے لیے احکامات صادر کیے ہیں۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے تشدد کے ذریعے اعتراف لینے کو عالمی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا: اگر تشدد کرکے کسی شخص سے اعتراف لیا جائے شریعت کی رو سے اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور عالمی قوانین کے مطابق بھی ایسا کرنا ممنوع ہے۔ تشدد کے بعد لیے گئے اعترافی بیان کسی بھی انصاف پسند عدالت میں قابل قبول نہیں ہوگا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: امریکا میں ملزموں پر اعتراف لینے کے لیے تشدد کیاگیاہے، لہذا امریکی صدر اور دیگر حکام کو چاہیے اس مسئلے کی مکمل تحقیق کریں ۔ جن لوگوں نے ان شرمناک جرائم کا ارتکاب کیاہے اور عالمی قوانین کو پس پشت ڈالاہے، ان کا عادلانہ ٹرائل ہونا چاہیے۔ تشدد کے پیچھے سرگرم اہلکاروں کو عدالت کے سامنے پیش کرنے ہی سے یہ داغ امریکا کے چہرے سے مٹ سکتاہے۔

مستقل فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا خوش آئند اقدام ہے
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں فلسطین کی مکمل آزادی اور اسرائیلی جارحیت و قبضہ گیری کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا: مغربی دنیا اور انتہاپسندی و دہشت گردی کے خلاف مہم چلانے والوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا مشن صرف ایک صورت میں کامیاب ہوسکتاہے؛ اگر وہ واقعی دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو انہیں فلسطین کی آزادی کے لیے کوشش کرنی چاہیے ۔ علمی تحقیقات کے مطابق دنیا کے تمام مسائل کی جڑ اسرائیلی جرائم ہیں؛ جب تک فلسطینی قوم اسرائیلی شکنجے میں رہے گی، دنیا میں امن کا خواب دیکھنا بھی ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مزیدکہا: اسرائیل کی ظالمانہ اور غیردانشمندانہ حمایت کی وجہ سے پوری دنیا کے لوگ، صہیونی ریاست کے حامی اور اس کے جرائم پر خاموشی اختیار کرنے والوں کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑرہاہے۔اسرائیل کی پسپائی اور فلسطین کی آزادی و استقلال دنیا کو پرامن بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہوگا؛ دہشت گردی کا مقابلہ اسی طرح کیاجاسکتاہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں نامور عالم دین نے کہا: الحمدللہ آ ج کل مختلف یورپی ممالک کی پارلیمانوں کی طرف سے مستقل فلسطینی ریاست کو تسلیم کی جاتی ہے جو اپنی حکومتوں کو فلسطین تسلیم کرنے کی ترغیب دیتی ہیں؛ یہ ایک خوش آئند امر ہے۔ ہمیں امید ہے دنیا والے اپنے نعروں پر درست طریقے سے عمل کرکے سچائی اور یکرنگی کی راہ اختیار کریں گے؛ عقل اور انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں