مولانا عبدالحمید: فتنوں کے دور میں قرآن وسنت مضبوطی سے تھام لیں

مولانا عبدالحمید: فتنوں کے دور میں قرآن وسنت مضبوطی سے تھام لیں

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے فتنوں کے سراٹھانے کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض پیش گوئیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کتاب اللہ وسنت رسول اللہ کو نجات کا واحد ذریعہ قرار دیا۔

 

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے اٹھائیس نومبر(پانچ صفر چودہ سو چھتیس ہجری) کے خطبہ جمعہ میں کہا: اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری دنیا کے لیے قیامت تک نبی بنا کر مبعوث فرمایاہے۔ آپﷺ کی رسالت تمام اہل دنیا کے لیے ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: چونکہ آقائے دوجہاں صاحب معجزہ تھے تو آپ کو اللہ تعالی نے بہت سارے واقعات اور مسائل سے پیشگی اطلاع دی تاکہ امت چوکس رہے اور قیامت تک پیش آنے والے واقعات میں اپنی حفاظت کا خیال رکھے۔ اسی لیے آپﷺ کی تمام پیش گوئیاں درست اور صحیح ہیں اور ان میں ایک پیش گوئی بھی غلط ثابت نہیں ہوئی ہے اور نہ ہوسکتی ہے۔

مہتمم وشیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے گویا ہوئے: خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں امت کے سنہری دور اور دینی واخلاقی ترقی کے زمانے کے بارے میں آگاہ کیا ہے اور ساتھ ساتھ اس دور کی خبر بھی دی ہے جب امت زوال کا شکار ہوکر پستی کی کھائیوں میں جاگرے گی۔ یہ سب اس لیے بتائے گئے تا کہ ہم ہوشیار و الرٹ رہیں اور فتنوں کا شکار نہ ہوجائیں۔ احادیث میں ایسے دور کے بارے میں ہمیں خبردار کیا گیاہے جب قتل وخون عام ہوجائے گا اور ہرسو انارکی پھیل جائے گی۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیاہے ان حالات میں ہمیں مضبوطی کے ساتھ قرآن وسنت تھام لیں، اچھائیوں اور نیک کاموں کی طرف لوٹیں اور اپنی اور معاشرے کی اصلاح کے لیے محنت کریں۔

ایک حدیث شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: امت کے زوال و انحطاط کے بارے میں ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ تم جلد ان لوگوں کی سنتوں اور طریقوں کی پیروی کروگے جو تم سے پہلے گزرے ہیں۔ یہ اندھی تقلید ہر پل جاری رہے گی یہاں تک کہ اگر وہ چوئیں کے گڑھے میں کود جائیں تم بھی ایسا ہی کروگے۔ اس کا مطلب ہے مسلمان مرد وخواتین اغیار کے طریقے اور رسم ورواج کے دلدادہ ہوجائیں گے؛ اگر وہ حجاب کی مخالفت کریں اور نیم برہنہ ہوکر نکلیں تو مسلمان بھی ان کی تقلید میں ایسا کریں گے۔ وہ جس گناہ ومعصیت کا ارتکاب کریں، مسلمان بھی فخر سے ایسا ہی کریں گے۔ یہ امت کے زوال کی نشانی ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: دیگر قوموں اور امتوں کو مسلمانوں اور امت مسلمہ کی اتباع کرنی چاہیے؛ انہیں شریعت کی پیروی کرنی چاہیے جو آخری اور اللہ کا پسندیدہ دین ہے۔ ہم مسلمان اللہ تعالی کی آخری آسمانی کتاب اور تعلیمات کے وارث ہیں، انسان کو اسی چیز سے انسانیت ملتی ہے۔ لیکن اب الٹا مسلمان دوسروں کی تقلید کرتے ہیں۔ مسلمان اس قدر زوال کا شکار ہوچکے ہیں کہ ملحد، بے روح اور بے عمل لوگوں کی پیروی کو باعثِ فخر سمجھتے ہیں۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے اس حصے کو ختم کرتے ہوئے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبردار کیاہے ایک ایسا دور آنے والا ہے کہ تمام اقدار کا خاتمہ ہوجائے گا۔ بہادری، سخاوت، دیانتداری اور مردانگی کی جگہ بزدلی، منافقت، بخل اورجھوٹ غالب آجائے گی۔ ایسے حالات میں سب کو اپنا ایمان مضبوط کرنے، دینی فراست و فہم حاصل کرنے اور دین کی طرف واپس لوٹنے کی محنت کرنی چاہیے تاکہ دشمن کے مکر و فریب سے حفاظت نصیب ہوجائے۔

علمائے کرام علمی انداز میں انتہاپسندی کی تنقید کریں
ممتاز سنی عالم دین نے گزشتہ ہفتہ قم شہر میں ایک کانفرنس کے انعقاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ ہفتے میں انتہاپسندی اور تکفیر کے حوالے سے قم میں ایک کانفرنس میں منعقد ہوئی جس میں مجھے بھی شرکت کا موقع ملا۔ افسوس کا مقام ہے کہ امت مسلمہ اپنے ہی خون میں لت پت ہے اور بہت سارے ملکوں میں لوگوں کے گھربار اور زندگیاں ویراں ہوچکی ہیں۔ اختلافات اور انتہاپسندی وتکفیر نے پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لیاہے۔ مسلمان ایک دوسرے کو کافر قرار دے رہے ہیں۔ افراط وتفریط عام ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: یہ اچھی اور خوش آیند بات ہے کہ کانفرنس کے شرکا عالم اسلام کی ترقی اور مسلمانوں کے مستقبل کے لیے متفکر ہیں۔ حالات ایسے ہیں کہ ]قم کے[علما اپنے حجروں اور درس کے مسندوں سے نکلنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ معاشرے کے حالات کی خبرگیری علمائے کرام کی اہم ذمہ داریوں میں ایک ہے۔ علما کی ذمہ داری بنتی ہے علمی دلائل کے ساتھ اس حوالے سے مسائل پر روشنی ڈالیں تاکہ کوئی اہل قبلہ دائرہ سے اسلام خارج قرار نہ پائے۔ امیدہے ایسی کانفرنسز کے فوائد و ثمرات عالم اسلام میں ظاہر ہوجائیں اور تمام گروہ اعتدال کی جانب لوٹ جائیں۔

تہران میں ’سنی مسجد‘ کی تعمیر کی خبر من گھڑت ہے
ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید نے تہران میں سنی مسجد کے افتتاح کے حوالے سے پھیلائی گئی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا: بڑے پیمانے پر افواہ پھیلائی گئی کہ بندہ نے تہران میں اہل سنت کی ایک جامع مسجد کا افتتاح کیاہے حالانکہ بندہ صرف ایک نمازخانہ کا دورہ کیا جہاں بعض شہریوں سے ملاقات اور خطاب و موعظہ کا موقع ملا۔لہذا یہ خبر جھوٹی اور من گھڑت ہے لیکن ہمیں امید ہے کسی دن عوام کی یہ خواہش پوری ہوجائے اور یہ افواہ حقیقت میں بدل جائے۔ ابھی تک تہران کے سنی شہری مسجد کی نعمت سے محروم ہیں۔

اپنے خطاب کے آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے گروپ 5+1 کے ساتھ ایران کے نیوکلیئر مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مذاکراتی ٹیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا مزید پابندیوں کا سد باب ہونا اورملک کے بعض سرمایوں کی رہائی ایک کامیابی اور اچھی پیشرفت ہے۔ امیدہے اس حوالے سے ہمارے مسائل حل ہوجائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں