سنتوں پر عمل کرنے سے زندگی میں خیروبرکت آتی ہے

سنتوں پر عمل کرنے سے زندگی میں خیروبرکت آتی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کی تاکید کرتے ہوئے اسے زندگی میں خیروبرکت کا باعث اور بندے کو اللہ کے یہاں محبوب بنانے کا اہم ترین ذریعہ قرار دیا۔

اکیس نومبر دوہزار چودہ(ستائیس محرم الحرام)کو زاہدان کے خطبہ جمعہ کا آغاز قرآنی آیت:« قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ » [آلعمران:31]؛ (آپ فرمادیجئیے کہ اگر تم خدا تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو تم لوگ میرا اتباع کرو خدا تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگیں گے اور تمھارے سب گناہوں کو معاف کردیں گے اور الله تعالیٰ بڑے معاف کرنے والے بڑے عنایت فرمانے والے ہیں۔) کی تلاوت سے کرتے ہوئے مولانا نے کہا: دینی امور میں ماہرترین افراد انبیا علیہم السلام ہیں۔ وہ وحی کے ذریعے براہ راست اللہ تعالی سے تعلق قائم کرتے تھے۔ انبیائے کرام علیہم السلام ایسی چیزیں دیکھتے اور سمجھتے تھے جو دوسرے لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہتی ہیں۔ اسی لیے ان کی طرف سے جب ہمیںکسی بھی کام کا حکم ملا، تو اتباع کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں۔ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کسی چوں وچرا کے بغیر کرنی چاہیے؛ آپ اللہ ہی کی طرف سے بولتے اور کہتے تھے۔ حکمت وفلسفہ ڈھونڈنا مومن کا کام نہیں ہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں دو قسم کی ہیں: پہلی قسم ’عبادی سنتیں‘ ہیںجن کا تعلق دین اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ارشادات سے ہے۔ آپ ﷺ ایسے اعمال کی اہمیت اور ثواب واضح الفاظ میں بیان کرچکے ہیں۔ دوسری قسم ’عادی سنتیں‘ ہیں جو سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتوں کے جزو ہیں۔ ایسی سنتوں کو بجالانا مستحب ہے اور ان میں بڑی فضیلت اور اجر وثواب ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات کو مسیرفطرت پر قرار دیتے ہوئے کہا: آپ ﷺکی تمام عادتیں راہ فطرت کے مطابق ہیں۔ ہماری عادتوں میں فطرت کی راہ سے انحراف ممکن ہے، لیکن تمام پیغمبروں خاص کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتیں مکمل طور پر فطرت اور درست راستے پر ہیں۔

انہوں نے خاتم النبیین ﷺکی بعض سنتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اچھے کام کا آغاز دائیں جانب سے فرماتے اور اس کا اختتام بائیں طرف سے کرتے۔ مثلا کپڑے اور جوتے پہننے میں دائیں طرف سے آغاز فرماتے اور نکالتے وقت بائیں جانب سے شروع کیاکرتے تھے۔ مسجد میں داخل ہوتے ہوئے پہلے دایاں پاوں رکھتے اور نکلتے ہوئے بایاں قدم پہلے لاتے۔ کھانا بھی دایاں ہاتھ سے تناول فرماتے اور آرام کرتے ہوئے بھی قبلہ رخ ہوکر دائیں کروٹ پر سوتے۔ یہ سنتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھیں اور ان پر عمل پیرا ہونے سے اجر وثواب ملے گا اور بندے کا دل روشن ہوگا۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: باجماعت نماز ادا کرنا، پابندی سے سنت نمازوںکو بجالانا، وضو کرتے ہوئے مسواک لگانا اور بعض دیگر اعمال سنت نبوی میں شامل ہیں؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر عمل کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ان عبادی سنتوں پر عمل کرنے سے زندگی میں خیروبرکت آتی ہے۔ سنتوں پر پابند ہونے سے ہمارے اعمال و زندگی میں قدر وقیمت پیدا ہوجاتی ہے۔ ایک حدیث کے مطابق وضو کرتے ہوئے جب مسواک لگاتاہے اور پھر نماز ادا کرتاہے تو اسے ستر گنا زیادہ ثواب حاصل ہوگا۔

سنتوں کے حوالے سے غفلت و کوتاہی برتنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ بعض مسلمان بالکل سنتوں کی جانب کوئی توجہ نہیں دیتے اور صرف فرض نمازیں ادا کرکے سنت نمازوں کو چھوڑدیتے ہیں۔ حالانکہ سنتوں کو بھی بجالانا چاہیے؛ لیکن سنت کو سنت ہی سمجھ کر ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: سنت اعتدال و میانہ روی ہی کا راستہ ہے۔ فخرِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں اور عادات اللہ تعالی تک پہنچانے کے سب سے مختصر اور بہترین رستے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اتنا اونچا مقام حاصل ہوگیا اور اللہ تعالی نے ان سے اپنی رضامندی کا اعلان فرمایا، اس کی وجہ صرف اسلامی شریعت کی اتباع اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی ہے۔ اسی سے وہ اللہ کے محبوب بندے ہوگئے۔ ان کی کوشش یہی تھی کہ ان کی زندگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی مشابہ بن جائے۔ صحابہ کرام کی زندگی بھی آپ ﷺ کی زندگی اور سیرت کا ایک نمونہ ہے اور خاتم النبیین ﷺ کی زندگی قرآن پاک، دین اسلام کی تعلیمات اور رب العالمین کے احکام کی مثال تھی۔ پورا قرآن پاک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں موجود تھا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حیات سیرت نبوی ﷺ کی بہترین مثال تھی؛ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا تھا صحابہ کرام کو دیکھ کر اسے اچھی طرح اندازہ ہوتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسی شخصیت کے حامل تھے اور کس طرح زندگی گزارتے تھے۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں تمام حاضرین کو سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا: ہم سب کو آقائے دوجہاں کی سنتوں پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سنتوں پر عمل کرنے سے ہماری زندگی میں خیروبرکت آتی ہے اور ہماری روٹین کی زندگی افضل الرسل ﷺ کی زندگی جیسی ہوجائے گی۔ اسی سے اللہ کی محبت بھی حاصل ہوجائے گی؛ اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: کہو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اطاعت کرو، پھر اللہ بھی تم سے محبت فرمائے گا۔ سنت کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ بندہ اللہ کا محبوب بن جاتاہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں