‘ماتم و عزادار ی اہل سنت کے عقائد کا حصہ نہیں ہے’

‘ماتم و عزادار ی اہل سنت کے عقائد کا حصہ نہیں ہے’

زاہدان(سنی آن لائن)گزشتہ جمعے میں ایران کے شمالی شہر ’آزادشہر‘ کے خطیب مولانا محمدحسین گرگیج نے سرکاری ٹی وی پر سنی عقائد تحریف کرنے پر برہمی کا اظہارہی کیا تھا کہ مختلف انتہاپسند ذرائع ابلاغ نے گستاخانہ الفاظ نے مولانا کی کردارکشی مہم شروع کردی۔

اسی حوالے سے ’سنی آن لائن‘ کے نامہ نگار شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید سے گفتگو کرکے ان کی رائے لی تو انہوں نے کہا: اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل بیت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم شیعہ وسنی مسلمانوں کے نزدیک قابل احترام ہیں اور ان سے محبت رکھنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ لیکن اہل سنت والجماعت کسی بھی مقدس شخصیت کے لیے ماتم اور عزاداری نہیں کرتے اوریہ ایک مذہبی مسئلہ ہے۔

خطیب اہل سنت نے بعض انتہاپسند حلقوں کی جانب سے مولانا گرگیج کی کردارکشی مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ہم استاد تفسیر، مایہ ناز عالم دین مولانا محمدحسین گرگیج کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔ موجودہ حالات میں ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے؛ بعض ٹی وی والے نام نہاد سنیوں کو ماتم کرتے ہوئے دکھاتے ہیں یا ایسے لوگوں کو سکرین پر لاتے ہیں جو اہل سنت سے ’بیزار‘ ہوکر شیعہ بننے کا دعوی کرتے ہیں۔ سرکاری ٹی وی بھی ایسی حرکتوں میں پیش پیش ہے۔ تمام مسلمان علما ودانشوروں کا اتفاق ہے کہ ہمیں مشترکات پر متحد ہونا چاہیے اور اختلافی مسائل کو متعلقہ مسالک پر چھوڑدینا چاہیے۔

ایرانی کردستان کی سرکردہ دینی شخصیت اور قاضی ’کاک حسن امینی‘ نے بیان جاری کرتے ہوئے عزاداری وماتم کو اسلام کی روح کے خلاف قرار دیاہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مولانا گرگیج کی حمایت اور گستاخ ذرائع ابلاغ کی مذمت کو اپنی اخلاقی ذمہ داری قرار دی ہے۔

یادرہے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ایام شہادت کے موقع پر ایران میں سرکاری طورپر عزاداری کی جاتی ہے۔ لیکن پہلی مرتبہ ایک صوبائی سرکاری ٹی وی نے بظاہر بعض سنیوں کو عزاداری کرتے ہوئے دکھایاہے۔ قم میں قائم ایک نجی سیٹلائیٹ ٹی وی نے بھی مولانا گرگیج کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کرتے ہوئے عزاداری و ماتم کو اہل سنت کے عقائد کا حصہ قرار دیاہے جس پر اہل سنت کے متعدد علمائے کرام نے مذمت اور غصے کا اظہار کیا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں