دورِحاضر کا سب سے بڑا مسئلہ مذہبی چپقلش اور اسلام دشمنی ہے

دورِحاضر کا سب سے بڑا مسئلہ مذہبی چپقلش اور اسلام دشمنی ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے سات نومبردوہزار چودہ(تیرہ محرم) کے خطبہ جمعہ میں ’مفید مقابلے‘ پر زور دیتے ہوئے ’اسلام دشمنی اور مذہبی چپقلش‘ کو دورِحاضر کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔

 

ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان میں فرزندانِ توحید کے ایک جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: جس دنیا میں ہم رہتے ہیں یہ مقابلے کی دنیا ہے؛ ہمیں سائنس اور صنعت و ٹیکنالوجی سمیت تمام مادی و روحانی میدانوں میں دنیا کی اقوام سے مقابلہ کرنا چاہیے۔ مسلمانوں کو بھی مختلف دینی و دنیاوی امور میں فائدہ مند مسابقت سے کام لینا چاہیے۔

انہوں نے مزیدکہا: قرآن پاک میں اللہ تعالی نے ہمیں نیک کاموں میں ایک دوسرے سے مسابقت لینے کا حکم دیا ہے۔ لیکن یاد رکھنی چاہیے کہ مسابقت و مقابلہ فائدہ مند اور جائز طریقے سے ہو، کہیں اس کا انجام دشمنی اور بغض و نفرت نہ ہو جو حرام ہے۔ لیکن مختلف عرصوں میں مسلمانوں کا مسابقت کرنا مطلوب و مقصود ہے۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: مسئلہ یہ ہے کہ بعض ممالک اور اقوام ہم سے مذہبی بنیادوں پر دشمنی کرتے ہیں اور اسلام دشمنی میں پیش پیش ہیں۔ ان کا مقصد اسلام کو مٹانا ہے اور دین کی ترقی ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ دنیا میں جاری بہت ساری جنگوں کی بنیاد مذہبی و دینی ہے۔ قابض اسرائیلی ریاست مذہبی بنیادوں پر ہی ارض فلسطین پر قبضہ کرچکی ہے اور نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرتی چلی آرہی ہے۔ اگر تمام فلسطینی یہودی یا عیسائی ہوتے تو اس بے دردی سے انہیں ظلم وجور کا نشانہ نہ بنایاجاتا اور ان کی سرزمین پر آبادکاری نہ ہوجاتی۔

انہوں نے مزیدکہا: اسرائیلوں کو اسلام سے دشمنی و نفرت ہے۔ اسی بغض و عناد کی وجہ سے بہت سارے ممالک قابض اسرائیل کی پشت پناہی کررہے ہیں اور معصوم فلسطینیوں کے قتل عام سے ٹس سے مس بھی نہیں ہوتے۔ دنیا کے بہت سارے مسائل کی جڑ مذہبی دشمنیوں میں ہے چاہے بظاہر وہ کچھ بھی کہیں جیسا کہ عام طور پر سیاسی وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ دشمن اپنی اسلام دشمنی چھپانے کی کوشش کرتا ہے مگر بعض اوقات ان کے دل کی باتیں عوامی مقامات پر ان کی زبان سے نکل ہی جاتی ہیں۔

مولانا نے کہا: کچھ عرصہ پہلے ایک عیسائی پادری نے اپنے چرچ کی جانب سے قرآن پاک جلانے کی گستاخی کی۔ نیز کئی مرتبہ فلموں اور خاکوں کے ذریعے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی گئی؛ اسلام کو برداشت نہ کرنے کی وجہ سے اس طرح کی حرکتیں سرزد ہوتی ہیں۔ لیکن انہیں معلوم نہیں کہ ان کی ان گھٹیا حرکتوں کی وجہ سے مسلمانوں میں بیداری پیدا ہوجاتی ہے اور ان کی دینی غیرت وحمیت میں اضافہ ہوتاہے۔

آج کل کی جنگیں مسلمانوں میں گناہ وفساد پھیلانے کے لیے ہیں
مسلم معاشروں میں فحاشی وعریانی اور فساد وگناہ پھیلانے کی مذموم کوششوں پر اظہارِخیال کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: مغربی طاقتوں کا اصل ڈر اسلام ہی سے ہے اور وہ اسلامی بیداری کی اشاعت سے خوفزدہ ہیں۔ یورپ اور امریکا میں مسلمان مرد و خواتین اسلام کی جانب واپس آرہے ہیں؛ مساجد نمازیوں سے بھر جاتی ہیں، خواتین حجاب اوڑھ لیتی ہیں اور فساد وگناہ سے دوری کی جاتی ہے۔ اسلام کے دشمن بشمول مغربی دنیا مسلمانوں کے اس رویے سے پریشان ہیں۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: آج دنیا میں حق اور باطل کی جنگ جاری ہے۔ باطل حق کو برداشت نہیں کرسکتا۔ یہ ’منکرات‘ اور ’معروفات‘ کے درمیان جنگ ہے؛ ’باطل‘ مسلم معاشروں میں اخلاقی بے راہ روی اور فساد پھیلانا چاہتاہے۔ اہل باطل کے لیے ناقابل برداشت ہے کہ مسلمان فساد وگناہ اور شراب جیسی بری چیزوں سے پرہیز کریں۔ باطل والے مختلف خطوں میں اہل حق اور مسلمانوں سے دست وگریبان ہونا چاہتے ہیں۔ پوری تاریخ میں اہل باطل نے مسلمانوں کو برداشت نہیں کیا ہے۔

مسلمانوں کی اکثریت اعتدال پر ہے
انہوں نے مزیدکہا: مسلمانوں میں رواداری اور برداشت کا مادہ بہت ہے؛ جب ایک مسلمان میانہ روی کی راہ پر چلتاہے تو اپنے مخالفین کو برداشت کرتاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بعض مسلمان افراط و تفریط سے کام لیتے ہیں۔ لیکن الحمدللہ مسلمانوں کی اکثریت اعتدال کی راہ پر چلتی ہے اور سستی وانتہاپسندی سے گریزاں ہے۔

مسلمانوں کو افراط وتفریط سے اجتناب کرنے کی دعوت دیتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: بعض مسلمان اس قدر انتہاپسند ہوتے ہیں کہ دیگر مسلمانوں کو بھی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ ایسے لوگوں کو نصیحت کرتاہوں کہ اپنے کلمہ گو مسلمانوں کو برداشت کریں اور دوراندیشی کا مظاہرہ کریں۔ تمام مسلمان فرقوں سے رواداری کے ساتھ معاملہ کرنا چاہیے۔ اسی طرح تفریط بھی نہیں ہونی چاہیے جیسا کہ بعض لوگ غیرمسلموں سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کے بہکاوے میں آکر اپنے ملکوں میں فحاشی وعریانی پھیلانے کی کوششیں کرتے ہیں۔

مسلم حکمران اسلام دشمنوں کی رضامندی حاصل کرنے کی فضول کوشش نہ کریں
صدر شورائے مدارس اہل سنت سیستان بلوچستان نے مغرب سے وابستہ مسلم حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: مغربی حکام کو آپ کے ملکوں کی ترقی سے کوئی غرض نہیں۔ یہ لوگ صرف وعدے دیتے ہیں اور نعرہ لگانا ان کا کام ہے۔ کئی سالوں سے وہ افغانستان میں موجود اور فعال ہیں؛ سوال یہ ہے کہ انہوں نے افغان قوم کے لیے کیا کیاہے؟ کیا افغانستان کی صنعت ومعیشت ترقی یافتہ ہوگئی؟ ابھی تک وہاں ہمارے افغان بہن بھائی مشکلات سے دوچار ہیں۔

مولانا نے مزیدکہا: مغربی قوتیں ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے، اگر کچھ بھی کریں تو پروپیگنڈا اور میڈیا کے ذریعے اسے بڑھا چڑھاکر پیش کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے اللہ کی جانب واپس لوٹیں اور اسی کی رضامندی حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ارشاد الہی ہے کہ یہود ونصاری ہرگز تم سے رضامند نہیں ہوتے یہاں تک کہ تم ان کے دین کی پیروی کریں۔ مسلم حکمرانوں کو جاننا چاہیے جب تک وہ ان طاقتوں کی مکمل اطاعت نہ کریں یہ ان سے رضامند نہیں ہوں گے۔ اگر ان کی پیروی کریں تو قوم ان سے ناراض ہوگی۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: مسلم اقوام کے لیے شریعت کے سوا کوئی چیز قابل برداشت نہیں ہے۔ مسلم ممالک کا استحکام، امن اور قوت اتباع شریعت اور سنت نبوی علی صاحبہاالصلوة والسلام کی پیروی میں ہے۔ جو چیز قرآن پاک کے رو سے حرام ہے اور شریعت میں واضح الفاظ سے حرام قرار پاچکی ہے، اسے ہرگز مسلم معاشروں میں داخل اور ترویج نہیں کرنی چاہیے۔ مسلم قوموں کے لیے مناسب یہی ہے کہ اللہ تعالی سے وابستہ ہوں اور اجنبیوں سے وابستگی وتعلق سے پرہیز کریں جس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔

انہوں نے مزیدکہا: مسلم حکمران دوسروں کے دست نگر ہونے کے بجائے اللہ تعالی اور اپنی قوموں پر بھروسہ کریں۔ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا تمہارے لیے اللہ تعالی اور تمہارے مومن پیروکار ہی کافی ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ بعض حکمران غیرمسلموں کی رضامندی وخشنودی حاصل کرنے کے لیے اللہ کو ناراض کرتے ہیں۔

امریکی سینیٹ کے انتخابات کے نتائج نے خطے میں اوباما کی پالیسیوں کی شکست واضح کردی
ممتاز سنی عالم دین نے امریکا میں حالیہ سینیٹ الیکشن میں ڈیموکریٹ پارٹی کی شکست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکی سینیٹ کے انتخابات کے نتائج سے معلوم ہوا وائٹ ہاوس میں بیٹھے حکمرانوں کی پالیسیاں شکست سے دوچار ہوچکی ہیں اور امریکی قوم نے انہیں مسترد کیاہے۔ اب واضح ہوگیا مشرق وسطی میں اوباما انتظامیہ کی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں۔

انہوںنے مزیدکہا: امریکی حکام نے مشرق وسطی میں ظلم و جبر سے کام لیاہے؛ قابض اسرائلیوں کی پشت پناہی اور مسلمانوں کے لیے بحران پیدا کرنا خاص کر اسلامی بیداری کو چیلنج کرنا ان کے کارنامے ہیں۔ ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اب اللہ تعالی اور مسلم قوموں کے علاوہ امریکی عوام بھی ان سے ناراض ہوئے۔ امریکی حکام کو چاہیے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرکے جارحیت اور ظلم وجبر سے گریز کریں۔ آمر اور جابر حکام کی حمایت سے ہاتھ دھوکر اپنی غلطیوں کے ازالے کے لیے کوشش کریں۔

ڈرائیور حضرات ٹریفک قوانین کا احترام کریں
زاہدان کے مرکزی خطیب نے اپنے بیان کے ایک حصے میں ’شاہراہوں کی سیفٹی کے عشرے‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈرائیوروں کو ٹریفک قوانین کے احترام کی ترغیب دی۔

انہوںنے کہا: افسوس کا مقام ہے ایران کی سڑکوں اور شاہراہوںپر بہت ساری جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ دیگر علاقوں کی بہ نسبت میرے خیال میں صوبہ سیستان بلوچستان میں ٹریفک حادثات زیادہ رونما ہوتے ہیں اور اکثر متاثرین بیس سے تیس سال کے درمیان نوجوان ہیں۔ لہذا سب کو کوشش کرنی چاہیے اپنی جانوں اور دوسروں کی جانوں کی حفاظت کا خیال رکھیں، جو لوگ تیزرفتاری سے چلاتے ہیں شریعت کی رو سے وہ اپنے اور دوسروںکے قاتل ہیں اور یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

مولانا جمشیدعلی خان ایک جید اور قابل عالم دین تھے
مہتمم دارالعلوم زاہدان مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں ممتاز پاکستانی عالم دین مولانا جمشیدعلی خان رحمہ اللہ کے سانحہ ارتحال پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا: مولانا جمشید ایک جید اور قابل عالم دین اور داعی تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی دعوت اور تعلیم دین میں گزاری۔ اللہ تعالی ان کی مکمل مغفرت فرمائے اور ہمارے تمام علما و داعیان دین کی توفیقات میں اضافہ کرکے ان کی حفاظت فرمائے۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں