مغربی ممالک کےدولت اسلامیہ پر فضائی حملے جاری

مغربی ممالک کےدولت اسلامیہ پر فضائی حملے جاری

امریکی فوجی کی قیادت میں شام میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی چوتھی شب چار ٹینکوں کو تباہ کر دیا ہے جبکہ ایک کو ناکارہ بنا دیا ہے۔

امریکی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ عراق کے اندر دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر بمباری میں سات مقامات کو نشانہ بنایا گیا جن میں بغداد کے قریب بھی ایک جگہ شامل ہے۔
ڈنمارک کی حکومت نے کہا کہ ہے وہ بھی اپنی فضائیہ کے سات ایف سولہ طیارہ عراق کے اندر دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیوں میں شامل ہونے کے لیے بھیج رہا ہے۔
دولت اسلامیہ کے جنگجو شمال مشرقی شام کے بیشتر علاقوں پر قابض ہیں اور اس سال کے اوائل میں انھوں نے عراق کے بھی ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا جس میں عراق کا دوسرا بڑا شہر موصل بھی شامل تھا۔
شام میں جاری اس لڑائی سے بچنے کے لیے لاکھوں لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
امریکی فضائی کارروائی سے قبل جنگجوؤں نے تین مغربی مغویوں کے سر قلم کر دیے تھے۔
کچھ مغربی ممالک شام میں فضائی کارروائیوں کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ عراق کے برعکس شام کی حکومت کی طرف سے غیر ملکی طاقتوں کو فضائی کارروائیاں کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔
امریکی وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ کی کئی گاڑیوں کو تباہ کر دیا ہے۔
شام اور عراق میں فضائی بمباری لڑاکا طیاروں، بغیر پائلٹ والے ڈرون طیارے اور میزائلوں کے ذریعے بھی کی گئی ہے۔
حالیہ بمباری میں دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ علاقوں میں تیل کی تنصیبات اور کنوؤں کو نشانہ بنایا ہے تاکہ دولت اسلامیہ کے مالی وسائل حاصل کرنے کے ذرائع کو ختم کیا جا سکے۔
دولت اسلامیہ ایک انداز کے مطابق تیل کی فروخت سے تقریباً 20 لاکھ ڈالر روزانہ حاصل کر رہے ہیں۔
قبل ازیں یورپیں یونین کے انسداد دہشت گردی کے سربراہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یورپ سے تقریباً تین ہزار لوگ دولت اسلامیہ میں شامل ہونے کے لیے عراق اور شام گئے ہیں۔
ہسپانوی پولیس حکام نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے سپین اور مراکش سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر دولت اسلامیہ کے ایک سیل کے ارکان ہیں۔
پولیس نے مزید کہا کہ یہ گروپ سپین کے ملیلہ خطے میں قائم تھا۔ گرفتار ہونے والے افراد میں دو ہسپانوی تھے جبکہ باقی کا تعلق مراکش سے تھا۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں