مالٹا کے قریب کشتی ڈوبنے سے’500‘ ہلاک

مالٹا کے قریب کشتی ڈوبنے سے’500‘ ہلاک

تارکین وطن کی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ مالٹا کے قریب کشتی ڈوبنے سے 500 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

تارکین وطن کی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ انھوں نے اس حادثے میں بچ جانے والے دو افراد سےبات کی ہے جنہوں نے بتایا ہے کہ کشتی جس میں عورتیں اور بچے سوار تھے اسے انسانی سمگلروں نے جان بوجھ ڈبویا ہے۔
مالٹا کے قریب کشتی ڈوبنے کا خبر اس وقت سامنے آئی جب لیبیا کے ساحل کے قریب ایک اور کشتی کے ڈوبی جس میں 200 کے قریب لوگ ہلاک ہوئے۔
لیبیا کی بحریہ کے ترجمان ایوب قاسم کا کہنا ہے کشتی طرابلس کے مشرق میں تجورا کے قریب غرقاب ہوئی اور اس پر 250 افراد سوار تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسافروں میں سے 36 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے ہلاک شدگان کی تعداد نہیں بتائی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’سمندر کی سطح پر بہت سی لاشیں تیر رہی ہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ کشتی کے زیادہ تر مسافر افریقی تھے اور ان میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی۔
خیال رہے کہ لیبیا میں خانہ جنگی کی وجہ سے ملک کی بحریہ اور سمندری محافظین کو زیادہ وسائل دستیاب نہیں اور اکثر انھیں دیگر اداروں اور ماہی گیروں سے کشتیاں ادھار پر لینا پڑتی ہیں۔
یہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران لیبیائی پانیوں میں اٹلی جانے کے خواہشمند تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے کا چوتھا واقعہ ہے۔
لیبیا میں سنہ 2011 میں معمر قذافی کا تختہ الٹنے کے بعد سے ملک کے بعض علاقوں میں مسلح جنگجو دستے برسرِ پیکار ہیں۔
ملک کی خراب داخلی صورتحال کی وجہ سے لیبیا سے یورپ کی جانب غیرقانونی طریقے سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
افریقی ملک میں انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہ لوگوں کی ملک چھوڑنے کے لیے بےصبری اور بےچینی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے اندازوں کے مطابق 1990 کی دہائی سے اب تک بحیرۂ روم کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش میں اندازاً 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں