داعش کے جنگجو نے امریکی صحافی کا سرقلم کردیا

داعش کے جنگجو نے امریکی صحافی کا سرقلم کردیا

عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو دولت اسلامی (داعش) نے منگل کو ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اس کا ایک جنگجو یرغمال امریکی صحافی اسٹیون سوٹلوف کا سرقلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

 

جہادی اور دہشت گرد گروپوں کی ویب سائٹس کی مانیٹرنگ کرنے والے گروپ سائٹ نے اس ویڈیو کی اطلاع دی ہے۔اس میں ایک نقاب شخص امریکی یرغمالی کا سرقلم کررہا ہے۔اس نے برطانوی یرغمالی ڈیوڈ ہینس کو بھی قتل کرنے کی دھمکی دی ہے اور دنیا کی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دولت اسلامی کے خلاف امریکا کے ساتھ شیطانی اتحاد بنانے سے انکار کردیں۔
ویڈیو میں اکتیس سالہ آزاد لکھاری اسٹیون سوٹلوف کو کسی صحرائی جگہ میں گھٹنوں کے بل بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے ۔اس نے بھی گذشتہ ماہ داعش کے ہاتھوں قتل ہونے والے جیمز فولی کی طرح کا مالٹائی لباس پہن رکھا ہے۔نقاب پوش جنگجو داعش کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں کی مذمت کرتا ہے اور تیز دھار آلے سے سوٹلوف کا گلا کاٹ دیتا ہے۔
اس کے بعد وہ ایک اور یرغمالی کو متعارف کراتا ہے،اس کا نام بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ برطانوی ہے۔پھر یوں گویا ہوتا ہے:”اوباما میں واپس آ گیا ہوں اور آپ کی دولت اسلامی سے متعلق متکبرانہ خارجہ پالیسی کی وجہ سے واپس آیا ہوں”۔وہ بظاہر مقتول صحافی جیمز فولی کی ویڈیو کا حوالہ دے رہا تھا جس میں اس نے امریکی صدر کو مخاطب ہوکر کہا تھا کہ اس امریکی کو عراق میں دولت اسلامی کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے ردعمل میں قتل کیا جارہا ہے۔جیمز فولی کا بھی اسی انداز میں سرقلم کیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے واشنگٹن میں صحافیوں کو معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ ‘وہ اس اندوہناک قتل کے واقعہ سے متعلق رپورٹ سے آگاہ نہیں ہیں۔البتہ اوباما انتظامیہ کی ہمدردیاں اسٹیون کے خاندان کے ساتھ ہے”۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے امریکی صحافی کے اندوہناک قتل کی مذمت کی ہے اور اس کو شرم ناک فعل قرار دیا ہے۔سوٹلوف کی والدہ شرلے سوٹلاف نے گذشتہ ہفتے داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے بیٹے کو معاف کردیں۔
انھوں نے ابوبکر البغدادی سے مخاطب ہوکر کہا تھا کہ ” آپ ایک خلیفہ ہیں اور معافی دے سکتے ہیں۔اس لیے میں آپ سے استدعا کررہی ہوں کہ میرے بچے کو رہا کردیں اور اس کی جاں بخشی کے لیے اپنے اختیار کو بروئے کار لائیں”۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں