سعودی عرب میں ‌عالمگیر مقابلہ حسن اذان کا اہتمام

سعودی عرب میں ‌عالمگیر مقابلہ حسن اذان کا اہتمام

مقابلہ حسن قرآت اور اذان مختلف مسلمان ملکوں میں کسی نہ کسی شکل میں ہوتا رہا ہے لیکن تاریخ میں پہلی مرتبہ سعودی عرب میں بہترین اذان دینے کا عالمگیر مقابلہ ‘حسن اذان’ منعقد کیا جا رہا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق “مقابلہ بلال بن رباح” کے نام سے شروع کیے جانے والے اس منفرد پروگرام کے ذریعے پوری دنیا کے مٶذنین کو اس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ مقابلہ اذان اور اس کے ادبی و دانشورانہ حقوق کے مالک ڈاکٹر علی الشمرانی نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے مقابلے کے لیے”بلال بن رباح” کا نام اس لیے چنا تاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ مٶذن حضرت بلال سے ایک نسبت ہو جائے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی تازہ ہو۔
نہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں مقابلہ حسن اذان کا اہتمام پہلی مرتبہ منعقد کیا جا رہا ہے جس کا اصل مقصد عالم اسلام میں اذان کی ثقافت کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے شرعی قواعد وضوابط سے عوام الناس کو آگاہ کرنا اور اس کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔ مقابلہ اذان سے عالم اسلام کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا بھی موقع ملے گا اور پوری دنیا میں اسلامی ثقافت اور تہذیب وتمدن سے آگاہی بھی مہیا ہو سکے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرعلی الشمرانی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں مسلمان نوجوان اذان اور نماز کی اہمیت سے غافل ہوتا جا رہا ہے۔ مقابلہ حسن اذان سے عالم اسلام کے نواجوان طبقے کی توجہ اس اہم عبادت کی جانب مبذول کرانا اور انہیں شرعی فرائض کی انجام دہی کی طرف مائل کرنا ہے۔ اس مقابلے کے ذریعے ہم پوری دنیا میں اسلام کے امن وسلامتی کے پیغام کو بھی عام کریں گے اور دنیا کو یہ بتائیں گے کہ اسلام دہشت گردی اور شدت پسندی کا مذہب نہیں سراپا امن و سلامتی ہے۔
مقابلے میں حصہ لینے کے قواعد وضوابط کے بارے میں ڈاکٹر شمرانی کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی بھی ملک سے اس مقابلے میں شریک ہوا جا سکتا ہے۔ حصہ لینے کے خواہش مند حضرات www.belalbnrabah.com ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق فارم پر کریں اور اپنی آواز میں اذان کی ریکارڈنگ کے ساتھ ہمیں ارسا کر دیں۔ مٶذن کی کم سے کم عمر 25 اور زیاد سے زیادہ 45 سال ہونی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ اول دوم اور سوم درجے پرآنے والے مٶذنین کا اعلان علماء کی ایک تین رکنی کمیٹی کرے گی۔ ابتدائی مرحلے میں 60 مٶذنین کا انتخاب کیا جائے گا۔ اس کے بعد اس میں مزید چھانٹی کرکے 20 اور آخر میں بیس میں سے ایک تا پندرہ کے لیے بلال بن رباح ایوارڈ جاری کیا جائے گا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں