داعش برطانیہ کی سڑکوں پر آ سکتی ہے: کیمرون

داعش برطانیہ کی سڑکوں پر آ سکتی ہے: کیمرون

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے متنبہ کیا ہے کہ دولت اسلامی عراق و شام ‘داعش’ کے جنگجو برطانیہ کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔ ایسے میں مملکت کو اپنی تمام تر فوجی صلاحیت استعمال کرتے ہوئے ان کی پیش قدمی روکنا ہو گی۔

 

برطانوی اخبار ‘سنڈے ٹیلگراف’ میں اپنے مضمون میں ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ “اگر ہم نے غیر معمولی خطرناک دہشت گرد تحریک کا حملہ روکنے کے لیے اقدام نہ اٹھایا تو یہ زیادہ مضبوط ہوتی جائے گی جس کے بعد اس بات کا امکان بڑھ جائے گا کہ یہ ہمیں برطانیہ کی سڑکوں پر نشانہ بنانے لگیں۔”
انہوں نے کہ مجھے اس بات سے اتفاق ہے کہ ہمیں قبضے اور لڑائی کے لیے فوجیں بھیجنے سے گریز کرنا چاہئے، تاہم روشن مستقبل کے لیے ہمیں طویل المیعاد منصوبے کی ضرورت ہے۔

کنزرویٹو پارٹی کے رہنما نے خبردار کیا مغرب کو ‘کئی نسلوں تک جہدوجہد’ کرنا ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کی سیکیورٹی امداد، اپنی فوجی صلاحیت اور سفارتکاری جیسے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

برطانیہ اور مشرق وسطی
ڈیوڈ کیمرون نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے برطانیہ کو سعودی عرب، قطر، مصر، ترکی اور شاید ایران کے ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اتوار کے روز ایک سرکردہ اینگلیکن پادری نے ڈیوڈ کیمرون کی مشرق وسطی پالیسی کو ایک خط میں ہدف تنقید بنایا۔ اس موقف کی حمایت کینٹبری کے آرک بشپ جسٹن ویلبے نے بھی کی تھی۔
آبزرور اخبار کو تحریر کردہ خط میں بشپ آف لیڈز نیکولس بینز نے کہا کہ”دنیا میں تیزی سے پروان چڑھتے ہوئے اسلامی انتہا پسندی کے رحجان کو روکنے کے لئے ہمارے پاس مربوط اور جامع اپروچ کی کمی ہے۔”
کیمرون کا یہ بیان عراق میں داعش کے جنگجووں کے ہاتھوں کئی درجن دیہاتیوں کے قتل عام کے واقعات کے اگلے روز سامنے آیا ہے۔
دو ماہ سے عراق میں جاری تشدد نے ملک کو انتشار کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ دنیا عراق میں کئی برسوں سے اقتدار پر براجمان نوری المالکی کی ایوان وزیر اعظم سے رخصتی کے بعد قدرے سکون محسوس کرتے ہوئے در بدر عراقی عوام کو امداد اور کردوں کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے۔
درایں اثنا برطانوی وزیر دفاع مائیکل فالن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک شمالی عراق پر اپنی نگران پروازیں جاری رکھے گا تاکہ مزید اقلیتی گروپوں کو داعش سے حملوں سے بچایا جا سکے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں