نماز تراویح سنت موکدہ ہے

نماز تراویح سنت موکدہ ہے


نماز تراویح سنت موکدہ ہے۔ (ہدایہ ۱؍۹۹۔ شرح نقایہ۱؍۱۰۴۔ کبیری،۴۰۰) اس کے سنت موکدہ ہونے کے بارے میں بہت سے اہل علم کے اقوال موجود ہیں۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’و سننت لکم قیامہ‘‘ (نسائی۱؍۳۰۸۔ ابن ماجہ۹۴۔ مسند احمد۱؍۱۹۱) ’اور میں ے اس میں قیام (تراویح) کو سنت قرار دیا ہے۔‘

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ تراویح سنت ہیں، ان کا ترک کرنا جائز نہیں۔ (شرح نقایہ۱؍۱۰۴۔ کبیری،۴۰۰) 
امام نووی رحمہ اللہ شارح مسلم لکھتے ہیں: خوب جان لو کہ صلاۃ تراویح کے سنت ہونے پر علما کا اتفاق ہے اور وہ بیس ہیں۔ (کتاب الاذکار،۸۳)

امام غزالی رحمہ اللہ اپنی شہرہ آفاق اور بے نظیر کتاب احیاء العلوم میں لکھتے ہیں کہ تراویح سنت موکدہ ہے اور وہ بیس رکعت ہیں۔ ان کی کیفیت مشہور ہے، اگر چی ان کا موکدہ ہونا عیدین سے کم درجہ کا ہے۔

امام ابن قدامہ رحمہ اللہ جو ’مغنی‘ کے مصنف ہیں، لکھتے ہیں کہ تراویح سنت موکدہ ہیں، سب سے پہلے ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت مقرر کیا ہے۔ (مغنی ابن قدامہ، ۲؍۱۶۶)

امام حاکم رحمہ اللہ نے مستدرک میں ایک حدیث بیان کرنے کے بعد لکھا ہے: اس میں واضح دلیل ہے کہ یہ صلاۃ تراویح مسلمانوں کی مساجد میں ادا کرنا سنت مسنونہ (موکدہ) ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر کو اس سنت کے قائم کرنے پر ابارا تھا یہاں تک کہ حضرت عمر نے اس کو قائم کردیا۔ (مستدرک حاکم ۱؍۴۴۰)
مسئلہ: تراویح میں ایک بار قرآن کریم کا ترتیب کے ساتھ پڑھنا سنت موکدہ ہے۔ لوگوں کی سستی اور کاہلی کی وجہ سے اس کو ترک نہ کیا جائے گا۔ (ہدایہ ۱؍۱۰۰۔ شرح نقایہ ۱؍۱۰۴)

مسئلہ: اگر قرآن کریم ۱۵، ۲۰، ۲۱، ۲۵ تاریخوں میں ختم ہوجائے تو تراویح کو ترک نہ کیا جائے۔ سارے رمضان میں آخری تاریخ تک تراویح پڑھتے رہیں۔

مسئلہ: وتروں کو تراویح کے بعد پڑھنا افضل ہے، لیکن اگر وتروں کو تراویح سے پہلے پڑھے تو یہ بھی جائز ہے۔ (کبیری، ۴۰۳)

بحوالہ نماز مسنون کلاں، ص۵۹۶، ۶۱۰)

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں