رمضان المبارک توبہ کا ایک سنہری موقع ہے

رمضان المبارک توبہ کا ایک سنہری موقع ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے رمضان المبارک کے مہینے کو گناہوں سے نجات اور توبہ کا ایک سنہری موقع یاد کرتے ہوئے اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور برکات سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔

 

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبہ جمعہ ستائیس جون کا آغاز قرآنی آیت «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ» [بقره: 183]، (اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہےجس طرح تم سے پہلے (امتوں کے) لوگوں پر فرض کیا گیا تھااس توقع پر کہ تم (روزہ کی بدولت رفتہ رفتہ) متقی بن جاوٴ۔) کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: رمضان المبارک میں صحیح حدیث کے مطابق جنت اور رحمت کے دروازے کھلتے ہیں، جہنم کے دروازے بند اور شیاطین پابند سلاسل ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: رمضان ایک خاص مہنیہ ہے جس میں قرآن پاک نازل ہوا۔ یہ عبادت کا موسم ہے۔ اللہ تعالی نے یہ مہینہ توبہ اور نجات کے لیے قرار دیاہے۔ بندہ روزے کی برکت سے اپنے نفس پر قابو پالیتاہے۔ روزہ انسان کی روح کی تربیت کے لیے ہے۔

مولانا عبدالحمید نے انسان کے مادی وروحانی جوانب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: انسان کے دو عناصر ہیں؛ ایک جسمانی وحیوانی اور دوسرا روحانی ہے۔ اگر حیوانی صفت اور عنصر روحانی ومعنوی صفت پر غالب آئے تو یہ بندہ جرائم پیشہ بن کر جنایات کا ارتکاب کرے گا۔ اسی لیے روحانی صفت کی تقویت ضروری ہے اور روزہ جیسی عبادات سے توازن برقرار ہوتاہے۔

مولانا نے تمام حاضرین کو رمضان المبارک میں تلاوت قرآن پاک، شب بیداری، انفاق و صدقہ اور روزہ داروں کو افطاری دینے کی ترغیب دی۔

شیعہ وسنی علما متنازع فتووں سے پرہیز کریں
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کے ایک حصے میں عالم اسلام کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: اسلام دشمن عناصر عالم اسلام کی تباہی کے لیے چوکس ہیں اور اس سلسلے میں ان کے پاس منصوبے بھی ہیں۔ وہ چاہتے ہیں مسلمان آپس میں لڑکر ایک دوسرے کو کمزور کریں۔ مسلم ملکوں، جماعتوں اور فرقوں میں لڑائیاں ان کی سازشیں ہیں۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: مشرق وسطی میں جاری تبدیلیوں سے واضح ہوتاہے دشمن کا مقصد اسرائیل کی سکیورٹی یقینی بنانا ہے۔ ہمارے دشمنوں کی تلاش ہے اسرائیل کے پڑوس ملکوں میں لڑائیاں تیز ہوں تاکہ کوئی اسرائیل کو گزند نہ پہنچاسکے۔ مصر میں اسلام پسند حکومت کو گراکر اسرائیل کو سکون پہنچایا گیا۔ انہیں خوف تھا مصر جو ایک طاقتور مسلم ملک ہے فلسطین کی آزادی کا راستہ نہ بن جائے۔

مسلم حکام کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: مسلم حکام کو چاہیے دشمنوں کی سازشیں ناکام کرنے اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے تمام گروہوں کو ساتھ ملائیں اور خاص کر عراق میں قومی حکومت بناکر مذاکرات سے مسائل حل کرائیں۔

شیعہ وسنی علما کو مخاطب کرکے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: عراق کے مسئلے میں بعض علما ایسے فتوے دیتے ہیں جن سے فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے۔ لہذا دونوں مسالک کے علما احتیاط کریں اور فتوے بازی سے گریز کریں۔ علما کو نصیحت سے کام لینا چاہیے تاکہ عراق کا اتحاد برقرار رہے اور کہیں یہ ملک تقسیم نہ ہوجائے۔

اپنے خطاب کے ایک حصے میں خطیب اہل سنت زاہدان نے ایران میں ’ہفتہ قوہ قضائیہ‘ (عدلیہ) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سب سے اچھا امن وہی ہے جس میں عوام شریک ہوں۔ گرچہ مجرموں کو سزا ملنی چاہیے لیکن بہتر یہی ہے کہ لوگ خود امن قائم کرنے کے باعث بن جائیں اور اصلاح معاشرے سے جرم کی بیخ کنی کریں۔ معاشرے کے مختلف طبقوں کو کوشش کرنی چاہیے لوگ جرم کی طرف نہ چلیں۔

مولانا نے آخر میں عدلیہ کے حکام سے عوامی مطالبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: عدلیہ میں ایران کے سنی شہریوں کو ملازمت دینی چاہیے تاکہ مسلم مسالک میں اتحاد کو تقویت حاصل ہوجائے۔ نیز ملزموں کے مقدموں میں شیعہ وسنی کا خانہ بنانے سے عوامی رائے میں شک آتاہے اور دوسرے عناصر بھی اس کا غلط فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں