مولاناعبدالحمید: زکات کی ادائیگی سے مال پاک اور نفس کا تزکیہ ہوتاہے

مولاناعبدالحمید: زکات کی ادائیگی سے مال پاک اور نفس کا تزکیہ ہوتاہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے اور زکات کی بروقت ادائیگی پر تاکید کرتے ہوئے اس عظیم فرض کو مال ودولت کی پاکی اور تزکیہ نفس کا باعث قرار دیا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبہ جمعہ چھ جون دوہزار چودہ کا آغاز قرآنی آیت: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خُلَّةٌ وَلاَ شَفَاعَةٌ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ» [بقره:254]، (اے ایمان والو خرچ کرلو ان چیزوں سے جو ہم نے تم کو دی ہیں قبل اس کے کہ وہ دن (قیامت کا) آجاوے جس میں نہ تو خریدو فروخت ہوگی اور نہ دوستی ہوگی اور (بلااذنِ الہی)کوئی سفارش ہوگی اور کافر ہی لوگ ظلم کرتے ہیں (تو تم ایسے مت بنو).) کی تلاوت سے کیا۔

انہوں نے کہا: اسلام کے تمام احکام بشمول فرائض، واجبات ، سنن اور مستحبات انسان کی اصلاح و تعمیر کے لیے ہیں۔ اللہ تعالی سب سے بہتر جانتاہے انسان کی تعمیر وتزکیہ کن احکام اور اعمال سے ممکن ہے اور وہ کیسے درجہ کمال تک پہنچ سکتاہے۔ کوئی ماہر یہ دعوی نہیں کرسکتا کہ وہ اللہ رب العزت سے زیادہ اور بہتر جانتاہے۔ اللہ تعالی سب سے بڑھ کر جانتاہے کہ اس کے بندوں کی بھلائی کس چیز میں ہے؛ وہ انسان کا خالق اور مالک ہے اور اس کی مادی وروحانی ضرورتوں سے بخوبی واقف ہے۔

اصلاح وتزکیہ نفس پر زور دیتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: انسان کے عیوب اور کمزوریاں دور ہوجائیں تب وہ کمال حاصل کرسکے گا۔ اس مقصد کے لیے اللہ تعالی نے بہت اچھا انتظام فرمایاہے۔ تمام آسمانی مذاہب وادیان انسان کی اصلاح کے لیے تھے مگر بعد میں وہ اپنے مقصد بھول کر تحریف کا شکارہوگئے۔ اللہ تعالی نے اسلام کو آخری اور کامل ترین دین قرار دے کر اسے انسانی معاشرے کے تمام طبقوں کی اصلاح کے لیے بھیجا۔ اسلامی احکام واعمال کے ذریعے اللہ تعالی ہماری آلودگیوں اور برائیوں کو پاک صاف کرکے ہمیں کامل انسان بنانا چاہتاہے۔ اللہ ہمارے ظاہر وباطن کو پاک کرنا چاہتاہے، چونکہ اللہ سبحانہ وتعالی اور اس کے فرشتے ظاہری و باطنی آلودگیوں سے بیزار ہیں۔

حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: اللہ تعالی نے جسم و روح کی سلامتی و صحت کے لیے پلان تیار فرمایاہے اور تمام اسلامی احکام اسی مقصد کے تحت ہیں۔ اللہ تعالی دنیا وآخرت میں ہماری عزت چاہتاہے لیکن اگر ہم اللہ سے اور قرآن وسنت کے احکام سے دوری اختیار کریں گے تو دنیا وآخرت میں بے عزت ہوجائیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں بھی بڑی حکمتیں اور فوائد موجود ہیں۔

زکات کے فوائد اور حکمتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے جائز طریقوں سے حلال روزی کمانے کے حکم دینے کے ساتھ ساتھ زکات کو بھی فرض قرار دیاہے۔ زکات مال و دولت کی پاکی وصفائی اور تزکیہ نفس کا باعث ہے۔ اس کی برکت سے لالچ، حب مال وجاہ اور ان جیسی برائیاں انسان کے وجود سے ختم ہوجائیں گی اور سخاوت کی صفت حاصل ہوگی۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے فرمایاہے زکات دینے والا بخل اور کنجوسی کی سرحد پر ہے؛ جو زکات نہیں دیتا وہ بخیل ہے اور جو زکات کے علاوہ صدقہ بھی دیتاہے وہ کنجوسی وبخل کی سرحد سے دور ہوجاتاہے۔

مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: زکات دینے سے انسان گناہوں سے پاک وصاف ہوتاہے۔ زکات اور صدقہ برے انجام اور موت کو دفع کرتی ہے اور اس سے انسان کی عمر میں برکت آتی ہے۔ صدقہ اور زکات دینا اس قدر اہم ہے کہ اللہ تعالی نے اس کو قرآن پاک میں نماز کے تذکرے کے بعد متصل کئی مقامات پر ذکر کیاہے۔ اگر کوئی شخص قلبی عبادت یعنی ایمان اور درست عقیدہ، جانی عبادت یعنی نماز اور مالی عبادت جو زکات ہے، کے پابند ہو اس کے وجود میں بہت بڑی مثبت تبدیلی آئے گی۔ البتہ ہم ہرعبادت کو محض اللہ تعالی کی خاطر بجا لانا چاہیے۔ دین میں اخلاص بہت اہم ہے۔

صدر شورائے مدارس اہل سنت سیستان وبلوچستان نے اوپر تلاوت کی گئی قرآنی آیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اللہ تعالی اس آیت میں ارشاد فرماتاہے کہ اللہ کی راہ میں انفاق کرو، چونکہ روزقیامت کوئی مال خرچ کرنے لیے نہیں ہوتا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص ایک کھجور کے برابر کوئی صدقہ کرے اللہ تعالی اس کا ثواب کئی گنا فرمائے گا۔ ارشادالہی ہے: «مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّئَةُ حَبَّةٍ وَاللّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ» [بقره:261]، (جو لوگ الله کی راہ میں اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ان (کے خرچ کیے ہوئے مالوں) کی حالت ایسی ہے جیسے ایک دانہ کی حالت جس سے (فرض کرو) سات بالیں جمیں (اور) ہر بال کے اندر سُو دانے ہوں اور یہ افزونی خدا تعالیٰ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور الله تعالیٰ بڑی وسعت والے ہیں جاننے والے ہیں۔) لہذا ہم چونکہ آخرت کے مسافر ہیں، ہمیں نماز، زکات اور دیگر عبادات کا اہتمام کرنا چاہیے۔ سفرآخرت بہت خطرناک ہے اور اس کے لیے توشہ تیار کرنا اسی دنیوی زندگی میں ممکن ہے۔ سو غریبوں اور نادار ویتیموں سے مالی تعاون کریں۔ اللہ سے محبت کی خاطر مستحق لوگوں کو مدد کریں اور مدارس ومساجد پر خرچ کریں۔

ڈاکووں کے لیے بدترین عذاب الہی مقدر ہے
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں خطے میں چوری اور ڈکیتی کی بڑھتے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: متعدد رپورٹس ملی ہیں کہ شہر اور آس پاس کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر چوری اور ڈکیتی ہوتی ہے اور کچھ لوگ اسلحے کے زور پر لوگوں کو لوٹتے ہیں۔ حدیث کے مطابق جو اسلحہ اور زبردستی سے کسی کا مال چھین لیتاہے اور چوری کرتاہے اس کے دل سے ایمان نکل جاتاہے۔ جو چوری کرتے ہیں ان کے لیے اللہ کی طرف سے بدترین عذاب ہے۔ تعجب ہے ایسے غافل لوگوں پر جو یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالی ان کے اعمال و کرتوتوں سے آگاہ نہیں ہے۔

ڈاکووں سے مقابلے پر زور دیتے ہوئے مولانا نے کہا: جن اداروں کے ذمے سکیورٹی کی ذمہ داری ہے، انہیں شدت کے ساتھ اس مسئلے سے نمٹنا چاہیے۔ نیز عوام اپنی حفاظت کی فکر کریں؛ حدیث شریف میں آیاہے کہ جو شخص اپنی عزت یا مال کی حفاظت کی راہ میں قتل ہوجائے وہ شہید ہے۔ شریعت نے مال اور عزت پر حملہ کرنے والوں کو ختم کرنے کی اجازت دی ہے، لیکن جب چور مسلح ہو پھر اس کا مقابلہ اور قتل جائز ہے۔

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں