مولانا عبدالحمید: ترکِ گناہ ایمان کا پہلا درجہ ہے

مولانا عبدالحمید: ترکِ گناہ ایمان کا پہلا درجہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اللہ رب العزت کی عبادت پر زور دیتے ہوئے ترک گناہ کو ایمان کا پہلا درجہ اور سب سے اونچی عبادت قراردیا۔

تئیس مئی دوہزار چودہ (تئیس رجب) کے خطبہ جمعہ کے دوران مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض مسلمانوں کا تصور یہ ہے کہ عبادت صرف نماز، روزہ اور حج جیسی عبادات کا نام ہے؛ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ اعمال عبادات ہی ہیں لیکن عبادت کا معنی اس سے زیادہ وسیع ہے۔ جو کچھ شریعت اسلام سے متعلق ہے وہ عبادت ہے۔ حدیث کے مطابق ایمان کے شعبے ستر سے زائد ہیں اور سب عبادت شمار ہوتے ہیں۔ ایمان ایک بڑے درخت کی مانند ہے جس کی متعدد شاخیں ہیں۔ حیا ایمان کا سب سے بڑا شعبہ ہے۔

اخلاص پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا: اللہ کی عبادت کرتے ہوئے ایک اہم شرط کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے؛ عبادت صرف اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے ہونی چاہیے کسی کی تعریف اور داد لینے کے لیے نہیں۔ جو دوسروں کی خاطر عبادت کرتاہے دراصل وہ اللہ کی نہیں اپنے نفس کی عبادت کرتاہے۔ قرآن پاک کی سورت البینہ میں بھی اسی شرط کی جانب اشارہ ہوا ہے:  «وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّين»

ممتاز عالم دین نے گناہوں سے اجتناب و دوری کوایمان کا پہلا درجہ قراردیتے ہوئے کہا: شرعی منہیات اور تقویٰ اختیار کرنا سب سے اونچی اور بڑی عبادت ہے۔ اگر کوئی نماز روزہ اور دیگر عبادات کا اہتمام کرتاہے مگر گناہوں اور منکرات سے پرہیز نہیں کرتا تو اس شخص نے سب سے اونچی عبادت بجا نہیں لایا ہے۔ بہت ساری عبادتیں گناہوں کی وجہ سے بے اثر ہوتی ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے سورت الحجرات کی دوسری آیت سے استدلال کرتے ہوئے ’گستاخی‘ کو اعمال کی تباہی کی اہم ترین وجہ قراردیا۔ انہوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس کی گستاخی اعمال کی تباہی کی وجہ بنتی ہے۔ اسی طرح انبیا علیہم السلام اور صحابہ کرام و اہل بیت رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی سے نیک اعمال اور اچھائیاں تباہ ہوجائیں گی۔ اگر کوئی صحابہ کرام اوراہل بیت کی تعریف نہیں کرسکتا تو کم ازکم ان کی شان میں گستاخی سے دوری کرے اور ان کا احترام کرے۔

رجب اور شعبان میں عبادات کے اہتمام پر زور دیتے ہوئے مولانا نے کہا: رجب اور شعبان کے مہینوں میں کثرت سے عبادتوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے بعد سب سے زیادہ شعبان میں کثرت سے روزے کا اہتمام فرماتے تھے۔ ہر عبادت کا اپنا خاص اثر ہوتاہے؛ لہذا مختلف قسم کی عبادتوں سے غفلت نہ کریں۔ ہمیں تمام عبادتوں کی ضرورت ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: اللہ تعالی کو سوچ اور فکر سے بھی عبادت کیا کریں۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ اللہ تعالی نے کس مقصد کے تحت ہمیں بنایا۔ اللہ تعالی نے ہر شے کسی حکمت کے تحت خلق فرمایاہے۔ جن وانسان کی خلقت کا مقصد صرف اللہ کی عبادت ہے۔ لہذا اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرکے سفرِ آخرت کے لیے کوئی توشہ تیار کرنا چاہیے۔

شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم زاہدان نے بعض لوگوں کی نصیحت سے بھاگنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: نصیحت سے بھاگنا سنگدل اور کم بخت لوگوں کا کام ہے۔ افسوس ہے کہ بعض مسلمان نصیحت سے دور بھاگتے ہیں اور دینی مجالس ومحافل میں شرکت سے گریز کرتے ہیں۔ حالانکہ وعظ ونصیحت انسان کی اصلاح کے لیے بہت مفید اور ضروری ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے:  «فَذَكِّرْ إِن نَّفَعَتِ الذِّكْرَى*سَيَذَّكَّرُ مَن يَخْشَى*وَيَتَجَنَّبُهَا الْأَشْقَى* الَّذِي يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرَى» [أعلی: 9-12]؛ (تو آپ نصیحت کیا کیجئیے اگر نصیحت کرنا مفید ہوتا ہو۔  وہی شخص نصیحت مانتا ہے جو (خدا سے ڈرتا) ہے۔  اور جو شخص بدنصیب ہو وہ اس سے گریز کرتا ہے۔جو (آخر کار) بڑی آگ میں (یعنی آتش دوزخ میں) داخل ہوگا۔)

انہوں نے ظاہر وباطن سے اللہ کی عبادت پر زور دیتے ہوئے کہا: قلب اور قالب کو اللہ کی عبادت سے آباد اور نورانی کریں اور پوری طرح اللہ کی عبادت کریں۔ ہمارا ظاہر و باطن سب شریعت کے مطابق ہونا چاہیے۔ یہ ایک غلط خیال ہے کہ صرف دل سے اللہ کی عبادت کرنی چاہیے ظاہر کو رہنے دینا چاہیے۔ ایک سچا مسلمان اندر اور باہر سے سنت کے مطابق ہوتاہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے حقوق الناس کی خیال داری پر زور دیتے ہوئے کہا: بہت سارے لوگ دوسروں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے اور غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ حالانکہ بندوں کے حقوق کا خیال رکھنا بھی دین کے اہم شعبوں میں شمار ہوتاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے سچا مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ جو دوسروں پر ظلم کرتاہے اللہ تعالی اسی دنیا میں اسے سزا دیتاہے اور وہ آخرت کی سزا کے علاوہ اس دنیا میں بھی اللہ کی پکڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔

مولانا عبدالحمید نے آخر میں دینی مدارس کی تقریبات دستاربندی و ختم بخاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حاضرین سے درخواست کی ان جلسوں میں بھرپور شرکت کرکے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں