نائجیریا: بم دھماکوں میں 118 ہلاک، متعدد زخمی

نائجیریا: بم دھماکوں میں 118 ہلاک، متعدد زخمی

نائجیریا کی قومی ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کا کہنا ہے کہ جوس شہر میں دو مختلف بم دھماکوں کے بعد کم از کم 118 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ کے متعد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پہلا دھماکہ شہر کے ایک مصروف بازار میں ہوا اور دوسرا دھماکہ اس کے قریب ہی ایک ہسپتال کے باہر ہوا۔
ابھی تک کسی بھی گروہ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم نائجیریا میں سرگرم شدت پسند گروپ بوکو حرام حالیہ بم دھماکوں میں ملوث رہی ہے۔
قومی ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کے رابطہ کار محمد عبدالسلام نے کہا: ’ہم نے ملبے سے اب تک 118 لا شیں نکالیں ہیں۔ اس میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ابھی بھی ایسے ملبہ ہے جسے ہٹایا نہیں جا سکا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ان دھماکوں میں 56 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران جوس شہر میں عیسائی اور مسلمان گروہوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔
صوبائی گورنر کے ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ بازار اور بس ٹرمینل شہر کے تجارتی مراکز میں شامل ہیں۔
دوسرا دھماکہ پہلے دھماکے کے 30 منٹ بعد ہوا جس میں بعض امدادی کارکن بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
مقامی صحافی حسن ابراہیم نے بی بی سی کو بتایا کہ علاقے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور نوجوانوں نے بعض راستوں کو بند کر دیا ہے جبکہ مذہبی رہنما عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
دارالحکومت ابوجا میں موجود بی بی سی کے ول راس کا کہنا ہے کہ یہاں پہلے بھی دھماکے ہوتے رہے ہیں جن میں مختلف مذاہب کے لوگ مارے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں میں مارے جانے والوں میں کسی خاص مذہب کے ماننے والے شامل نہیں ہوتے بلکہ زیادہ تر ایسے لوگ ہوتے ہیں جو کام دھندے کی تلاش میں سڑکوں پر نکلتے ہیں۔
دارالحکومت ابوجا میں بی بی سی کے محمد کبیر محمد نے بتایا کہ ہسپتال میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایسی لاشیں وہاں لائی جا رہی ہیں جن کی شناخت انتہائی مشکل ہے۔
جوس میں ایک طالب علم ایو تمبے اومیزیا نے بی بی سی کو بتایا: ’دوسرا دھماکہ میرے قریب ہی ہوا۔ میں نے اپنی کار میں سوار ہونے کی کوشش کی۔ میں مدد کے لیے چلا رہا تھا۔ میں نے بہت سی لاشیں دیکھیں۔ دھماکے کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگ ہر طرف بھاگ رہے تھے۔‘
نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے ان دھماکوں کو ’انسانی آزادی پر افسوسناک حملہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
دھماکے دانستہ طور پر ایسی ہی جگہوں پر کیے گئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔
جوس شہر میں تقریبا دو سال پہلے کئی بم دھماکے ہوئے تھے جن میں گرجاگھروں پر بم پھینکے گئے تھے۔

بی بی سی اردو

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں