اس موقع کو قیمتی بنا لیجیے

اس موقع کو قیمتی بنا لیجیے

رجب، شعبان، رمضان… یہ تین مہینے مدارس کی زندگی میں بہت اہم ہوتے ہیں ۔

تعلیمی سال کا اختتام ہوتا ہے اور گویا ایک طرح سے یہ طلبہ مدرسین اور منتظمین کے لیے تبدیلی کا دور ہوتا ہے، اس دور میں اگلے سال کی منصوبہ بندی کا آغاز بھی ہوتا ہے تو کچھ نئے خیالات اور نئے منصوبوں کو عملی شکل دینے پر بھی کام کیا جاتا ہے ۔

طلبہ سال بھر کی محنت کا امتحان دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں اور پھر سالانہ امتحانات کے بعد ان کے پاس ایک دورانیہ ایسا آتا ہے کہ جس میں وہ تعلیم کے سوا کچھ اور سوچنے اور کرنے کے قابل ہوں۔

الحمدلله! طلبہ میں یہ شعور سارا سال ان کے اساتذہ پیدا کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں کہ انہیں اپنے ہر ہر لمحے کو دین کی محنت میں لگانا ہے ، اور اس کے لیے صرف تعلیمی وتدریسی مصروفیات ہی کافی نہیں، اس کے باوجود اس موقع پر مدارس کے منتظمین اور مدرسین سے یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ اپنے طلبہ کو ان تین ماہ کو بھرپور اندازسے استعمال کرنے کی ترغیب وتحریک دیں۔

دیکھنے میں آیا ہے کہ جو لوگ ان تین ماہ کو اہتمام کے ساتھ منصوبہ بندی کرکے گزارتے ہیں، ان کا باقی سال بھی دین کی رغبت اور الله کی طاعت میں کہیں بہتر طور پر گزرتا ہے۔ خاص کر جو طلبہ اس دورانیہ میں اپنے اوقات کی حفاظت کر لیتے ہیں اور پورے دھیان اور فکر کے ساتھ ایام واوقات کی پابندی کرتے ہیں، الله تعالیٰ انہیں جلد آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں اور ایسے طلبہ کے معمولات کو دیکھ کر الله تعالی اساتذہ کے دل میں ان کی قدر بٹھادیتے ہیں۔

طالب علمی کے دوران سال کے بقیہ مہینے تو تعلیم وتربیت کے حصول میں گزر جاتے ہیں اس لیے طلبہ کو کام کرنے کے لیے یہی بہترین موقع میسر آتا ہے ۔

مشاہدہ ہے کہ دور طالب علمی میں جو طلبہ ان ایام کو بہتر انداز میں استعمال کرتے ہیں ، مثلاً دعوت وتبلیغ، ذکر وعبادت یا اپنی بنیادی نحوی، صرفی استعداد کی درستی وغیرہ۔ تعلیم سے فراغت کے بعد ان کے لیے کام کے مواقع ان طلبہ سے کہیں زیادہ اور بہتر ہوتے ہیں جو طلبہ ان ایام کو بے ہنگم گزار دیتے ہیں۔

اس سلسلے میں ایک بڑی ذمے داری منتظمین اور مدرسین پر عائد ہوتی ہے۔ چوں کہ طلبہ اس ضمن میں لا علم اور ناتجربہ کار ہوتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ترغیب وتحریک کے ساتھ ساتھ انہیں منصوبہ بندی کرنے اور اوقات کو منظم کرنے میں رہ نمائی اور مشاورت بھی ضرور فراہم کی جائے بلکہ سب سے بہتر ہے کہ باقاعدہ طے کرکے رُخ دیا جائے۔

اب وقت آگیا ہے کہ اس پر توجہ کی جائے اور سنجیدگی سے اسے عملی شکل دی جائے۔ الله تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اس طرح ہمارا یہ وقت بہترین نتائج کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

مولانا عبید اللہ خالد
الفاروق میگزین (جامعہ فاروقیہ کراچی)

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں